Sahi-Bukhari:
Penalty of Hunting while on Pilgrimage
(Chapter: Cupping for a Muhrim)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور محرم ہونے کے باوجود ابن عمرؓ نے اپنے لڑکے کے داغ لگایا تھا اور ایسی دوا جس میں خوشبو نہ ہو اسے محرم استعمال کرسکتا ہےاس لڑکے کا نام واقد تھا۔ اس کو سعید بن منصور نے مجاہد کے طریق سے وصل کیا۔ دوا والا جملہ حضرت امام بخاری کا کلام ہے، ابن عمر رضی اللہ عنہما کے اثر میں داخل نہیں ہے۔
1835.
حضرت ابن عباس ؓ سےروایت ہے، انھوں نے فرمایاکہ رسول اللہ ﷺ نے حالت احرام میں پچھنے لگوائے۔ عمرو بن دینار کہتے ہیں کہ پھر میں نے انھیں یہ کہتے ہوئے سنا کہ مجھے طاؤس نے حضرت ابن عباس ؓ کے واسطے سے یہ حدیث بیان کی تو میں نے خیال کیا کہ شاید انھوں نے ان دونوں حضرات سے یہ حدیث سنی ہوگی۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1783
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1835
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
1835
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
1835
تمہید کتاب
احرام پہننے کے بعد انسان جب حج یا عمرے کی نیت کرتا ہے تو اسے محرم کہتے ہیں۔ اس محرم پر احرام اور حرم کے حوالے سے کچھ پابندیاں ہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے حج اور عمرے کے مسائل و احکام اور آداب و شرائط بیان کرنے کے بعد احرام اور حرم کی پابندیاں بیان کرنے کے لیے مذکورہ عنوان قائم کیا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے خانہ کعبہ کو اپنا مقدس گھر قرار دیا ہے، اسی طرح شہر مکہ کو جس میں یہ گھر بیت اللہ واقع ہے، بلد اللہ الحرام قرار دیا ہے۔ گویا دنیا بھر کے گھروں میں جس طرح کعبہ مکرمہ کو اللہ تعالیٰ سے خاص نسبت ہے اسی طرح دنیا بھر کے شہروں میں مکہ مکرمہ کو اللہ تعالیٰ سے خاص نسبت کا شرف حاصل ہے، پھر اس نسبت سے اس کی سمت میں کئی کئی میل کے علاقے کو حرم، یعنی واجب الاحترام قرار دیا گیا ہے اور اس کے خاص آداب و احکام مقرر کیے گئے ہیں۔ اس ادب و احترام کے حوالے سے بہت سے کاموں اور باتوں کی وہاں ممانعت ہے جن کی باقی ساری دنیا میں اجازت ہے، مثلا: ان حدود میں کسی جانور کا شکار کرنے کی اجازت نہیں۔ درخت کاٹنے اور پتے چھاڑنے کی اجازت نہیں۔ اس محترم علاقے میں ان سب چیزوں کو ادب و احترام کے خلاف گناہ گارانہ جسارت قرار دیا گیا ہے۔ گویا پورے علاقۂ حرم کی تعظیم و حرمت اللہ تعالیٰ کے ساتھ بندگی کے صحیح تعلق اور سچی وفاداری کی علامت ہے۔ اسی طرح بیت اللہ میں حاضری کے لیے فقیرانہ لباس، احرام سے متعلق بھی کچھ پابندیاں ہیں جو اسے پہنتے وقت عائد ہو جاتی ہیں، خواہ وہ حدود حرم میں داخل نہ ہوا ہو، جن میں سے ایک شکار کرنے کی ممانعت بھی ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَيَبْلُوَنَّكُمُ اللَّـهُ بِشَيْءٍ مِّنَ الصَّيْدِ تَنَالُهُ أَيْدِيكُمْ وَرِمَاحُكُمْ لِيَعْلَمَ اللَّـهُ مَن يَخَافُهُ بِالْغَيْبِ ۚ فَمَنِ اعْتَدَىٰ بَعْدَ ذَٰلِكَ فَلَهُ عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴿٩٤﴾) "اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ ایسے شکار کے ذریعے سے تمہاری آزمائش کرے گا جو تمہارے ہاتھوں اور نیزوں کی زد میں ہوں، یہ دیکھنے کے لیے کہ کون غائبانہ طور پر اللہ سے ڈرتا ہے، پھر اس کے بعد جو حد سے گزر گیا، اس کے لیے دردناک عذاب ہے۔" (المآئدۃ94:5) اس کے بعد اس پابندی کو واضح الفاظ میں بیان فرمایا کہ ایمان والو! تم حالت احرام میں شکار نہ کرو۔