Sahi-Bukhari:
Umrah (Minor pilgrimage)
(Chapter: 'Umra and its superiority)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور حضرت عبداللہ بن عمر ؓنے فرمایا کہ (صاحب استطاعت ) پر حج اور عمرہ واجب ہے، ابن عباسؓ نے فرمایا کہ کتاب اللہ میں عمرہ حج کے ساتھ آیا ہے ” اور پوراکرو حج اور عمرہ کو اللہ کے لیے۔ “کعبہ شریف کی مخصوص اعمال کے ساتھ زیارت کرنا اسے عمرہ کہتے ہیں، عمرہ سال بھر میں ہر وقت کیا جاسکتا ہے، ہاں چند دنوں میں منع ہے جن کا ذکر ہو چکا ہے اکثر علماءکا قول ہے کہ عمرہ عمر بھرمیں ایک دفعہ واجب ہے، بعض لوگ صرف مستحب مانتے ہیں۔
1773.
حضرت ابو ہریرۃ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ایک عمرہ دوسرے عمرے تک ان گناہوں کا کفارہ ہے جو ان کےدرمیان کیے گئے ہوں اور حج مبرور کی جزا تو جنت ہے۔‘‘
تشریح:
(1) امام بخاری ؒ کا عنوان دو حصوں پر مشتمل تھا: ٭ عمرے کا وجوب۔ ٭ عمرے کی فضیلت۔ پہلے دو آثار سے اس کا وجوب ثابت کیا اور اس مرفوع حدیث سے اس کی فضیلت بیان کی ہے، چنانچہ امام ترمذی ؒ نے اس حدیث پر عمرے کی فضیلت کا عنوان قائم کیا ہے۔ (2) جمعہ کے متعلق ارشاد نبوی ہے کہ ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک ان گناہوں کا کفارہ ہے جو ان کے درمیان کیے گئے ہوں۔ (عمدةالقاري:402/7) اس کی فضیلت کے متعلق متعدد احادیث وارد ہیں جن میں سے ایک یہ ہے: ’’حج اور عمرہ مسلسل کیا کرو کیونکہ اس سے تنگ دستی اور گناہ اس طرح ختم ہو جاتے ہیں جس طرح بھٹی لوہے، سونے اور چاندی کی میل کچیل کو ختم کر دیتی ہے۔‘‘ (سنن النسائي، مناسك الحج، حدیث:2632)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1724
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1773
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
1773
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
1773
تمہید کتاب
عمره کے لغوی معنی زیارت کرنے کے ہیں۔ علمائے لغت نے اسے عمارة المسجد الحرام سے بھی مشتق بتایا ہے۔ گویا مخصوص آداب و شرائط کے ساتھ بیت اللہ کی زیارت کر کے مسجد حرام کی آبادی کا باعث بننا عمرہ کہلاتا ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے فرمان کے مطابق حج کے مقابلے میں عمرے کو حج اصغر کہا جاتا ہے جیسا کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اسے بیان کیا ہے۔ (صحیح البخاری،الجزیۃ والموادعۃ،حدیث:3177) امام بخاری رحمہ اللہ نے حج اکبر کے مسائل و احکام بیان کرنے کے بعد اب حج اصغر کے متعلق شرعی معلومات فراہم کرنے کے لیے یہ عنوان قائم کیا ہے۔ مختصر طور پر احکام عمرہ حسب ذیل ہیں:(1) میقات سے احرام باندھا جائے۔ احرام کی دو چادریں ہوتی ہیں: ایک پہن لی جائے اور دوسری اورھ لی جائے۔ احرام باندھتے وقت دونوں کندھے ڈھانپ لیے جائیں، پھر عمرے کی نیت کر کے تلبیہ کہتے رہنا چاہیے۔(2) مسجد حرام میں داخل ہوتے وقت (اللهم افتح لي أبواب رحمتك) دعا پڑھی جائے اور طواف شروع کرنے سے پہلے دایاں کندھا ننگا کر لیا جائے۔(3) حجراسود کے سامنے کھڑے ہو کر بسم الله الله أكبر کہا جائے۔ ممکن ہو تو حجراسود کو بوسہ دیا جائے یا اسے ہاتھ لگا کر ہاتھ چوم لیا جائے یا صرف ہاتھ سے اشارہ کیا جائے۔(4) بیت اللہ کے گرد سات چکر لگائے جائیں۔ پہلے تین چکر آہستہ آہستہ دوڑ کر لگائے جائیں۔ عورتیں اس سے مستثنیٰ ہیں۔ پہلے تین چکروں کے بعد کندھے ڈھانپ لیے جائیں اور باقی چار چکر معمول کے مطابق پورے کیے جائیں۔ ہر چکر کی کوئی مخصوص دعا حدیث سے ثابت نہیں۔(5) ہر چکر میں رکن یمانی کو ہاتھ لگائیں۔ اگر ممکن نہ ہو تو ویسے ہی گزر جائیں۔ رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان یہ دعا پڑھیں: (رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ)(6) سات چکر مکمل کرنے کے بعد مقام ابراہیم کے پاس دو رکعت نماز برائے طواف اس طرح پڑھیں کہ پہلی رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ ﴿١﴾ اور دوسری رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ ﴿١﴾ ملائیں۔ اس کے بعد سیر ہو کر آب زم زم نوش کریں۔ اگر موقع ملے تو حجر اسود کو چومیں یا اسے ہاتھ لگائیں۔ اس کے بعد ملتزم سے چمٹ کر خوب دعائیں کریں۔(7) سعی کے لیے صفا کا رُخ کریں۔ صفا کے قریب پہنچ کر (إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِن شَعَائِرِ اللَّـهِ) پڑھیں، نیز یہ الفاظ بھی کہیں: " نبدأ بما بدأ الله به " پھر اس (صفا پہاڑی) پر چڑھ کر قبلے کی طرف منہ کر کے تین مرتبہ اللہ اکبر کہیں۔ پھر تین مرتبہ درج ذیل دعا پڑھیں: (لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد يحي و يميت وهو علی كل شئي قدير۔ لا إله إلا الله وحده أنجز وعده و نصر عبده وهزم الأحزاب وحده) (سنن ابی داؤد،المناسک،حدیث:1905) پھر حسب ضرورت دعائیں پڑھیں۔٭ صفا سے نیچے اتر کر چلنا شروع کر دیں۔ جب سبز رنگ کی لائٹ کے قریب پہنچیں تو دوسری سبز لائٹ تک صرف مرد حضرات ذرا تیز دوڑیں۔ پھر مروہ پر پہنچ کر وہی کچھ کریں جو صفا پر کیا تھا۔ صفا سے مروہ تک ایک چکر شمار ہو گا۔ اسی طرح سات چکر پورے کریں۔٭ سعی کرنے کے بعد اپنے بال منڈوائیں یا کتروائیں، البتہ منڈوانا افضل ہے۔ اس کے بعد احرام کھول کر معمول کے کپڑے پہن لیں کیونکہ اب عمرہ مکمل ہو چکا ہے۔امام بخاری رحمہ اللہ نے تقریبا چالیس مرفوع احادیث پر بیس چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں۔ یہ عناوین دو حصوں پر مشتمل ہیں: ایک میں احکام عمرہ اور دوسرے میں آداب سفر بیان کیے ہیں۔ مسائل عمرہ میں عمرے کا وجوب اور اس کی فضیلت، حج سے پہلے عمرہ کرنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے عمرے کیے؟ رمضان میں عمرہ کرنے کی فضیلت، روانگی کی رات عمرہ کرنا، مقام تنعیم سے عمرہ کرنا، حج کے بعد ہدی کے بغیر عمرہ کرنا، عمرے کا ثواب بقدر مشقت، کیا عمرے کے بعد طواف وداع ضروری ہے؟ عمرہ کرنے والے پر وہی پابندیاں ہیں جو حاجی کے لیے ہیں۔ عمرے سے فراغت کیونکر ہو گی؟ اور ان کے علاوہ دیگر مسائل بیان کیے ہیں۔امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سلسلے میں کل چالیس مرفوع احادیث بیان کی ہیں جن میں سے چار معلق اور چھتیس متصل ہیں۔ ان میں سے اکیس مکرر اور انیس اضافی ہیں۔ چار احادیث کے علاوہ باقی تمام احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی اپنی صحیح میں بیان کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ صحابہ و تابعین سے مروی پانچ آثار بھی ذکر کیے ہیں جن میں تین موصول اور دو معلق ہیں۔بہرحال ان احادیث کے مطالعے سے امام بخاری رحمہ اللہ کی فقہی بصیرت اور حدیثی استعداد کا پتہ چلتا ہے۔ امید ہے کہ قارئین ہماری گزارشات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ان کا مطالعہ کریں گے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں دینی بصیرت اور عملی اصلاح سے ہمکنار کرے۔ آمین
تمہید باب
امام بخاری رحمہ اللہ کے نزدیک عمرہ واجب ہے۔ انہوں نے اس سلسلے میں دو اثر پیش کیے ہیں: پہلا اثر حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے جسے امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ نے اپنی متصل سند سے بیان کیا ہے، جس کے الفاظ یہ ہیں: "اللہ کی مخلوق میں سے کوئی ایسا نہیں جس پر حج اور عمرہ دونوں واجب نہ ہوں بشرطیکہ وہ وہاں جانے کی طاقت رکھتا ہو۔ ایک سے زائد حج یا عمرہ کرنا باعث خیر اور نفل ہے۔" (صحیح ابن خزیمۃ:4/356) پھر حدیث جبرئیل کے الفاظ اس طرح ہیں: تو حج اور عمرہ کر۔ (صحیح ابن خزیمۃ:4/356) اس کے علاوہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: اللہ کی مخلوق سے کوئی ایسا نہیں جس پر عمرہ واجب نہ ہو۔ (صحیح ابن خزیمۃ:4/356) حضرت ضبی بن معبد نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہا تھا: میرے خیال کے مطابق حج اور عمرہ دونوں فرض تھے۔ میں نے ان دونوں کا احرام باندھا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے راستے کی رہنمائی ملی ہے۔ (صحیح ابن خزیمۃ:4/357) امام بخاری رحمہ اللہ نے دوسرا اثر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا پیش کیا ہے جسے امام شافعی اور سعید بن منصور نے اپنی متصل سند سے بیان کیا ہے۔ اس کے علاوہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے یہ الفاظ بھی مروی ہیں: حج اور عمرہ دونوں فرض ہیں، لیکن اس کی سند کمزور ہے۔ (فتح الباری:3/756) امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ نے عمرے کے متعلق بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے: "عمرہ فرض ہے اور دین اسلام میں یہ حج کی طرح ہے۔" حضرت عمر، ابن عمر، ابن مسعود اور حضرت جابر رضی اللہ عنہم بھی وجوب عمرہ کے قائل ہیں۔ (عمدۃالقاری:7/400)
اور حضرت عبداللہ بن عمر ؓنے فرمایا کہ (صاحب استطاعت ) پر حج اور عمرہ واجب ہے، ابن عباسؓ نے فرمایا کہ کتاب اللہ میں عمرہ حج کے ساتھ آیا ہے ” اور پوراکرو حج اور عمرہ کو اللہ کے لیے۔ “کعبہ شریف کی مخصوص اعمال کے ساتھ زیارت کرنا اسے عمرہ کہتے ہیں، عمرہ سال بھر میں ہر وقت کیا جاسکتا ہے، ہاں چند دنوں میں منع ہے جن کا ذکر ہو چکا ہے اکثر علماءکا قول ہے کہ عمرہ عمر بھرمیں ایک دفعہ واجب ہے، بعض لوگ صرف مستحب مانتے ہیں۔
حدیث ترجمہ:
حضرت ابو ہریرۃ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ایک عمرہ دوسرے عمرے تک ان گناہوں کا کفارہ ہے جو ان کےدرمیان کیے گئے ہوں اور حج مبرور کی جزا تو جنت ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
(1) امام بخاری ؒ کا عنوان دو حصوں پر مشتمل تھا: ٭ عمرے کا وجوب۔ ٭ عمرے کی فضیلت۔ پہلے دو آثار سے اس کا وجوب ثابت کیا اور اس مرفوع حدیث سے اس کی فضیلت بیان کی ہے، چنانچہ امام ترمذی ؒ نے اس حدیث پر عمرے کی فضیلت کا عنوان قائم کیا ہے۔ (2) جمعہ کے متعلق ارشاد نبوی ہے کہ ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک ان گناہوں کا کفارہ ہے جو ان کے درمیان کیے گئے ہوں۔ (عمدةالقاري:402/7) اس کی فضیلت کے متعلق متعدد احادیث وارد ہیں جن میں سے ایک یہ ہے: ’’حج اور عمرہ مسلسل کیا کرو کیونکہ اس سے تنگ دستی اور گناہ اس طرح ختم ہو جاتے ہیں جس طرح بھٹی لوہے، سونے اور چاندی کی میل کچیل کو ختم کر دیتی ہے۔‘‘ (سنن النسائي، مناسك الحج، حدیث:2632)
ترجمۃ الباب:
حضرت ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ ہر مسلمان پر حج اور عمرہ واجب ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ یہ دونوں اللہ کی کتاب میں ایک دوسرے کےساتھی ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: "اللہ کے لیے حج اور عمرے کو پورا کرو۔ "
حدیث ترجمہ:
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابوبکر بن عبدالرحمن کے غلام سمی نے خبر دی، انہیں ابوصالح سمان نے خبر دی اور انہیں حضرت ابوہریرہ ؓ نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایک عمرہ کے بعد دوسرا عمرہ دونوں کے درمیان کے گناہوں کا کفارہ ہے اور حج مبرور کی جزا جنت کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔
حدیث حاشیہ:
اللہ پاک نے قرآن مجید میں اور رسول کریم ﷺ نے اپنے کلام بلاغت نظام میں حج کے ساتھ عمرہ کا ذکر فرمایا ہے، جس سے عمرہ کا وجوب ثابت ہوا، یہی امام بخاری ؒ بتلانا چاہتے ہیں آپ نے عمرہ کا وجوب آیت اور حدیث ہر دو سے ثابت فرمایا۔ حج مبرور وہ حج ہے جس میں از ابتداءتا انتہاءنیکیاں ہی ہوں اور آداب حج کو پورے طور پرنبھایا جائے ایسا حج یقینا دخول جنت کا موجب ہے۔ اللهم ارزقناہ ( آمین )
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA): Allah's Apostle (ﷺ) said, "(The performance of) 'Umra is an expiation for the sins committed (between it and the previous one). And the reward of Hajj Mabrur (the one accepted by Allah) is nothing except Paradise."