تشریح:
(1) صبح کی نماز کے فورا بعد مستورات کی واپسی کا عمل شروع ہو جاتا تھا اور وہ اندھیرے میں مسجد سے چلی جاتی تھیں۔
(2) امام بخاری ؒ نے عنوان میں نماز صبح کا بطور خاص ذکر کیا ہے کیونکہ اگر وہ مسجد میں نماز کے بعد ٹھہرتیں تو دن روشن ہو جاتا جو ان کے ستر کے لیے مناسب نہیں تھا۔ عشاء کا معاملہ اس کے برعکس ہے کیونکہ اس کے بعد اگر مسجد میں ٹھہر جاتیں تو تاریکی میں مزید اضافہ ہو گا جو ان کے پردے کے لیے زیادہ موزوں ہے۔ (فتح الباري:453/2)
(3) عنوان بالا کا مقصد بھی یہی ہے کہ عورتیں نماز کے بعد گھروں کو واپس جانے میں جلدی سے کام لیں کیونکہ ان کا ٹھہرنا مردوں کے لیے تکلیف اور آزمائش کا باعث ہے۔