باب : معاہدہ کرنے کے بعد دغابازی کرنے والے پر گناہ؟
)
Sahi-Bukhari:
Jizyah and Mawaada'ah
(Chapter: The sin of a person who makes a covenant and then proves treacherous)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور سورہ انفال میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد کہ ” وہ لوگ ( یہود ) آپ جن سے معاہدہ کرتے ہیں ، اور پھر ہر مرتبہ وہ دغابازی کرتے ہیں ، اور وہ باز نہیں آتے ‘‘ ۔
3180.
حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے لوگوں سے کہا کہ تمہارا اس وقت کیا حال ہوگا جب تم جزیے کے طور پر دینار حاصل کرسکو گے نہ درہم؟ ان سے دریافت کیا گیا: ابوہریرہ ؓ!تم کیاخیال کرتے ہو کہ ایسا کس طرح ہوگا؟ انھوں نے کہا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں ابوہریرہ کی جان ہے!یہ بات میں صادق و مصدوق ﷺ کے ایک فرمان کی وجہ سے کہہ رہا ہوں۔ لوگوں نے پوچھا: ایسا کس وجہ سے ہوگا؟ ابوہریرہ ؓ نے کہا: جب اللہ اور اسکے رسول ﷺ کے ذمے کوتوڑ دیاجائے گا، یعنی مسلمان دغا بازی کریں گے تو اللہ تعالیٰ ان ذمیوں کے دل سخت کردے گا اور جو کچھ ان کے ہاتھوں میں ہے وہ جزیے کے طور پر نہیں دیں گے۔
تشریح:
1۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مسلمان، اہل ذمہ سے بدعہدی کریں گے اور ان پر قسم کا ظلم وتشدد روا رکھیں گے تو وہ لوگ اطاعت اور جزیے کی ادائیگی سے رک جائیں گے، چنانچہ حافظ ابن حجر ؒ لکھتے ہیں:اس بے حرمتی میں ہرقسم کا جور وظلم شامل ہے جس کی وجہ سے اہل ذمہ ادائے جزیہ سے رک جائیں گے۔صحیح مسلم کی ایک روایت ہے:اہل عراق سے نقدی اورغلہ روک لیا جائے گا۔ (صحیح مسلم، الفتن، حدیث:7315(2913) 2۔دور حاضر میں مسلمان اسی قسم کے حالات سے دوچار ہیں کہ انھوں نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے عہد وپیمان کو توڑا تو اس غداری کے نتیجے میں سخت نقصان اٹھایا ہے۔ اب کفار سے جزیہ لینا تو درکنار بلکہ اس کے برعکس عالمی غنڈہ امریکہ مسلمانوں سے ٹیکس وصول کررہا ہے اور ان پر اقتصادی پابندیاں لگارہا ہے، گویا اس نے مسلمان حکومتوں کو اپنے گھر کی لونڈی بنارکھا ہے۔
عہد شکنی کی سنگینی اس قدر ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ایسے لوگوں کو"بدترین جانور" قراردیا ہے اور ان کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا ہے کہ ایسے عہد شکنی لوگ اگرآپ کو میدان جنگ میں مل جائیں تو انھیں عبرتناک سزادیں تاکہ ان کے پچھلے سبق حاصل کریں۔(الانفال 57/8)
اور سورہ انفال میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد کہ ” وہ لوگ ( یہود ) آپ جن سے معاہدہ کرتے ہیں ، اور پھر ہر مرتبہ وہ دغابازی کرتے ہیں ، اور وہ باز نہیں آتے ‘‘ ۔
حدیث ترجمہ:
حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے لوگوں سے کہا کہ تمہارا اس وقت کیا حال ہوگا جب تم جزیے کے طور پر دینار حاصل کرسکو گے نہ درہم؟ ان سے دریافت کیا گیا: ابوہریرہ ؓ!تم کیاخیال کرتے ہو کہ ایسا کس طرح ہوگا؟ انھوں نے کہا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں ابوہریرہ کی جان ہے!یہ بات میں صادق و مصدوق ﷺ کے ایک فرمان کی وجہ سے کہہ رہا ہوں۔ لوگوں نے پوچھا: ایسا کس وجہ سے ہوگا؟ ابوہریرہ ؓ نے کہا: جب اللہ اور اسکے رسول ﷺ کے ذمے کوتوڑ دیاجائے گا، یعنی مسلمان دغا بازی کریں گے تو اللہ تعالیٰ ان ذمیوں کے دل سخت کردے گا اور جو کچھ ان کے ہاتھوں میں ہے وہ جزیے کے طور پر نہیں دیں گے۔
