باب : جنگ میں جھگڑ اور اختلاف کرنا مکروہ ہے اور جو سردار لشکر کی نافرمانی کرے‘اس کی سزا کا بیان
)
Sahi-Bukhari:
Fighting for the Cause of Allah (Jihaad)
(Chapter: What quarrels and differences are hated in the war)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور اللہ تعالیٰ نے سورۃ انفال میں فرمایا ” آپس میں پھوٹ نہ پیدا کرو کہ اس سے تم بزدل ہو جاؤ گے اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی ۔ قتادہ نے کہا کہ ( آیت میں ) ریح سے مراد لڑائی سے ۔یعنی اختلاف کرنے سے جنگی طاقت تباہ ہو جائے گی اور دشمن تم پر غالب ہو جائیں گے۔
3038.
حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓسے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت معاذ اور ابو موسیٰ ؓ کو یمن بھیجا تو (ان سے )فرمایا: ’’لوگوں پر آسانی کرنا، ان پر سختی نہ کرنا، انھیں خوشخبری دینا اور نفرت نہ دلانا اور آپس میں ایک دوسرے کی موافقت کرنا باہم اختلاف نہ کرنا۔‘‘
تشریح:
رسول اللہ ﷺ اپنے حکام کو ہدایات دیتے تھے کہ وہ امور اختیار کریں جن میں لوگوں کے لیے آسانی ہو،ان کے لیے کسی قسم کی مشقت یا سختی کا پہلو نہ ہو۔انھیں اچھی خبر دی جائیں جن سے ان کے حوصلے بلند ہوں اور ایسی باتیں نہ کی جائیں جن کی وجہ سے وہ باہمی نفرت کا شکار ہوجائیں،نیز ایک دوسرے کے جذبات کا احترام کریں اور باہمی اختلاف سے بچیں کیونکہ اس سے افراتفری پھیلتی ہے۔
مطلب یہ ہے کہ میدان جنگ میں لڑائی کے احوال میں اختلاف اچھا نہیں اور امام کی نافرمانی شکست اور غنیمت سے محرومی کا باعث ہے جیسا کہ آئندہ بیان ہوگا۔بہرحال مذکورہ آیت اُمت کے لیے کلیدی ہدایت پر مشتمل ہے جس پر پوری ملت کے عروج زوال کا دارومدار ہے۔جب تک مسلمان اس پر عمل پیرارہے وہ دنیا پرحکمرانی کرتے رہے اور جب سے باہمی اختلاف وانتشار کا آغاز ہوا،امت کی قوت پارہ پارہ ہوگئی اور اس کا شیرازہ بکھر گیا۔اناللہ وانا الیہ راجعون۔
اور اللہ تعالیٰ نے سورۃ انفال میں فرمایا ” آپس میں پھوٹ نہ پیدا کرو کہ اس سے تم بزدل ہو جاؤ گے اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی ۔ قتادہ نے کہا کہ ( آیت میں ) ریح سے مراد لڑائی سے ۔یعنی اختلاف کرنے سے جنگی طاقت تباہ ہو جائے گی اور دشمن تم پر غالب ہو جائیں گے۔
حدیث ترجمہ:
حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓسے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت معاذ اور ابو موسیٰ ؓ کو یمن بھیجا تو (ان سے )فرمایا: ’’لوگوں پر آسانی کرنا، ان پر سختی نہ کرنا، انھیں خوشخبری دینا اور نفرت نہ دلانا اور آپس میں ایک دوسرے کی موافقت کرنا باہم اختلاف نہ کرنا۔‘‘
