تشریح:
(1) قبل ازیں امام بخاری ؒ نے ابواب ثیاب میں دو ایسے عنوان قائم کیے ہیں جن کا تعلق طریقۂ نماز سے تھا، یعنی کتاب الصلاة میں باب: 26 ’’اگر کوئی سجدہ کو مکمل نہ کرے‘‘ اور باب: 27 ’’دوران سجدہ میں بازو کشادہ رہیں اور پہلو سے دور رکھیں‘‘ اور یہاں دو عنوان ایسے قائم کیے ہیں جن کا تعلق أبواب ثیاب سے ہے۔ ان میں سے ایک مذکورہ عنوان ہے۔ بعض شارحین نے اسے کتاب لکھنے والوں کے سہو و نسیان پر محمول کیا ہے لیکن اسے تسلیم کرنا مشکل ہے بلکہ حقیقت یہ ہے کہ امام بخاری ؒ نے دقت نظری سے کام لیتے ہوئے دانستہ طور پر ایسا کیا ہے کیونکہ اس سے پہلے حدیث میں آیا ہے کہ نمازی کے کپڑے بھی سجدہ کرتے ہیں، لہٰذا انہیں دوران نماز میں سمیٹنا درست نہیں، نیز ایسا کرنے سے نماز کی توجہ منتشر ہوتی ہے جو خشوع خضوع کے منافی ہے۔ اور اگر دوران نماز میں ستر کھلنے کا اندیشہ ہو تو نماز میں کپڑوں کو سمیٹنے اور انہیں گرہ لگانے میں چنداں حرج نہیں جیسا کہ مذکورہ حدیث سے واضح ہوتا ہے۔
(2) واضح رہے کہ اس حدیث میں نمازیوں کی جو کیفیت بیان کی گئی ہے وہ اس وقت تھی جب بہت تنگی اور غربت کا دور تھا جیسا کہ صحیح مسلم میں راوئ حدیث نے اس کی صراحت کی ہے۔ حافظ ابن حجر ؒ لکھتے ہیں کہ عام حالات میں دوران نماز میں کپڑوں کو سمیٹنے کی ممانعت ہے لیکن اضطرابی حالات میں انہیں گرہ لگانے اور سمیٹنے کی اجازت ہے۔ چونکہ اس حالت میں سجدہ کرنے کے لیے سہولت اور آسانی ہوتی ہے، اس لیے اسے أبواب سجود میں بیان کیا ہے۔ (فتح الباري:386/2) اس حدیث سے متعلقہ دیگر مباحث حدیث: 362 میں گزر چکے ہیں۔