حدیث حاشیہ:
1۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مسلمان، اہل ذمہ سے بدعہدی کریں گے اور ان پر قسم کا ظلم وتشدد روا رکھیں گے تو وہ لوگ اطاعت اور جزیے کی ادائیگی سے رک جائیں گے، چنانچہ حافظ ابن حجر ؒ لکھتے ہیں:اس بے حرمتی میں ہرقسم کا جور وظلم شامل ہے جس کی وجہ سے اہل ذمہ ادائے جزیہ سے رک جائیں گے۔صحیح مسلم کی ایک روایت ہے:اہل عراق سے نقدی اورغلہ روک لیا جائے گا۔ (صحیح مسلم، الفتن، حدیث:7315(2913) 2۔دور حاضر میں مسلمان اسی قسم کے حالات سے دوچار ہیں کہ انھوں نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے عہد وپیمان کو توڑا تو اس غداری کے نتیجے میں سخت نقصان اٹھایا ہے۔ اب کفار سے جزیہ لینا تو درکنار بلکہ اس کے برعکس عالمی غنڈہ امریکہ مسلمانوں سے ٹیکس وصول کررہا ہے اور ان پر اقتصادی پابندیاں لگارہا ہے، گویا اس نے مسلمان حکومتوں کو اپنے گھر کی لونڈی بنارکھا ہے۔
ترجمۃ الباب:
ارشاد باری تعالیٰ ہے: "جن لوگوں سے آپ نے عہد کیا، پھر وہ ہر دفعہ اپنے عہد کوتوڑ ڈالتے ہیں اور وہ باز نہیں آتے۔ "
حدیث ترجمہ:
ابوموسیٰ (محمد بن مثنیٰ) نے بیان کیا کہ ہم سے ہاشم بن قاسم نے بیان کیا، ان سے اسحاق بن سعید نے بیان کیا، ان سے ان کے والد سعید بن عمرو نے، ان سے ابوہریرہ ؓ نے کہا کہ اس وقت تمہارا کیا حال ہوگا جب (جزیہ اور خراج میں سے) نہ تمہیں درہم ملے گا اور نہ دینار! اس پر کسی نے کہا۔ کہ جناب ابوہریرہ ؓ تم کیسے سمجھتے ہو کہ ایسا ہو گا؟ ابوہریرہ ؓ نے کہا ہاں اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں ابوہریرہ کی جان ہے۔ یہ صادق و مصدوق ﷺ کا فرمان ہے۔ لوگوں نے پوچھا تھا کہ یہ کیسے ہو جائے گا؟ تو آپ نے فرمایا، جب کہ اللہ اور اس کے رسول کا عہد (اسلامی حکومت غیرمسلموں سے ان کی جان و مال کی حفاظت کے بارے میں) توڑا جانے لگے، تو اللہ تعالیٰ بھی ذمیوں کے دلوں کو سخت کر دے گا۔ اور وہ جزیہ دینا بند کر دیں گے۔ (بلکہ لڑنے کو مستعد ہوں گے)
حدیث حاشیہ:
یہاں بھی مقصود باب اس سے حاصل ہوا کہ جب مسلمان ذمی لوگوں سے معاہدہ کرکے اس کی خلاف ورزی کریں گے اور ذمیوں کو ستانے لگیں گے، تو اللہ پاک ذمیوں کو سخت دل بنادے گا اور وہ جزیہ دینا بند کردیں گے۔ معلوم ہوا کہ غیروں سے جو بھی صلح امن کا معاہدہ کیا جائے، آخر وقت تک اس کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Said: Abu Hurairah (RA) once said (to the people), "What will your state be when you can get no Dinar or Dirhan (i.e. taxes from the Dhimmis)?" on that someone asked him, "What makes you know that this state will take place, O Abu- Hu raira?" He said, "By Him in Whose Hands Abu Hurairah (RA) 's life is, I know it through the statement of the true and truly inspired one (i.e. the Prophet)." The people asked, "What does the Statement say?" He replied, "Allah and His Apostle's asylum granted to Dhimmis, i.e. non-Muslims living in a Muslim territory) will be outraged, and so Allah will make the hearts of these Dhimmis so daring that they will refuse to pay the Jizya they will be supposed to pay."