Sahi-Bukhari:
Fighting for the Cause of Allah (Jihaad)
(Chapter: Supporting with reinforcements)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3064.
حضرت انس ؓسے روایت ہے کہ نبی ﷺ کے پاس رعل، ذکوان، عصیہ اور بنو لحیان قبائل کے لوگ آئے اور انھوں نے یہ خیال ظاہر کیا کہ وہ مسلمان ہو چکے ہیں اور انھوں نے اپنی قوم کے خلاف آپ سے مدد طلب کی تو نبی ﷺ نے ستر انصار روانہ کیے جنھیں ہم قراء کے نام سے پکارتے تھے۔ وہ دن کو لکڑیاں اکھٹی کرتے اور رات کو نوافل پڑھتے، چنانچہ وہ لوگ انھیں ساتھ لے کر چلے گئےحتی کہ جب بئرمعونہ پہنچے تو ان سے دھوکا کیا اور انھیں قتل کر دیا۔ اس واقعے کی اطلاع پانے کے بعد نبی ﷺ نے ایک ماہ تک دعائے قنوت پڑھی اور رعل، ذکوان اور بنو لحیان کے خلاف بددعا کرتے رہے۔ (راوی حدیث) قتادہ نے کہا کہ حضرت انس ؓ کے بیان کے مطابق صحابہ کرام ؓ ان کے متعلق یہ آیات پڑھتے رہے۔ ’’کیوں نہیں!ہماری قوم کو یہ پیغام پہنچا دو کہ ہم اپنے رب سے جا ملے ہیں۔ وہ ہم سے راضی ہوگیا اور اس نے ہمیں بھی راضی کردیا۔‘‘ اس کے بعد یہ آیات منسوخ ہو گئیں۔
تشریح:
1۔امام بخاری ؒنے اس واقعے سے ثابت کیا ہے کہ اگرمجاہدین کو میدان جنگ میں کسی وقت نفری کی ضرورت ہوتو ان کے طلب کرنے پر مزید کمک روانہ کی جاسکتی ہے۔ اسے میدان جنگ میں لڑنے والوں کی کم ہمتی یا بزدلی شمار نہیں کیا جائےگا۔ 2۔اس روایت میں بنو لحیان کا ذکر کسی راوی کا وہم ہے کیونکہ بنو لحیان کاتعلق بئر معونہ سے نہیں بلکہ اصحاب رجیع سے ہے۔ان کی طرف دس افراد پر مشتمل ایک فوجی دستہ جاسوسی کے لیے بھیجا گیا تھا۔اس کے سربراہ عاصم بن ثابت انصاری ؓ تھے۔بنولحیان نے انھیں سات ساتھیوں سمیت قتل کیا اور حضرت خبیب بن عدی ؓ کو اہل مکہ کے ہاتھ فروخت کیا۔ رسول اللہ ﷺ کو دونوں واقعات کی اطلاع ہوئی تو آپ ﷺ نے قنوت کی تھی۔ بہرحال یہ دو الگ الگ واقعات ہیں۔ (فتح الباري:217/6)
حضرت انس ؓسے روایت ہے کہ نبی ﷺ کے پاس رعل، ذکوان، عصیہ اور بنو لحیان قبائل کے لوگ آئے اور انھوں نے یہ خیال ظاہر کیا کہ وہ مسلمان ہو چکے ہیں اور انھوں نے اپنی قوم کے خلاف آپ سے مدد طلب کی تو نبی ﷺ نے ستر انصار روانہ کیے جنھیں ہم قراء کے نام سے پکارتے تھے۔ وہ دن کو لکڑیاں اکھٹی کرتے اور رات کو نوافل پڑھتے، چنانچہ وہ لوگ انھیں ساتھ لے کر چلے گئےحتی کہ جب بئرمعونہ پہنچے تو ان سے دھوکا کیا اور انھیں قتل کر دیا۔ اس واقعے کی اطلاع پانے کے بعد نبی ﷺ نے ایک ماہ تک دعائے قنوت پڑھی اور رعل، ذکوان اور بنو لحیان کے خلاف بددعا کرتے رہے۔ (راوی حدیث) قتادہ نے کہا کہ حضرت انس ؓ کے بیان کے مطابق صحابہ کرام ؓ ان کے متعلق یہ آیات پڑھتے رہے۔ ’’کیوں نہیں!ہماری قوم کو یہ پیغام پہنچا دو کہ ہم اپنے رب سے جا ملے ہیں۔ وہ ہم سے راضی ہوگیا اور اس نے ہمیں بھی راضی کردیا۔‘‘ اس کے بعد یہ آیات منسوخ ہو گئیں۔
حدیث حاشیہ:
