Sahi-Bukhari:
Shortening the Prayers (At-Taqseer)
(Chapter: To get down to offer compulsory Salat)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
1099.
حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ اپنی سواری پر مشرق کی طرف منہ کر کے (نفل) نماز پڑھتے تھے۔ اور جب فرض نماز ادا کرنے کا ارادہ فرماتے تو سواری سے نیچے اتر کر قبلے کی طرف منہ کرتے۔
تشریح:
(1) فرض نماز ادا کرنے کے لیے قبلے کی طرف منہ کرنا ضروری ہے۔ اس پر علمائے امت کا اجماع ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سواری پر فرض نماز ادا کرنا صحیح نہیں، ہاں! اگر کوئی معذور ہے تو اسے اجازت ہے، البتہ نماز خوف میں استقبال قبلہ کی پابندی نہیں۔ ایسے ہنگامی حالات میں جس طرف بھی منہ ہو فرض نماز ادا کی جا سکتی ہے۔ (فتح الباري:742/2) (2) سواری پر نفل پڑھتے وقت ابتدا میں سواری کو قبلہ رخ کر لیا جائے، پھر جدھر بھی اس کا منہ ہو جائے اپنی نماز جاری رکھے جیسا کہ حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب دوران سفر میں نفل پڑھنے کا ارادہ فرماتے تو اپنی اونٹنی کا رخ قبلے کی طرف کر لیتے، پھر جدھر بھی اس کا منہ ہو جاتا اپنی نماز میں مصروف رہتے۔ (سنن أبي داود، صلاة السفر، حدیث:1225)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1079
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1099
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
1099
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
1099
تمہید کتاب
ہجرت کے چوتھے سال نماز قصر کی اجازت نازل ہوئی۔ اس کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے: (وَإِذَا ضَرَبْتُمْ فِي الْأَرْضِ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلَاةِ إِنْ خِفْتُمْ أَن يَفْتِنَكُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا ۚ إِنَّ الْكَافِرِينَ كَانُوا لَكُمْ عَدُوًّا مُّبِينًا ﴿١٠١﴾) "اور جب تم زمین میں سفر کرو تو تمہارے لیے نماز کو قصر کر لینے میں کوئی حرج نہیں (خصوصاً) جب تمہیں اندیشہ ہو کہ کافر تمہیں پریشانی میں مبتلا کر دیں گے کیونکہ کافر تو بلاشبہ تمہارے کھلے دشمن ہیں۔" (النساء101:4)قصر نماز کی اجازت ہر سفر کے لیے ہے، خواہ امن کے حالات ہوں یا دشمن کا اندیشہ۔ آیت کریمہ میں اندیشۂ دشمن کا ذکر غالب احوال سے متعلق ہے کیونکہ اس وقت پورا عرب مسلمانوں کے لیے دار الحرب بنا ہوا تھا۔عربی زبان میں اس نماز کے لیے قصر، تقصیر اور اقصار تینوں الفاظ استعمال ہوتے ہیں، البتہ پہلا لفظ زیادہ مشہور ہے۔ اس سے مراد بحالت سفر چار رکعت والی نماز میں تخفیف کر کے دو رکعت ادا کرنا ہے۔ نماز مغرب اور نماز فجر میں قصر نہیں ہے۔ اس پر تمام فقہاء کا اتفاق ہے۔ نماز قصر کے متعلق سفر کی تاثیر میں کسی کو اختلاف نہیں، البتہ پانچ مواضع میں علمائے امت کا نکتۂ نظر مختلف ہے: ٭ حکم قصر کی حیثیت کیا ہے؟ ٭ کتنی مسافت پر قصر ہے؟ ٭ کس قسم کے سفر میں قصر کی اجازت ہے؟ ٭ قصر کی ابتدا کہاں سے ہوئی؟ ٭ پڑاؤ کی صورت میں کتنے دنوں تک قصر نماز کا فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے؟ایک حقیقت کو بیان کرنا ہم ضروری خیال کرتے ہیں: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ابتدا میں سفر و حضر میں دو رکعت نماز فرض کی گئی تھی، پھر نماز سفر کو جوں کا توں رکھتے ہوئے حضر کی نماز میں اضافہ کر کے اسے مکمل کر دیا گیا۔ (صحیح البخاری،التقصیر،حدیث:1090) اسی طرح ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان حق ترجمان کے ذریعے سے مسافر پر دو رکعت، مقیم پر چار رکعت اور حالت خوف میں ایک رکعت فرض کی ہے۔ (صحیح مسلم،صلاۃ المسافرین،حدیث:1576(687)) ان احادیث کا تقاضا ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرتے ہوئے دوران سفر میں نماز قصر پڑھنے پر اکتفا کریں۔ ہمارے نزدیک یہی اولیٰ، بہتر اور افضل ہے۔
حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ اپنی سواری پر مشرق کی طرف منہ کر کے (نفل) نماز پڑھتے تھے۔ اور جب فرض نماز ادا کرنے کا ارادہ فرماتے تو سواری سے نیچے اتر کر قبلے کی طرف منہ کرتے۔
حدیث حاشیہ:
(1) فرض نماز ادا کرنے کے لیے قبلے کی طرف منہ کرنا ضروری ہے۔ اس پر علمائے امت کا اجماع ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سواری پر فرض نماز ادا کرنا صحیح نہیں، ہاں! اگر کوئی معذور ہے تو اسے اجازت ہے، البتہ نماز خوف میں استقبال قبلہ کی پابندی نہیں۔ ایسے ہنگامی حالات میں جس طرف بھی منہ ہو فرض نماز ادا کی جا سکتی ہے۔ (فتح الباري:742/2) (2) سواری پر نفل پڑھتے وقت ابتدا میں سواری کو قبلہ رخ کر لیا جائے، پھر جدھر بھی اس کا منہ ہو جائے اپنی نماز جاری رکھے جیسا کہ حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب دوران سفر میں نفل پڑھنے کا ارادہ فرماتے تو اپنی اونٹنی کا رخ قبلے کی طرف کر لیتے، پھر جدھر بھی اس کا منہ ہو جاتا اپنی نماز میں مصروف رہتے۔ (سنن أبي داود، صلاة السفر، حدیث:1225)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا کہا کہ ہم سے ہشام نے یحییٰ سے بیان کیا ان سے محمد بن عبد الرحمن بن ثوبان نے بیا ن کیا انہوں نے بیان کیا کہ مجھ سے جابر بن عبد اللہ ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ اپنی اونٹنی پر مشرق کی طرف منہ کئے ہوئے نماز پڑھتے تھے اور جب فرض پڑھتے تو سواری سے اتر جاتے اور پھر قبلہ کی طرف رخ کر کے پڑھتے۔
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے معلو م ہوا کہ جو سواری اپنے اختیار میں ہو بہر حال اسے روک کر فرض نماز نیچے زمین ہی پر پڑھنی چاہیے۔ (واللہ أعلم بالصواب)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Jabir bin 'Abdullah The Prophet (ﷺ) used to pray (the Nawafil) on his Mount facing east and whenever he wanted to offer the compulsory prayer, he used to dismount and face the Qibla. ________