موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
صحيح البخاري: كِتَابُ فِي الِاسْتِقْرَاضِ وَأَدَاءِ الدُّيُونِ وَالحَجْرِ وَالتَّفْلِيسِ (بَابٌ: لِصَاحِبِ الحَقِّ مَقَالٌ)
حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ترجمة الباب: وَيُذْكَرُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ: «لَيُّ الوَاجِدِ يُحِلُّ عُقُوبَتَهُ وَعِرْضَهُ» قَالَ سُفْيَانُ: عِرْضُهُ يَقُولُ: مَطَلْتَنِي وَعُقُوبَتُهُ الحَبْسُ
2401 . حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ شُعْبَةَ عَنْ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ يَتَقَاضَاهُ فَأَغْلَظَ لَهُ فَهَمَّ بِهِ أَصْحَابُهُ فَقَالَ دَعُوهُ فَإِنَّ لِصَاحِبِ الْحَقِّ مَقَالًا
صحیح بخاری:
کتاب: قرض لینے، ادا کرنے ، حجر اور مفلسی منظور کرنے کے بیان میں
باب : جس شخص کا حق نکلتا ہو وہ تقاضا کر سکتا ہے
)مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور نبی کریم ﷺسے روایت ہے کہ ( قرض کے ادا کرنے پر ) قدرت رکھنے کے باوجود ٹال مٹول کرنا، اس کی سزا اور اس کی عزت کو حلال کر دیتا ہے۔ سفیان نے کہا کہ عزت کو حلال کرنا یہ ہے کہ قرض خواہ کہے ” تم صرف ٹال مٹول کر رہے ہو “ اور اس کی سزا قید کرنا ہے۔
2401. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، کہ نبی ﷺ کے پاس ایک شخص اپنے حق کا مطالبہ کرنے کے لیے حاضر ہوا۔ اس نے حق طلبی میں آپ کے ساتھ کچھ سخت انداز اختیار کیا تو صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے اس کی گوشمالی کرنے (اسے سزا دینے) کا ارادہ کیا۔ آپ نے فرمایا: ’’اسے چھوڑ دو، بے شک صاحب حق کو(کڑوی کسیلی) باتیں کرنے کا حق ہے۔‘‘