Sahi-Bukhari:
Fighting for the Cause of Allah (Jihaad)
(Chapter: The white mule of the Prophet saws)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اس کا ذکر انس ؓ نے اپنی حدیث میں کیا اور ابوحمید ساعدی نے کہا کہ ایلہ کے بادشاہ نے نبی کریم ﷺ کو ایک سفید خچر تحفہ میں بھجوایا تھا ۔
2874.
حضرت براء بن عازب ؓسے روایت ہے، ان سے ایک آدمی نے پوچھا: اے ابو عمارہ! کیا تم نے غزوہ حنین کے موقع پر پیٹھ پھیر لی تھی؟ انھوں نے فرمایا: اللہ کی قسم! نبی کریم ﷺ میدان جنگ سے پیچھے نہیں ہٹے تھے، البتہ جلد باز قسم کے لوگ بھاگ پڑے تھے جب قبیلہ ہوازن نے تیروں سے ان کا مقابلہ کیا تھا۔ اس وقت نبی کریم ﷺ سفید خچر پر سوار تھے اور حضرت ابو سفیان بن حارث ؓاس کی لگام پکڑے ہوئے تھے، ان حالات میں نبی کریم ﷺ فرمارہے تھے: ’’میں نبی برحق ہوں اس میں جھوٹ کو کوئی دخل نہیں۔ میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں۔‘‘
تشریح:
1۔امام بخاری ؓنے مذکورہ حدیث اس مقصد کے لیے ذکر کی ہے کہ اس میں سفید خچر کا ذکر ہے صحیح مسلم میں ہے یہ خچر آپ ﷺ کو کو فروہ نفاثہ نے بطور ہدیہ دیا تھا۔ (صحیح البخاري، الجهاد والسیر، حدیث 1775) بعض سیرت نگاروں نے لکھا ہے۔ جس خچر پر آپ نے حنین کے دن سواری کی تھی اس کا نام دلدل تھا اور مقوقش نے اپ کو تحفہ میں دیا تھا۔ اور جو خچر فروہ نے پیش کیا تھا اس کانام فضہ تھا۔ ہمارے رجحان کے مطابق صحیح مسلم کی روایت راجح اور صحیح ہے کہ مذکورہ خچر حضرت فروہ بن نفاثہ نے دیا تھا۔ (فتح الباري:92/6)واللہ أعلم۔ 2۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جہاد و قتال کے موقع پر مناسب انداز میں اپنے آباء واجداد کی بہادری کا ذکر کیا جا سکتا ہے۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول آئندہ غزوہ حنین کے ذکر میں آئے گا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت سفید خچر پر سوار تھے۔(فتح الباری:6/92)حضرت ابو حمید سے مروی حدیث کتاب الزکاۃ (حدیث :1481)میں گزر چکی ہے اس مقام پر یہ ذکر کرنا مناسب ہے کہ جس سفید خچر پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ حنین میں سوار تھے وہ اس خچر کے علاوہ ہے جس پر آپ نے غزوہ تبوک میں سواری کی تھی کیونکہ غزوہ حنین والا خچرفروہ بن نقاثہ نے آپ کو تحفہ دیا تھا جبکہ گزوہ تبوک والا خچر ایلہ کے بادشاہ نے پیش کیا تھا۔(صحیح البخاری المغازی حدیث4337)
اس کا ذکر انس ؓ نے اپنی حدیث میں کیا اور ابوحمید ساعدی نے کہا کہ ایلہ کے بادشاہ نے نبی کریم ﷺ کو ایک سفید خچر تحفہ میں بھجوایا تھا ۔
حدیث ترجمہ:
حضرت براء بن عازب ؓسے روایت ہے، ان سے ایک آدمی نے پوچھا: اے ابو عمارہ! کیا تم نے غزوہ حنین کے موقع پر پیٹھ پھیر لی تھی؟ انھوں نے فرمایا: اللہ کی قسم! نبی کریم ﷺ میدان جنگ سے پیچھے نہیں ہٹے تھے، البتہ جلد باز قسم کے لوگ بھاگ پڑے تھے جب قبیلہ ہوازن نے تیروں سے ان کا مقابلہ کیا تھا۔ اس وقت نبی کریم ﷺ سفید خچر پر سوار تھے اور حضرت ابو سفیان بن حارث ؓاس کی لگام پکڑے ہوئے تھے، ان حالات میں نبی کریم ﷺ فرمارہے تھے: ’’میں نبی برحق ہوں اس میں جھوٹ کو کوئی دخل نہیں۔ میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں۔‘‘
