تشریح:
1۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سمجھدار بچے مجلس علم میں حاضر ہو سکتے ہیں اور اہل علم ان سے خوش طبعی بھی کر سکتے ہیں بشرطیکہ فتنے کا اندیشہ نہ ہو نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ لعاب دہن ناپاک نہیں ہے۔ (فتح الباري: 227/1)
2۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس مقام پر حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا واقعہ نقل نہیں فرمایا کہ انھوں نے جنگ احزاب کے موقع پر اپنے والد گرامی کو دیکھا کہ وہ بڑی تیزی سے بنو قریظہ کی طرف جا رہے ہیں اور اس وقت ان کی عمر صرف تین سال کی تھی۔ نقل نہ کرنے کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ اس واقعہ سے کوئی مسئلہ یا سنت ثابت نہیں ہوتی۔ جن روایات سے کوئی مسئلہ ثابت ہوتا تھا انھیں نقل فرمایا ہے۔ (فتح الباري: 227/1) البتہ اس واقعے کو مناقب زبیر میں ذکرضرور کیا ہے۔ (صحیح البخاري، فضائل أصحاب النبيﷺ، حدیث: 3720)