قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم (بَابُ مَا جَاءَ فِي قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {إِنَّ رَحْمَةَ اللَّهِ قَرِيبٌ مِنَ المُحْسِنِينَ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

7516 .   حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أُسَامَةَ قَالَ كَانَ ابْنٌ لِبَعْضِ بَنَاتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْضِي فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ أَنْ يَأْتِيَهَا فَأَرْسَلَ إِنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا أَعْطَى وَكُلٌّ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ فَأَقْسَمَتْ عَلَيْهِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقُمْتُ مَعَهُ وَمُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ وَعُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ فَلَمَّا دَخَلْنَا نَاوَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّبِيَّ وَنَفْسُهُ تَقَلْقَلُ فِي صَدْرِهِ حَسِبْتُهُ قَالَ كَأَنَّهَا شَنَّةٌ فَبَكَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ أَتَبْكِي فَقَالَ إِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَاءَ

صحیح بخاری:

کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید

 

تمہید کتاب  (

باب: اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کے بارے میں روایات کہ ’’بلاشبہ اللہ کی رحمت نیکو کاروں سے قریب ہے‘‘

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

7516.   سیدنا اسامہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی ﷺ کی ایک صاحبزادی کا بیٹا فوت ہو رہا تھا تو انہوں نے آپ ﷺ کو تشریف کانے کے لیے پیغام بھیجا۔ آپ ﷺ نے جواب بھیجا۔ اللہ ہی کا تھا جو اس نے لے لیا اور اسی کا ہے جو اس نے دیا اور ہر شے ایک مقرر حد تک کے لیے ہے۔ انہیں چاہیے کہ صبر کریں اور ثواب کی امید رکھیں۔ صاحبزادی نے دوبارہ پیغام بھیجا اور آپ کو قسم دی کہ ضرور تشریف لائیں۔ چنانچہ رسول اللہ ﷺ اٹھے اور میں بھی آپ کے ساتھ چلا۔ سیدنا معاذ بن جبل، سیدنا ابی بن کعب اور سیدنا عبادہ بن صامت ؓ بھی ساتھ روانہ ہوئے۔ جب ہم صاحبزادی کے گھر داخل ہوئے تو اہل خانہ نے بچے کا سانس اکھڑ رہا تھا۔ وہ پرانی مشک کی طرح تھا، رسول اللہ ﷺ بچے کی حالت دیکھ کر رو پڑے۔ سیدنا سعد بن عبادہ ؓ نے کہا: آپ رو رہے ہیں؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”بس اللہ تعالیٰ رحم کرتا ہے اپنے رحم کرنے والے بندوں پر۔“