قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَذَانِ (بَابُ وُضُوءِ الصِّبْيَانِ، )

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَمَتَى يَجِبُ عَلَيْهِمُ الغُسْلُ وَالطُّهُورُ، وَحُضُورِهِمُ الجَمَاعَةَ وَالعِيدَيْنِ وَالجَنَائِزَ، وَصُفُوفِهِمْ

859. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو قَالَ أَخْبَرَنِي كُرَيْبٌ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ بِتُّ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ لَيْلَةً فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا كَانَ فِي بَعْضِ اللَّيْلِ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَوَضَّأَ مِنْ شَنٍّ مُعَلَّقٍ وُضُوءًا خَفِيفًا يُخَفِّفُهُ عَمْرٌو وَيُقَلِّلُهُ جِدًّا ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي فَقُمْتُ فَتَوَضَّأْتُ نَحْوًا مِمَّا تَوَضَّأَ ثُمَّ جِئْتُ فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ فَحَوَّلَنِي فَجَعَلَنِي عَنْ يَمِينِهِ ثُمَّ صَلَّى مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ اضْطَجَعَ فَنَامَ حَتَّى نَفَخَ فَأَتَاهُ الْمُنَادِي يَأْذَنُهُ بِالصَّلَاةِ فَقَامَ مَعَهُ إِلَى الصَّلَاةِ فَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ قُلْنَا لِعَمْرٍو إِنَّ نَاسًا يَقُولُونَ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَنَامُ عَيْنُهُ وَلَا يَنَامُ قَلْبُهُ قَالَ عَمْرٌو سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ يَقُولُ إِنَّ رُؤْيَا الْأَنْبِيَاءِ وَحْيٌ ثُمَّ قَرَأَ إِنِّي أَرَى فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَذْبَحُكَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اور ان پر غسل اور وضو اور جماعت، عیدین، جنازوں میں ان کی حاضری اور ان کی صفوں میں شرکت کب ضروری ہو گی اور کیونکر ہو گی۔

859.

حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے ایک رات اپنی خالہ حضرت میمونہ‬ ؓ ک‬ے پاس گزاری، نبی ﷺ نے بھی ان کے ہاں قیام فرمایا۔ جب رات کا کچھ حصہ گزر گیا تو رسول اللہ ﷺ اٹھ کھڑے ہوئے، ایک لٹکتے ہوئے پرانے مشکیزے سے ہلکا سا وضو کیا ۔۔ راوی حدیث حضرت عمرو اسے بہت ہلکا اور خفیف سا بیان کرتے تھے ۔۔ پھر آپ کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے۔ اس دوران میں میں بھی اٹھا اور آپ کے وضو جیسا وضو کیا، پھر آ کر آپ کی بائیں جانب کھڑا ہو گیا۔ رسول اللہ ﷺ نے مجھے اپنے پیچھے سے پھیر کر اپنی دائیں جانب کھڑا کر لیا، پھر جس قدر اللہ کو منظور تھا آپ نے نماز پڑھی۔ اس کے بعد آپ لیٹ گئے اور نیند میں خراٹے بھرنے لگے۔ اتنے میں مؤذن آیا اور اس نے آپ کو نماز کی اطلاع دی تو آپ ﷺ اس کے ہمراہ نماز کے لیے کھڑا ہوئے آپ نے نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔ ہم نے حضرت عمرو سے کہا کہ ہماری شنید کے مطابق نبی ﷺ کی آنکھ سوتی تھی لیکن دل بیدار رہتا تھا۔ عمرو نے کہا: میں نے (اپنے شیخ) عبید بن عمیر سے سنا وہ فرماتے تھے کہ حضرات انبیاء ؑ کے خواب وحی ہوتے ہیں، پھر انہوں نے بطور تائید یہ آیت تلاوت فرمائی: ﴿إِنِّي أَرَىٰ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَذْبَحُكَ﴾ ’’(بیٹے!) میں خواب میں تجھے ذبح کر رہا ہوں۔‘‘