1۔امام بخاری ؒنے اس واقعے سے ثابت کیا ہے کہ اگرمجاہدین کو میدان جنگ میں کسی وقت نفری کی ضرورت ہوتو ان کے طلب کرنے پر مزید کمک روانہ کی جاسکتی ہے۔ اسے میدان جنگ میں لڑنے والوں کی کم ہمتی یا بزدلی شمار نہیں کیا جائےگا۔ 2۔اس روایت میں بنو لحیان کا ذکر کسی راوی کا وہم ہے کیونکہ بنو لحیان کاتعلق بئر معونہ سے نہیں بلکہ اصحاب رجیع سے ہے۔ان کی طرف دس افراد پر مشتمل ایک فوجی دستہ جاسوسی کے لیے بھیجا گیا تھا۔اس کے سربراہ عاصم بن ثابت انصاری ؓ تھے۔بنولحیان نے انھیں سات ساتھیوں سمیت قتل کیا اور حضرت خبیب بن عدی ؓ کو اہل مکہ کے ہاتھ فروخت کیا۔ رسول اللہ ﷺ کو دونوں واقعات کی اطلاع ہوئی تو آپ ﷺ نے قنوت کی تھی۔ بہرحال یہ دو الگ الگ واقعات ہیں۔ (فتح الباري:217/6)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے محمد بن ابی عدی اور سہل بن یوسف نے بیان کیا ‘ ان سے سعید بن ابی عروبہ نے ‘ ان سے قتادہ نے اوران سے انس ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں رعل ‘ ذکوان ‘ عصیہ اور بنو لحیان قبائل کے کچھ لوگ آئے اور یقین دلایا کہ وہ لوگ اسلام لا چکے ہیں اور انہوں نے اپنی کافر قوم کے مقابل امداد اورتعلیم و تبلیغ کے لئے آپ سے مدد چاہی ۔ تو نبی کریم ﷺ نے ستر انصاریوں کو ان کے ساتھ کر دیا ۔ انس ؓ نے بیان کیا ‘ کہ ہم انہیں قاری کہا کرتے تھے ۔ وہ لوگ دن میں جنگل سے لکڑیاں جمع کرتے اور رات میں نماز پڑھتے رہتے ۔ یہ حضرات ان قبیلہ والوں کے ساتھ چلے گئے ‘ لیکن جب بئر معونہ پر پہنچے تو انہیں قبیلہ والوں نے ان صحابہ کے ساتھ دغا کی اورانہیں شہید کر ڈالا ‘ حضور اکرم ﷺ نے ایک مہینہ تک ( نماز میں ) قنوت پڑھی اور رعل و ذکوان اور بنو لحیان کے لئے بددعا کرتے رہے ۔ قتادہ نے کہا کہ ہم سے انس ؓ نے کہا کہ ( ان شہداء کے بارے میں ) قرآن مجید میں ہم یہ آیت یوں پڑھتے رہے ( ترجمہ ) ”ہاں ! ہماری قوم ( مسلم ) کو بتادو کہ ہم اپنے رب سے جا ملے ۔ اوروہ ہم سے راضی ہوگیا ہے اورہمیں بھی اس نے خوش کیا ہے۔‘‘ پھر یہ آیت منسوخ ہو گئی تھی ۔
حدیث حاشیہ:
کہتے ہیں کہ ان قاریوں کو عامر بن طفیل نے قتل کیا، اس نے بنو سلیم کے آدمی ان پر جمع کئے اور رعل اور ذکوان اور بنی لحیان نے عاصم ؓ اور ان کے ساتھیوں کو قتل کیا‘ حضرت خبیب ؓ کو بیچا‘ آنحضرتﷺ کو ہر دو کی اطلاع ہو گئی اس لئے آپ نے دونوں کے لئے بد دعا کی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas (RA): The people of the tribes of Ril, Dhakwan, 'Usiya and Bani Lihyan came to the Prophet (ﷺ) and claimed that they had embraced Islam, and they requested him to support them with some men to fight their own people. The Prophet (ﷺ) supported them with seventy men from the Ansar whom we used to call Al-Qurra'(i.e. Scholars) who (out of piety) used to cut wood during the day and pray all the night. So, those people took the (seventy) men till they reached a place called Bi'r-Ma'ana where they betrayed and martyred them. So, the Prophet (ﷺ) invoked evil on the tribe of Ril, Dhakwan and Bani Lihyan for one month in the prayer. Narrated Qatada (RA): Anas told us that they (i.e. Muslims) used to recite a Qur'anic Verse concerning those martyrs which was:-- "O Allah! Let our people be informed on our behalf that we have met our Lord Who has got pleased with us and made us pleased." Then the Verse was cancelled.