تشریح:
(1) سنن دارمی میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کے بیٹوں نے نماز پڑھی تو رکوع کے وقت انہوں نے اپنے ہاتھوں کو اپنی رانوں کے درمیان رکھا۔ حضرت مصعب نے جب اس طرح نماز پڑھی تو ان کے باپ حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ نے ان کے ہاتھوں پر مارا، پھر حقیقتِ حال کی وضاحت فرمائی۔ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت مصعب نے یہ طریقۂ نماز حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کے بیٹوں سے سیکھا اور بیٹوں نے اپنے والد گرامی حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے حاصل کیا۔
(2) امام ترمذی ؒ لکھتے ہیں کہ تطبیق اب منسوخ ہو چکی ہے۔ اہل علم کے درمیان اس میں کوئی اختلاف نہیں۔ شاید حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کو اس کا نسخ نہ پہنچا ہو۔ حضرت عمر ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا: سنت یہ ہے کہ بحالت رکوع ہاتھوں سے گھٹنوں کو پکڑا جائے۔ بعض روایات سے پتہ چلتا ہے کہ تطبیق یہود کا فعل ہے اور ابتدا میں رسول اللہ ﷺ کو یہود کی موافقت پسند تھی، بعد میں اس سے منع کر دیا گیا۔ (فتح الباري:355/2) ممکن ہے کہ پہلے پہلے تطبیق کا فعل یہود کی موافقت کرتے ہوئے کیا ہو، اس کے بعد جب مخالفت کا حکم ہوا تو اس سے منع کر دیا گیا۔