باب : اگر ہبہ یا ہبہ کا وعدہ کرکے کوئی مرجائے اور وہ چیز موہوب لہ ( جس کو ہبہ کی گئی اس ) کو نہ پہنچی ہو۔
)
Sahi-Bukhari:
Gifts
(Chapter: If somebody gives another a present and dies before the gift reaches the other person)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور عبیدہ بن عمر سلمانی نے کہا اگر ہبہ کرنے والا مرجائے اور موہوب پر موہوب لہ کا قبضہ ہوگیا، وہ زندہ ہو پھر مر جائے تو وہ موہوب لہ کے وارثوں کا ہوگا اور اگر موہوب لہ کا قبضہ ہونے سے پیشتر واہب مر جائے تو وہ واہب کے وارثوں کو ملے گا۔ اور امام حسن بصری نے کہا کہ فریقین میں سے خواہ کسی کا بھی پہلے انتقال ہوجائے، ہبہ موہوب لہ کے ورثاءکو ملے گا۔ جب موہوب لہ کا وکیل اس پر قبضہ کرچکا ہو۔
2598.
حضرت جابر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: مجھ سے نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’اگر بحرین سے مال آیا تو میں تجھے اتنا اتنا اور اتنا دوں گا۔‘‘ لیکن بحرین سے مال آنے سے پہلے ہی نبی کریم ﷺ کی وفات ہوگئی۔ پھر حضرت ابو بکرصدیق ؓ نے منادی کرائی کہ نبی کریم ﷺ نے جس سے کوئی وعدہ کیا ہویا آپ پر اس کا کوئی قرض ہوتو وہ ہمارے پاس آئے۔ چنانچہ میں گیا اوربتایا کہ مجھ سے نبی کریم ﷺ نے وعدہ کیا تھا تو انھوں نے مجھے تین لپ بھر کردیے۔
تشریح:
(1) رسول اللہ ﷺ نے حضرت جابر ؓ سے مشروط طور پر ہبہ کا وعدہ کیا تھا کہ اگر بحرین سے مال آیا تو تجھے اتنا دوں گا، مگر مال نہ آیا اور نہ آپ اسے پورا کر سکے حتیٰ کہ آپ وفات پا گئے، بعد میں سیدنا ابوبکر صدیق ؓ نے آپ کا وعدہ پورا فرمایا۔ رسول اللہ ﷺ وعدہ پورا کرنے کی تلقین کرتے تھے اور خود بھی اس پر عمل پیرا تھے، اس لیے حضرت ابوبکر ؓ نے آپ کے طریقے کی اقتدا کرتے ہوئے آپ کا وعدہ پورا کیا۔ (2) امام بخاری ؒ کا مقصد اس بات پر تنبیہ کرنا ہے کہ اگر کسی نے کوئی ہبہ یا وعدۂ ہبہ کیا ہو تو مکارم اخلاق کا تقاضا ہے کہ اسے پورا کیا جائے، اگرچہ شرعی اعتبار سے اس کا پورا کرنا واجب نہیں ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2508
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2598
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
2598
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
2598
تمہید کتاب
لغوی طور پر لفظ ہبہ مصدر ہے جس کے معنی عطیہ دینے کے ہیں۔ شرعی اصطلاح میں عوض کے بغیر کسی شخص کو تملیک اور تحفے کے طور پر کوئی مال یا حق دینا ہبہ کہلاتا ہے۔ اسے ہدیہ بھی کہتے ہیں۔ علامہ عینی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ہبہ کی تعریف یہ ہے: "کسی تک ایسی چیز پہنانا جو اسے نفع دے۔" حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں: امام بخاری رحمہ اللہ نے ہبہ سے عام معنی مراد لیے ہیں۔ کسی کو قرض سے بری کرنا بھی ہبہ ہے۔ صدقہ کرنا بھی ہبہ ہے جس سے محض اخروی ثواب مطلوب ہو۔ ہدیہ وہ ہوتا ہے جس سے موہوب لہ کی تعظیم و تکریم مقصود ہو۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان کے تحت ہدایا کو بھی شامل کیا ہے۔ انہوں نے ہبہ کو عام معنی میں استعمال کیا ہے کیونکہ ہبہ تو یہ ہے کہ زندگی میں کسی شخص کو بلا عوض کسی چیز کا مالک بنا دیا جائے، جبکہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس تعریف سے بالاتر ہو کر بہت کچھ بیان کیا ہے، بلکہ آپ نے اس عنوان کے تحت منیحہ کا ذکر بھی کیا ہے۔ اس سے مراد کسی کو دودھ والا جانور دینا ہے تاکہ وہ دودھ پی کر جانور واپس کر دے، یعنی منیحہ میں اصل کے بجائے صرف منافع کا عطیہ ہوتا ہے۔ بہرحال امام بخاری رحمہ اللہ نے ہبہ کے وسیع ترین مفہوم کے پیش نظر اس کے متعلق احکام و مسائل بیان کرنے کے لیے ننانوے احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں سے تئیس معلق اور چھہتر متصل سند سے بیان کی ہیں، پھر ان میں اڑسٹھ مکرر اور اکتیس خالص ہیں، نو احادیث کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی روایت کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ مختلف صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام سے مروی تیرہ آثار بھی ذکر کیے ہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے ان احادیث و آثار پر سینتیس عنوان قائم کیے ہیں۔ہبہ، ہدیہ اور صدقہ ضرورت مند حضرات سے تعاون کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ کتاب و سنت میں اس کے متعلق بہت ترغیب دی گئی ہے بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: "آپس میں ہدایا اور تحائف کا تبادلہ کیا کرو ان سے محبت بڑھتی اور دلوں سے نفرت و کدورت دور ہوتی ہے۔" (الادب المفرد،حدیث:594) آپ نے یہ بھی فرمایا ہے: ہدیہ خواہ کتنا ہی معمولی ہو اسے قبول کرنا چاہیے۔ اسی طرح معمولی عطیہ بھیجنے میں بھی شرم محسوس نہیں کرنی چاہیے۔ (صحیح البخاری،الھبۃ،حدیث:2566) ہبہ کرنے والے کو واہب، جسے ہبہ کیا جائے اسے موہوب لہ اور جو چیز ہبہ کی جائے اسے موہوب کہا جاتا ہے۔ ہبہ کے لیے ایجاب و قبول اور قبضہ ہونا بھی ضروری ہے۔ اگر واہب اپنی رضامندی سے کوئی چیز دے اور موہوب لہ خوشی سے اسے قبول کر کے اس پر قبضہ کر لے تو اس طرح ہبہ کا معاملہ مکمل ہو جاتا ہے اور ہبہ کی ہوئی چیز واہب کی ملکیت سے نکل کر موہوب لہ کی ملکیت میں آ جاتی ہے۔لوگ چھوٹے بچوں کو عیدی یا عقیقہ کے موقع پر انعام وغیرہ کے نام سے جو روپیہ پیسہ دیتے ہیں، اس سے مقصود بچوں کو دینا نہیں ہوتا بلکہ ان کے والدین کا تعاون مقصود ہوتا ہے۔ چونکہ اتنی کم رقم والدین کو دینا مناسب نہیں ہوتا، اس لیے بچوں کو بہانہ بنایا جاتا ہے۔ ایسی تمام چیزیں والدین کی ملکیت ہوں گی۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس طرح کے دیگر مسائل پر بھی بحث کی ہے۔ اللہ تعالیٰ عمل کی توفیق دے۔ آمین
تمہید باب
حضرت عبیدہ سلمانی کے کلام کا حاصل یہ ہے کہ اگر ہدیہ بھیجنے والا مر جائے جبکہ ہدیہ اس کے مال سے جدا ہو چکا تھا اور جسے ہدیہ کیا تھا وہ بھی علیحدگی کے وقت زندہ تھا، پھر وہ بھی مر جائے تو ایسی حالت میں اس کے وارث اس کے مالک ہوں گے، اور اگر ہدیہ دینے والے نے ابھی ہدیہ روانہ نہیں کیا تھا کہ اسے موت آ گئی تو ہدیہ دینے والے کے وارث اس کے وارث ہوں گے۔
اور عبیدہ بن عمر سلمانی نے کہا اگر ہبہ کرنے والا مرجائے اور موہوب پر موہوب لہ کا قبضہ ہوگیا، وہ زندہ ہو پھر مر جائے تو وہ موہوب لہ کے وارثوں کا ہوگا اور اگر موہوب لہ کا قبضہ ہونے سے پیشتر واہب مر جائے تو وہ واہب کے وارثوں کو ملے گا۔ اور امام حسن بصری نے کہا کہ فریقین میں سے خواہ کسی کا بھی پہلے انتقال ہوجائے، ہبہ موہوب لہ کے ورثاءکو ملے گا۔ جب موہوب لہ کا وکیل اس پر قبضہ کرچکا ہو۔
حدیث ترجمہ:
