قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجُمُعَةِ (بَابُ فَرْضِ الجُمُعَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {إِذَا نُودِيَ لِلصَّلاَةِ مِنْ يَوْمِ الجُمُعَةِ، فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ وَذَرُوا البَيْعَ، ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ} [الجمعة: 9]

876.  حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ هُرْمُزَ الأَعْرَجَ، مَوْلَى رَبِيعَةَ بْنِ الحَارِثِ، حَدَّثَهُ: أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «نَحْنُ الآخِرُونَ السَّابِقُونَ يَوْمَ القِيَامَةِ، بَيْدَ أَنَّهُمْ أُوتُوا الكِتَابَ مِنْ قَبْلِنَا، ثُمَّ هَذَا يَوْمُهُمُ الَّذِي فُرِضَ عَلَيْهِمْ، فَاخْتَلَفُوا فِيهِ، فَهَدَانَا اللَّهُ، فَالنَّاسُ لَنَا فِيهِ تَبَعٌ اليَهُودُ غَدًا، وَالنَّصَارَى بَعْدَ غَدٍ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

 اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی وجہ سے’’ جمعہ کے دن جب نماز کے لیے اذان دی جائے تو تم اللہ کی یاد کے لیے چل کھڑے ہو اور خرید وفروخت چھوڑ دو کہ یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم کچھ جانتے ہو ”۔ ( آیت میں ) فاسعوا فامضوا کے معنی میں ہے ( یعنی چل کھڑے ہو تشریح : ایک دفعہ ایسا ہوا کہ آنحضرت ﷺ خطبہ جمعہ دے رہے تھے۔ اچانک تجارتی قافلہ اموال تجارت لے کر مدینہ میں آگیا اور اطلاع پاکر لوگ اس قافلے سے مال خرید نے کے لیے جمعہ کا خطبہ ونماز چھوڑ کر چلے گئے۔آنحضرت ﷺکے ساتھ صرف بارہ آدمی رہ گئے، اس وقت عتاب کے لیے اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ آنحضرت ﷺوسلم نے فرمایا کہ “اگر یہ بارہ نمازی بھی مسجد میں نہ رہ جاتے تو مدینہ والوں پر یہ وادی آگ بن کر بھڑک اٹھتی۔” نہ جانے والوں میں حضرات شیخین بھی تھے ( ابن کثیر ) اسی واقعہ کی بنا پر خرید وفروخت چھوڑنے کا بیان ایک اتفاقی چیز ہے جو شان نزول کے اعتبار سے سامنے آئی، اس سے یہ استدلال کہ جمعہ صرف وہاں فرض ہے جہاں خرید وفروخت ہوتی ہو یہ استدلال صحیح نہیں بلکہ صحیح یہی ہے کہ جہاں مسلمانوں کی جماعت موجود ہو وہاں جمعہ فرض ہے وہ جگہ شہر ہو یا دیہات تفصیل آگے آرہی ہے

876.

حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’ہم بعد میں آئے ہیں لیکن قیامت کے دن سب سے آگے ہوں گے۔ صرف اتنی بات ہے کہ پہلے لوگوں کو ہم سے قبل کتاب دی گئی، پھر یہی جمعہ کا دن ان کے لیے بھی مقرر تھا مگر وہ اس کے متعلق اختلافات کا شکار ہو گئے لیکن ہمیں اللہ تعالیٰ نے اس کی ہدایت کر دی، اس بنا پر سب لوگ ہمارے پیچھے ہو گئے۔ یہود کل (ہفتہ) کے دن اور عیسائی پرسوں (اتوار) کے دن (عبادت کریں گے)۔‘‘