قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ البُيُوعِ (بَابُ مَا يُذْكَرُ فِي بَيْعِ الطَّعَامِ وَالحُكْرَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

2132 .   حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يَبِيعَ الرَّجُلُ طَعَامًا حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ كَيْفَ ذَاكَ قَالَ ذَاكَ دَرَاهِمُ بِدَرَاهِمَ وَالطَّعَامُ مُرْجَأٌ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ مُرْجَئُونَ مُؤَخَّرُونَ

صحیح بخاری:

کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان

 

تمہید کتاب  (

باب: اناج کا بیچنا اور احتکار کرنا کیسا ہے؟

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2132.   حضرت ابن عباس  ؓ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا کہ کوئی آدمی قبضہ کرنے سے پہلے غلہ فروخت کرے۔ (راوی حدیث حضرت طاؤس کہتے ہیں کہ)میں نے ابن عباس  ؓ سے کہا کہ ایسا کرنا کیوں منع ہے؟ فرمایا کہ یہ تو دراہم کے عوض دراہم فروخت کرنا ہے جبکہ غلہ بعد میں دیا جاتا ہے۔ ابو عبد اللہ(امام بخاری  )کہتے ہیں کہ قرآنی لفظ مُرْجَوْنَ کے معنی ہیں۔ ’’ان کا معاملہ (اللہ کے حکم تک کے لیے)مؤخر کردیا گیا ہے۔‘‘