امام بخاری رحمہ اللہ نے احرام اور حرم کی پابندیوں کو بیان کرنے کے لیے چھیالیس مرفوع متصل احادیث کا انتخاب کیا ہے، پھر ان پر پابندیوں کے حوالے سے ستائیس چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں، جن سے امام بخاری رحمہ اللہ کی فقہی بصیرت اور اجتہادی قوت کا اندازہ ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ یہ پابندیاں دو حصوں پر مشتمل ہیں: (1) احرام کی پابندیاں: ان میں میدانی شکار کی ممانعت سرفہرست ہے۔ اس حوالے سے امام بخاری رحمہ اللہ نے کچھ تفصیل بیان کی ہے جسے ہم جستہ جستہ بیان کریں گے۔ (2) حرم کی پابندیاں: ان میں حرم کے درخت نہ کاٹے جائیں۔ حرم میں شکار کو خوفزدہ نہ کیا جائے، وہاں جنگ و قتال اور لڑائی جھگڑا نہ کیا جائے۔کچھ جانور ایسے ہیں جنہیں حدود حرم اور حالتِ احرام میں مارنے کی اجازت ہے کیونکہ وہ نقصان دہ اور ضرر رساں ہیں۔ ان کی تفصیل بھی بیان کی گئی ہے۔ عنوان کی مناسبت سے کچھ مسائل کا تذکرہ ہے جن کے متعلق معلومات حاصل کرنا ضروری تھا: مثلا: محرم اگر دوران احرام میں مر جائے تو کیا کیا جائے؟ اگر کسی نے حج بیت اللہ کی نذر مانی ہے لیکن اسے پورا کیے بغیر مر گیا تو اس کے متعلق کیا حکم ہے؟ ایک آدمی پر حج فرض ہے لیکن وہ سواری پر نہیں بیٹھ سکتا اس کے متعلق شرعی حکم کیا ہے؟ بچوں اور عورتوں کے حج کی کیا حیثیت ہے؟ اسی طرح جو ننگے پاؤں پیدل بیت اللہ جانے کی نذر مانتا ہے اسے کس حد تک نذر پوری کرنے کی اجازت ہے؟ امام بخاری رحمہ اللہ نے ان کے علاوہ دیگر اسنادی مباحث بھی بیان کی ہیں۔ قارئین کرام سے گزارش ہے کہ وہ ان گزارشات کو مدنظر رکھتے ہوئے مطالعہ کریں اللہ تعالیٰ عمل کی توفیق دے۔ آمین
تمہید باب
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے اثر کو سعید بن منصور نے موصولا بیان کیا ہے کہ ان کے بیٹے حضرت واقد مکہ جا رہے تھے کہ انہیں راستے میں برسام ہو گیا تو ان کے والد گرامی حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں داغ دیا۔ محرم کے لیے خوشبو کے بغیر دوا استعمال کرنا عنوان کا حصہ ہے، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے اثر میں داخل نہیں ہے۔ (فتح الباری:4/66)
اور محرم ہونے کے باوجود ابن عمرؓ نے اپنے لڑکے کے داغ لگایا تھا اور ایسی دوا جس میں خوشبو نہ ہو اسے محرم استعمال کرسکتا ہےاس لڑکے کا نام واقد تھا۔ اس کو سعید بن منصور نے مجاہد کے طریق سے وصل کیا۔ دوا والا جملہ حضرت امام بخاری کا کلام ہے، ابن عمر رضی اللہ عنہما کے اثر میں داخل نہیں ہے۔
حدیث ترجمہ:
حضرت ابن عباس ؓ سےروایت ہے، انھوں نے فرمایاکہ رسول اللہ ﷺ نے حالت احرام میں پچھنے لگوائے۔ عمرو بن دینار کہتے ہیں کہ پھر میں نے انھیں یہ کہتے ہوئے سنا کہ مجھے طاؤس نے حضرت ابن عباس ؓ کے واسطے سے یہ حدیث بیان کی تو میں نے خیال کیا کہ شاید انھوں نے ان دونوں حضرات سے یہ حدیث سنی ہوگی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حضرت ابن عمر ؓ نے اپنے بیٹے کو داغ دیا جبکہ اس نے احرام باندھاہواتھا۔ اسی طرح محرم ایسی دوااستعمال کرسکتا ہے جس میں خوشبو نہ ہو۔
حدیث ترجمہ:
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا کہ عمرو بن دینار نے بیان کیا پہلی بات میں نے جو عطاءبن ابی رباح سے سنی تھی، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن عباس ؓ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ ﷺ جب محرم تھے اس وقت آپ نے پچھنا لگوایا تھا۔ پھر میں نے انہیں یہ کہتے سنا کہ مجھ سے ابن عباس ؓ سے طاؤس نے یہ حدیث بیان کی تھی۔ اس سے میں نے یہ سمجھا کہ شاید انہوں نے ان دونوں حضرات سے یہ حدیث سنی ہو گی (متکلم عمرو ہیں اور دونوں حضرات سے مراد عطاءاور طاؤس ؓ ہیں۔ )
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Ibn Abbas (RA): Allah's Apostle (ﷺ) was cupped while he was in a state of Ihram