Sahi-Bukhari:
Fighting for the Cause of Allah (Jihaad)
(Chapter: Not to punish with Allah's punishment)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3017.
حضرت ابن عباس ؓسے روایت ہے، انھیں خبر ملی کہ حضرت علی ؓنے کچھ لوگوں کو آگ میں جلادیا ہے توحضرت ابن عباس ؓنے فرمایا: اگر میں ہوتا تو انھیں ہرگز نہ جلاتا کیونکہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ کے عذاب (آگ) سے کسی کو عذاب نہ دو۔‘‘ ہاں میں انھیں قتل کروا دیتا جیسا کہ نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے: ’’جو شخص اپنا دین بدلے، اسے قتل کردو۔‘‘
تشریح:
1۔حضرت علی ؓکے دور حکومت میں کچھ لوگ حکومتی وظائف لیتے لیکن درپردہ وہ بتوں کے پجاری تھے۔انھیں گرفتار کرکے حضرت علی ؓکے پاس لایا گیا تو آپ نے انھیں قیدکردیا، پھر لوگوں سے مشورہ میں طے پایا کہ انھیں قتل کردیا جائے لیکن حضرت علی ؓکا موقف تھا کہ ان کے ساتھ وہی سلوک کیاجائے جو انھوں نے ہمارے باپ حضرت ابراہیم ؑکے ساتھ کیا،چنانچہ انھوں نے آگ کا آلاؤ تیار کیا، پھر انھیں جلا کر بھسم کرڈالا۔ (فتح الباري:183/6) 2۔دورحاضر میں آلات حرب،مثلاً:توپ،راکٹ اور گولہ بارود وغیرہ تمام آگ ہی کی قسم سے ہیں۔چونکہ کفار نے اس قسم کا اسلحہ استعمال کرنا شروع کردیا ہے ،لہذا جواباً ایسا اسلحہ استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ اب توپٹرول بم ایجاد ہوچکے ہیں وہ جہاں گرتے ہیں وہاں آگ بھڑک اٹھتی ہے اور ہرچیز کو جلا کر راکھ کردیتی ہے۔ہمارےرجحان کے مطابق ان جدید ہتھیاروں کا استمال امردیگر است، البتہ مطلق طور پر کسی کوآگ میں جلانا شرعی اور اخلاقی طور پسند نہیں کیا جاسکتا۔ واللہ أعلم۔
حضرت ابن عباس ؓسے روایت ہے، انھیں خبر ملی کہ حضرت علی ؓنے کچھ لوگوں کو آگ میں جلادیا ہے توحضرت ابن عباس ؓنے فرمایا: اگر میں ہوتا تو انھیں ہرگز نہ جلاتا کیونکہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ کے عذاب (آگ) سے کسی کو عذاب نہ دو۔‘‘ ہاں میں انھیں قتل کروا دیتا جیسا کہ نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے: ’’جو شخص اپنا دین بدلے، اسے قتل کردو۔‘‘
حدیث حاشیہ:
1۔حضرت علی ؓکے دور حکومت میں کچھ لوگ حکومتی وظائف لیتے لیکن درپردہ وہ بتوں کے پجاری تھے۔انھیں گرفتار کرکے حضرت علی ؓکے پاس لایا گیا تو آپ نے انھیں قیدکردیا، پھر لوگوں سے مشورہ میں طے پایا کہ انھیں قتل کردیا جائے لیکن حضرت علی ؓکا موقف تھا کہ ان کے ساتھ وہی سلوک کیاجائے جو انھوں نے ہمارے باپ حضرت ابراہیم ؑکے ساتھ کیا،چنانچہ انھوں نے آگ کا آلاؤ تیار کیا، پھر انھیں جلا کر بھسم کرڈالا۔ (فتح الباري:183/6) 2۔دورحاضر میں آلات حرب،مثلاً:توپ،راکٹ اور گولہ بارود وغیرہ تمام آگ ہی کی قسم سے ہیں۔چونکہ کفار نے اس قسم کا اسلحہ استعمال کرنا شروع کردیا ہے ،لہذا جواباً ایسا اسلحہ استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ اب توپٹرول بم ایجاد ہوچکے ہیں وہ جہاں گرتے ہیں وہاں آگ بھڑک اٹھتی ہے اور ہرچیز کو جلا کر راکھ کردیتی ہے۔ہمارےرجحان کے مطابق ان جدید ہتھیاروں کا استمال امردیگر است، البتہ مطلق طور پر کسی کوآگ میں جلانا شرعی اور اخلاقی طور پسند نہیں کیا جاسکتا۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا‘ کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا‘ ان سے ایوب نے ‘ ان سے عکرمہ نے کہ علی ؓ نے ایک قوم کو (جو عبداللہ بن سبا کی متبع تھی اور حضرت علی ؓ کو اپنا خدا کہتی تھی) جلادیا تھا ۔ جب یہ خبر حضرت عبداللہ بن عباس ؓ کو ملی تو آپ نے کہا کہ اگر میں ہوتا تو کبھی انہیں نہ جلاتا کیونکہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے کہ اللہ کے عذاب کی سزا کسی کو نہ دو‘ البتہ میں انہیں قتل ضرور کرتا کیونکہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے جو شخص اپنا دین تبدیل کر دے اسے قتل کر دو۔
حدیث حاشیہ:
یہ لوگ سبائیہ تھے۔ عبداللہ بن سبا یہودی کے تابعدار جو مسلمانوں کو خراب کر ڈالنے کے لئے بظاہر مسلمان ہوگیا تھا اور اندر سے کافر تھا۔ اس مردود نے اپنے تابعداروں کو یہ تعلیم کی تھی کہ حضرت علی ؓمعاذ اللہ آدمی نہیں ہیں بلکہ خدا ہیں۔ بعض کہتے ہیں کہ یہ بتوں کی پرستش کرتے تھے۔ رافضیوں میں ایک فرقہ نصیری ہے جو حضرت علی ؓ کو خدائے بزرگ اور امام جعفر صادق ؒ کو خدائے خورد کہتا ہے لا حولَ ولا قوةَ إلا باللہ (وحیدی)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Ikrima (RA): Ali burnt some people and this news reached Ibn 'Abbas (RA), who said, "Had I been in his place I would not have burnt them, as the Prophet (ﷺ) said, 'Don't punish (anybody) with Allah's Punishment.' No doubt, I would have killed them, for the Prophet (ﷺ) said, 'If somebody (a Muslim) discards his religion, kill him.'