حدیث حاشیہ:
1۔امام بخاری ؓنے مذکورہ حدیث اس مقصد کے لیے ذکر کی ہے کہ اس میں سفید خچر کا ذکر ہے صحیح مسلم میں ہے یہ خچر آپ ﷺ کو کو فروہ نفاثہ نے بطور ہدیہ دیا تھا۔ (صحیح البخاري، الجهاد والسیر، حدیث 1775) بعض سیرت نگاروں نے لکھا ہے۔ جس خچر پر آپ نے حنین کے دن سواری کی تھی اس کا نام دلدل تھا اور مقوقش نے اپ کو تحفہ میں دیا تھا۔ اور جو خچر فروہ نے پیش کیا تھا اس کانام فضہ تھا۔ ہمارے رجحان کے مطابق صحیح مسلم کی روایت راجح اور صحیح ہے کہ مذکورہ خچر حضرت فروہ بن نفاثہ نے دیا تھا۔ (فتح الباري:92/6)واللہ أعلم۔ 2۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جہاد و قتال کے موقع پر مناسب انداز میں اپنے آباء واجداد کی بہادری کا ذکر کیا جا سکتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
اس سلسلے میں حضرت انسؓ کا اثر مروی ہے، نیز ابو حمید نےکہا کہ ایلہ کے بادشاہ نے نبی کریم ﷺ کو سفید خچر کا تحفہ پیش کیا تھا۔
حدیث ترجمہ:
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے سفیان ثوری نے بیان کیا کہ مجھ سے ابواسحاق نے بیان کیا براءبن عازب ؓ سے کہ ان سے ایک شخص نے پوچھا اے ابوعمارہ! کیا آپ لوگوں نے (مسلمانوں کے لشکر نے) حنین کی لڑائی میں پیٹھ پھیر لی تھی ؟ انہوں نے فرمایا کہ نہیں خدا گواہ ہے نبی کریم ﷺ نے پیٹھ نہیں پھیری تھی البتہ جلد باز لوگ (میدان سے) بھاگ پڑے تھے (اور وہ لوٹ میں لگ گئے تھے) قبیلہ ہوازن نے ان پر تیر برسانے شروع کردئیے لیکن نبی کریم ﷺ اپنے سفید خچر پر سوار تھے اور ابو سفیان بن حارث ؓ اس کی لگام تھامے ہوئے تھے۔ آنحضرت ﷺ فرمارہے تھے کہ میں نبی ہوں جس میں جھوٹ کا کوئی دخل نہیں۔ میں عبدالمطلب کی اولاد ہوں۔
حدیث حاشیہ:
اس میں آنحضرتﷺ کے سفید خچر کا ذکرہے‘ اسی لئے حضرت مجتہد مطلق امام بخاریؒ نے اس حدیث کو یہاں لائے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جہاد میں مناسب طور پر آباء و اجداد کی بہادری کا ذکر کیا جاسکتا ہے۔ جنگ حنین ماہ شوال ۸ ھ میں قبائل ہوازن و ثقیف کے جارحانہ حملوں کی مدافعت کے لئے لڑی گئی تھی۔ دشمنوں کی تعداد چار ہزار کے قریب تھی اور اسلامی لشکر بارہ ہزار پر مشتمل تھا اور اسی کثرت تعدادکے گھمنڈ میں اسلام مراحل حزم و احتیاط سے غافل ہوگیا تھا جس کی پاداش فرار کی صورت میں بھگتنی پڑی‘ بعد میں جلد ہی مسلمان سنبھل گئے اور آخر میں مسلمانوں کی ہی فتح ہوئی۔ مزید تفصیل اپنے مقام پر آئے گی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Al-Bara (RA): that a man asked him. "O Abu 'Umara! Did you flee on the day (of the battle) of Hunain?" He replied, "No, by Allah, the Prophet (ﷺ) did not flee but the hasty people fled and the people of the Tribe of Hawazin attacked them with arrows, while the Prophet (ﷺ) was riding his white mule and Abu Sufyan (RA) bin Al-Harith was holding its reins, and the Prophet (ﷺ) was saying, 'I am the Prophet (ﷺ) in truth, I am the son of 'Abdul Muttalib.' "