صحیح بخاری
98. کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید
25. باب: اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کے بارے میں روایات کہ ’’بلاشبہ اللہ کی رحمت نیکو کاروں سے قریب ہے‘‘
صحيح البخاري
98. كتاب التوحيد والرد علی الجهمية وغيرهم
25. بَابُ مَا جَاءَ فِي قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {إِنَّ رَحْمَةَ اللَّهِ قَرِيبٌ مِنَ المُحْسِنِينَ}
Sahi-Bukhari
98. Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)
25. Chapter: “…Surely, Allah’s Mercy is near unto the good-doers.”
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید
(
باب: اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کے بارے میں روایات کہ ’’بلاشبہ اللہ کی رحمت نیکو کاروں سے قریب ہے‘‘
)
Sahi-Bukhari:
Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)
(Chapter: “…Surely, Allah’s Mercy is near unto the good-doers.”)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7516.
سیدنا اسامہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی ﷺ کی ایک صاحبزادی کا بیٹا فوت ہو رہا تھا تو انہوں نے آپ ﷺ کو تشریف کانے کے لیے پیغام بھیجا۔ آپ ﷺ نے جواب بھیجا۔ اللہ ہی کا تھا جو اس نے لے لیا اور اسی کا ہے جو اس نے دیا اور ہر شے ایک مقرر حد تک کے لیے ہے۔ انہیں چاہیے کہ صبر کریں اور ثواب کی امید رکھیں۔ صاحبزادی نے دوبارہ پیغام بھیجا اور آپ کو قسم دی کہ ضرور تشریف لائیں۔ چنانچہ رسول اللہ ﷺ اٹھے اور میں بھی آپ کے ساتھ چلا۔ سیدنا معاذ بن جبل، سیدنا ابی بن کعب اور سیدنا عبادہ بن صامت ؓ بھی ساتھ روانہ ہوئے۔ جب ہم صاحبزادی کے گھر داخل ہوئے تو اہل خانہ نے بچے کا سانس اکھڑ رہا تھا۔ وہ پرانی مشک کی طرح تھا، رسول اللہ ﷺ بچے کی حالت دیکھ کر رو پڑے۔ سیدنا سعد بن عبادہ ؓ نے کہا: آپ رو رہے ہیں؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”بس اللہ تعالیٰ رحم کرتا ہے اپنے رحم کرنے والے بندوں پر۔“
تشریح:
1۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد اس امر کو بیان کرنا ہے کہ بعض اوقات رحمت کا اطلاق مخلوق پر ہوتا ہے اور یہ اس رحمت کا نتیجہ ہوتا ہے جو رحمت صفت باری تعالیٰ ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سعد بن عباد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جواب دیتے ہوئے فرمایا تھا۔"یہ اللہ تعالیٰ کی وہ رحمت ہے جسے اپنے بندوں کے دلوں میں پیدا کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ بھی اپنے انھی بندوں پر رحم کرتا ہے جو رحم دل ہوتے ہیں۔"(صحیح البخاری:التوحید حدیث :7377)اگرچہ مذکورالفاظ پیش کردہ حدیث میں نہیں تاہم امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حسب عادت اس حدیث کی طرف مذکورہ حدیث سے اشارہ کیا ہے۔ بلا شبہ رحمت الٰہی مخلوق بھی ہے جو اللہ تعالیٰ کی صفت رحمت کا نتیجہ ہوتی ہے جیسا کہ قرآن مجید میں ہے۔"وہی تو ہے جس نے اپنی رحمت(بارش)سے پہلے ہواؤں کو خوشخبری دینے والی بنا کر بھیجا۔"(الفرقان 25۔48)نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے۔"اللہ تعالیٰ نے ایک سورحمت پیدا کی ہے صرف ایک رحمت کو اپنی مخلوق میں رکھا باقی ننانوے (99)رحمتیں اپنے پاس محفوظ رکھی ہیں۔"(صحیح مسلم التوبہ حدیث: 6973(2752)2۔حدیث میں جنت کو بھی رحمت سے تعبیر کیا گیا ہے جو اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہے وہ جنت اہل ایمان سے بہت قریب ہے۔ جنت اور ان کے درمیان صرف موت حائل ہے۔ جونہی ان کی ارواح اجسام سے پرواز کریں گی ان کا مقام اور ٹھکانا جنت ہوگا۔ اللہ تعالیٰ تمام اہل ایمان کو جنت الفردوس اور جنت عدن نصیب کرے آمین رب العالمین۔
سیدنا اسامہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی ﷺ کی ایک صاحبزادی کا بیٹا فوت ہو رہا تھا تو انہوں نے آپ ﷺ کو تشریف کانے کے لیے پیغام بھیجا۔ آپ ﷺ نے جواب بھیجا۔ اللہ ہی کا تھا جو اس نے لے لیا اور اسی کا ہے جو اس نے دیا اور ہر شے ایک مقرر حد تک کے لیے ہے۔ انہیں چاہیے کہ صبر کریں اور ثواب کی امید رکھیں۔ صاحبزادی نے دوبارہ پیغام بھیجا اور آپ کو قسم دی کہ ضرور تشریف لائیں۔ چنانچہ رسول اللہ ﷺ اٹھے اور میں بھی آپ کے ساتھ چلا۔ سیدنا معاذ بن جبل، سیدنا ابی بن کعب اور سیدنا عبادہ بن صامت ؓ بھی ساتھ روانہ ہوئے۔ جب ہم صاحبزادی کے گھر داخل ہوئے تو اہل خانہ نے بچے کا سانس اکھڑ رہا تھا۔ وہ پرانی مشک کی طرح تھا، رسول اللہ ﷺ بچے کی حالت دیکھ کر رو پڑے۔ سیدنا سعد بن عبادہ ؓ نے کہا: آپ رو رہے ہیں؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”بس اللہ تعالیٰ رحم کرتا ہے اپنے رحم کرنے والے بندوں پر۔“