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ ﷺ اپنے حکام کو ہدایات دیتے تھے کہ وہ امور اختیار کریں جن میں لوگوں کے لیے آسانی ہو،ان کے لیے کسی قسم کی مشقت یا سختی کا پہلو نہ ہو۔انھیں اچھی خبر دی جائیں جن سے ان کے حوصلے بلند ہوں اور ایسی باتیں نہ کی جائیں جن کی وجہ سے وہ باہمی نفرت کا شکار ہوجائیں،نیز ایک دوسرے کے جذبات کا احترام کریں اور باہمی اختلاف سے بچیں کیونکہ اس سے افراتفری پھیلتی ہے۔
ترجمۃ الباب:
ارشاد باری تعالیٰ ہے: "آپس میں جھگڑا نہ کرو ورنہ تم بزدل ہوجاؤ گے اورتمہاری ہوااکھڑ جائے گی۔ "
حدیث ترجمہ:
ہم سے یحییٰ بن جعفر نے بیان کیا‘ کہا ہم سے وکیع نے بیان کیا‘ ان سے شعبہ نے‘ ان سے سعید بن ابی بردہ نے‘ ان سے ان کے باپ نے اور ان سے ان کے دادا ابو موسیٰ اشعری ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے معاذ ؓ اور ابو موسیٰ کو یمن بھیجا‘ آپ ﷺ نے اس موقع پر یہ ہدایت فرمائی تھی کہ (لوگوں کے لئے) آسانی پیداکرنا‘ انہیں سختیوں میں مبتلا نہ کرنا‘ ان کو خوش رکھنا‘ نفرت نہ دلانا‘ اور تم دونوں آپس میں اتفاق رکھنا‘ اختلاف نہ پیدا کرنا۔
حدیث حاشیہ:
آیت مذکورہ فی الباب ایک ایسی کلیدی ہدایت پر مشتمل ہے جس پر پوری ملت کے تنزل و ترقی کا دار و مدار ہے۔ جب تک اس ہدایت پر عمل رہا‘ مسلمان دنیا پر حکمران رہے اور جب سے باہمی تنازع و افتراق شروع ہوا‘ امت کی قوت پارہ پارہ ہو کر رہ گئی۔ قرآن مجید کی بہت سی آیات اور احادیث نبوی کی بہت سی مرویات موجود ہیں‘ جن میں امت کو اتفاق باہمی کی تاکید کی گئی اور اتفاق و اتحاد اور مودت باہمی کے فوائد سے آگاہ کیا گیا ہے اور تنازع و افتراق کی خرابیوں سے خبر دی گئی ہے۔ خود آیت باب میں غیر معمولی تنبیہ موجود ہے کہ تنازع کا نتیجہ یہ ہے کہ تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی اور تم بزدل بن جاؤ گے۔ ہوا اکھڑنے کا مطلب ظاہر ہے کہ غیر اقوام کی نظروں میں بے وقعت ہو جاؤ گے اور جرأت و بہادری مفقود ہو کر تم پر بزدلی چھا جائے گی۔ دور حاضرہ میں عربوں کے باہمی تنازع کا نتیجہ سقوط بیت المقدس کی شکل میں موجود ہے کہ مٹھی بھر یہودی کروڑوں مسلمانوں کو نظر انداز کرکے مسجد اقصیٰ پر قابض بنے بیٹھے ہیں۔ حدیث معاذ کی ہدایات بھی بہت سے فوائد پر مشتمل ہیں۔ لوگوں کے لئے شرعی دائرہ کے اندر اندر ہر ممکن آسانی پیدا کرنا‘ سختی کے ہر پہلو سے بچنا‘ لوگوں کو خوش رکھنے کی کوشش کرنا‘ کوئی نفرت پیدا کرنے کا کام نہ کرنا‘ یہ وہ قیمتی ہدایات ہیں جو ہر عالم‘ مبلغ‘ خطیب‘ مدرس‘ مرشد‘ ہادی کے پیش نظر رہنی ضروری ہیں۔ ان علماء و مبلغین کے لئے بھی غور کا مقام ہے جو سختیوں اور نفرتوں کے پیکر ہیں۔ ھدام اللہ۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Burda (RA): That his father said, "The Prophet (ﷺ) sent Mu'adh and Abu Musa (RA) to Yemen telling them. 'Treat the people with ease and don't be hard on them; give them glad tidings and don't fill them with aversion; and love each other, and don't differ."