حضرت جابر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: مجھ سے نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’اگر بحرین سے مال آیا تو میں تجھے اتنا اتنا اور اتنا دوں گا۔‘‘ لیکن بحرین سے مال آنے سے پہلے ہی نبی کریم ﷺ کی وفات ہوگئی۔ پھر حضرت ابو بکرصدیق ؓ نے منادی کرائی کہ نبی کریم ﷺ نے جس سے کوئی وعدہ کیا ہویا آپ پر اس کا کوئی قرض ہوتو وہ ہمارے پاس آئے۔ چنانچہ میں گیا اوربتایا کہ مجھ سے نبی کریم ﷺ نے وعدہ کیا تھا تو انھوں نے مجھے تین لپ بھر کردیے۔
حدیث حاشیہ:
(1) رسول اللہ ﷺ نے حضرت جابر ؓ سے مشروط طور پر ہبہ کا وعدہ کیا تھا کہ اگر بحرین سے مال آیا تو تجھے اتنا دوں گا، مگر مال نہ آیا اور نہ آپ اسے پورا کر سکے حتیٰ کہ آپ وفات پا گئے، بعد میں سیدنا ابوبکر صدیق ؓ نے آپ کا وعدہ پورا فرمایا۔ رسول اللہ ﷺ وعدہ پورا کرنے کی تلقین کرتے تھے اور خود بھی اس پر عمل پیرا تھے، اس لیے حضرت ابوبکر ؓ نے آپ کے طریقے کی اقتدا کرتے ہوئے آپ کا وعدہ پورا کیا۔ (2) امام بخاری ؒ کا مقصد اس بات پر تنبیہ کرنا ہے کہ اگر کسی نے کوئی ہبہ یا وعدۂ ہبہ کیا ہو تو مکارم اخلاق کا تقاضا ہے کہ اسے پورا کیا جائے، اگرچہ شرعی اعتبار سے اس کا پورا کرنا واجب نہیں ہے۔
ترجمۃ الباب:
عبیدہ سلمانی نے کہا: اگر وہ دونوں مرچکے ہوں لیکن ہدیہ کرنے والے نے ہدیہ کی ہوئی چیز دوسرے کی زندگی میں اپنے مال سے الگ کردی ہوتو وہ موہوب لہ کے وارثوں کے لیے ہے۔ اور اگر اسے اپنے مال سے علیحدہ نہیں کیا تھا تو ہدیہ دینے والے کے وارثوں کے لیے ہے۔حسن بصری نے کہا: دونوں میں سے کوئی بھی پہلے مرجائے تو بہرصورت ہدیہ شدہ چیزموہوب لہ کے وارثوں کی ہے بشرط یہ کہ اسکا نمائندہ اس پر قبضہ کرچکا ہو۔
حدیث ترجمہ:
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عینہ نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن المنکدر نے بیان کیا، انہوں نے جابر ؓ سے سنا۔ آپ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے مجھ سے وعدہ فرمایا، اگر بحرین کا مال (جز یہ کا) آیا تو میں تمہیں اتنا اتنا تین لپ مال دوں گا۔ لیکن بحرین سے مال آنے سے پہلے ہی آپ ﷺ وفات فرماگئے اور حضرت ابوبکر ؓ نے ایک منادی سے یہ اعلان کرنے کے لیے کہا کہ جس سے نبی کریم ﷺ کا کوئی وعدہ ہو یا آپ ﷺ پر اس کا کوئی قرض ہو تو وہ ہمارے پاس آئے۔ چنانچہ میں آپ کے یہاں گیا اور کہا کہ نبی کریم ﷺ نے مجھ سے وعدہ کیا تھا۔ تو انہوں نے تین لپ بھر کر مجھے دئیے۔
حدیث حاشیہ:
حضرت امام بخاری ؒ کا مطلب یہ ہے کہ گویا آنحضرت ﷺ نے جابر کو مشروط طور پر بحرین کے مال آنے پر تین لپ مال ہبہ فرمادیا، مگر نہ مال آیا اور نہ آپ پورا کرسکے۔ بعد میں حضرت صدیق اکبر ؓ نے آپ کا وعدہ پورا فرمایا۔ اسی سے مقصد باب ثابت ہوا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Jabir (RA): The Prophet (ﷺ) said to me, "I will give you so much (the Prophet (ﷺ) pointed thrice with his hands) when funds of Bahrain will come to me." But the Prophet (ﷺ) died before the money reached him. (When it came) Abu Bakr (RA) ordered an announcer to announce that whoever had a money claim on the Prophet (ﷺ) or was promised to be given something, should come to Abu Bakr. I went to Abu Bakr (RA) and told him that the Prophet (ﷺ) had promised to give me so much. On that Abu Bakr (RA) gave me three handfuls (of money).