تشریح:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاص اوقات میں تین دفعہ سلام کرنے کا معمول تھا مثلاً کسی کے گھر آنے کی اجازت طلب کرتے تو ایسا ہوتا تھا۔ یا ایک مرتبہ اجازت کے لیے، دوسرا جب ان کے پاس جاتے اور تیسرا جب ان سے رخصت ہوتے۔ عام حالات میں تین مرتبہ سلام کرنا آپ کے معمولات سے ثابت نہیں۔ (شرح الکرماني: 86/2) ’’آگاہ رہو اور جھوٹ بولنا‘‘ پوری حدیث اس طرح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں تمھیں بڑے بڑے گناہوں کی خبرنہ دوں؟‘‘ ہم نے کہا: کیوں نہیں! آپ نے فرمایا: ’’اللہ کے ساتھ شرک کرنا والدین کی نا فرمانی کرنا۔‘‘ (اس کے بعد) آپ سنبھل کر بیٹھ گئے جب کہ پہلے آپ نے ٹیک لگائی ہوئی تھی (اور فرمایا:)’’آگاہ رہو اور جھوٹ بولنا‘‘ اس پر آپ نے اس قدر زور دیا کہ باربار تکرار کرتے رہے حتی کہ ہم نے کہا: کاش!آپ خاموشی اختیار فرما لیں۔ (صحیح البخاري، الشھادات، حدیث: 2654) اس مخصوص طرز بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ تکرار کی یہ صورت ہر موقع پر نہ ہوتی تھی بلکہ کسی چیز کی اہمیت کے پیش نظر بار بار اعادہ ہوتا تھا غالباً اسی لیے آگے روایت میں(ثلاثاً) کی قید لگی ہوئی ہے یعنی جب آپ نے حجۃ الوداع کے موقع پر ضروری نصیحتیں فرمائیں تو آخر میں تین مرتبہ فرمایا:’’کیا میں نے فریضہ تبلیغ ادا کردیا۔؟‘‘