حدیث حاشیہ:
1۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد اس امر کو بیان کرنا ہے کہ بعض اوقات رحمت کا اطلاق مخلوق پر ہوتا ہے اور یہ اس رحمت کا نتیجہ ہوتا ہے جو رحمت صفت باری تعالیٰ ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سعد بن عباد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جواب دیتے ہوئے فرمایا تھا۔"یہ اللہ تعالیٰ کی وہ رحمت ہے جسے اپنے بندوں کے دلوں میں پیدا کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ بھی اپنے انھی بندوں پر رحم کرتا ہے جو رحم دل ہوتے ہیں۔"(صحیح البخاری:التوحید حدیث :7377)اگرچہ مذکورالفاظ پیش کردہ حدیث میں نہیں تاہم امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حسب عادت اس حدیث کی طرف مذکورہ حدیث سے اشارہ کیا ہے۔ بلا شبہ رحمت الٰہی مخلوق بھی ہے جو اللہ تعالیٰ کی صفت رحمت کا نتیجہ ہوتی ہے جیسا کہ قرآن مجید میں ہے۔"وہی تو ہے جس نے اپنی رحمت(بارش)سے پہلے ہواؤں کو خوشخبری دینے والی بنا کر بھیجا۔"(الفرقان 25۔48)نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے۔"اللہ تعالیٰ نے ایک سورحمت پیدا کی ہے صرف ایک رحمت کو اپنی مخلوق میں رکھا باقی ننانوے (99)رحمتیں اپنے پاس محفوظ رکھی ہیں۔"(صحیح مسلم التوبہ حدیث: 6973(2752)2۔حدیث میں جنت کو بھی رحمت سے تعبیر کیا گیا ہے جو اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہے وہ جنت اہل ایمان سے بہت قریب ہے۔ جنت اور ان کے درمیان صرف موت حائل ہے۔ جونہی ان کی ارواح اجسام سے پرواز کریں گی ان کا مقام اور ٹھکانا جنت ہوگا۔ اللہ تعالیٰ تمام اہل ایمان کو جنت الفردوس اور جنت عدن نصیب کرے آمین رب العالمین۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، کہا ہم سے عاصم احول نے بیان کیا، ان سے ابوعثمان نہدی نے اور ان سے اسامہ ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ کی ایک صاحبزادی (زینب ؓ) کا لڑکا جاں کنی کے عالم میں تھا تو انہوں نے نبی کریم ﷺ کو بلا بھیجا۔ نبی کریم ﷺ نے انہیں کہلایا کہ اللہ ہی کا وہ ہے جو وہ لیتا ہے اور وہ بھی جسے وہ دیتا ہے اور سب کے لیے ایک مدت مقرر ہے، پس صبر کرو اور اسے ثواب کا کام سمجھو۔ لیکن انہوں نے پھر دوبارہ بلا بھیجا اور قسم دلائی۔ چنانچہ نبی کریم ﷺ اٹھے اور میں بھی آپ کے ساتھ چلا۔ معاذ بن جبل، ابی بن کعب اور عبادہ بن صامت ؓم بھی ساتھ تھے۔ جب ہم صاحبزادی کے گھر میں داخل ہوئے تو لوگوں نے بچے کو نبی کریم ﷺ کو گود میں دے دیا۔ اس وقت بچہ کا سانس اکھڑ رہا تھا۔ ایسا معلوم ہوتا تھا جیسا پرانی مشک۔ نبی کریم ﷺ یہ دیکھ کر رو دئیے تو سعد بن عبادہ ؓ نے عرض کیا، آپ روتے ہیں! نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ اپنے بندوں میں رحم کرنے والوں پر ہی رحم کھاتا ہے۔
حدیث حاشیہ:
دوسری روایت میں ہےکہ یہ رحم اللہ نےاپنے بندوں کےدلوں میں ڈالا ہے۔ایسے لوگوں کےلیے مصیبت زدہ لوگوں کو دیکھ کر دل میں رنج ہونا ایک فطری بات ہے الراحمون یرحمھم الرحمن صدق رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Usama: A son of one of the daughters of the Prophet (ﷺ) was dying, so she sent a person to call the Prophet. He sent (her a message), "What ever Allah takes is for Him, and whatever He gives is for Him, and everything has a limited fixed term (in this world) so she should be patient and hope for Allah's reward." She then sent for him again, swearing that he should come. Allah's Apostle (ﷺ) got up, and so did Mu'adh bin Jabal, Ubai bin Ka'b (RA) and ' 'Ubadah bin As-Samit (RA). When he entered (the house), they gave the child to Allah's Apostle (ﷺ) while its breath was disturbed in his chest. (The sub-narrator said: I think he said, "...as if it was a water skin.") Allah's Apostle (ﷺ) started weeping whereupon Sa'd bin 'Ubadah said, "Do you weep?" The Prophet (ﷺ) said, "Allah is merciful only to those of His slaves who are merciful (to others)."