کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی
(
باب : پانچ بہت ہی برے (انسان کو تکلیف دینے والے) جانور ہیں ، جن کو حرم میں بھی مارڈالنا درست ہے۔
)
Sahi-Bukhari:
Beginning of Creation
(Chapter: Five kinds of animals are harmful and allowed to be killed in Haram)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3315.
حضرت عبداللہ بن عمر ؓسے روایت ہےکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’پانچ جانور ایسے ہیں جنھیں اگر کوئی شخص حالت احرام میں بھی مارڈالے تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔: وہ بچھو، چوہا، باؤلا کتا، کوا اور چیل ہیں۔‘‘
تشریح:
1۔ یہ احادیث دراصل بنیادی عنوان کے اثبات کے لیے ہیں جن میں حیوانات کاذکر ہے۔ ان احادیث میں چونکہ ایک اضافی فائدہ بھی تھا، اس لیے الگ عنوان قائم کرکے اس پر متنبہ کیا ہے۔ 2۔ امام بخاری ؒ کا بنیادی مقصد تو زمین میں پائے جانے والے حیوانات کا ذکر کرنا ہے اور وہ ان احادیث سے روز روشن کی طرح ثابت ہورہا ہے کہ ان احادیث میں پانچ جانوروں کاذکر ہے، البتہ یہ جانور انسانی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہیں، اس لیے اس اضافی فائدے کے پیش نظر اضافی عنوان قائم کیا۔ اس وضاحت کے بعد حافظ ابن حجر ؒنے تنبیہ کے عنوان سے جو بیان کیاہے۔ (فتح الباري:429/6) اس میں ذرا بھر بھی وزن نہیں ہے کہ اس باب کو حذف کردینا مناسب ہے کیونکہ یہ بے محل ہے۔ 3۔ ان پانچ جانوروں کو فاسق اس لیے کہاگیا ہے کہ فسق کے معنی خروج کے ہیں۔ یہ جانور اذیت پہنچاتے اور تکلیف دینے کے باعث اچھے جانوروں کی راہ سے نکل چکے ہیں، چنانچہ کوا اونٹ کی پشت پر چونچیں مارکر اسے زخمی کردیتا ہے، چیل گوشت چھین لیتی ہے، بچھو ڈس لیتا ہے، چوہا کپڑے اور کتابیں کتردیتا ہے اور کاٹنے والا کتا لوگوں کو کاٹتا ہے۔ بعض دفعہ اس کے کاٹنے سے آدمی باؤلا ہوجاتا ہے۔ انھیں بحالت احرام، حرم میں بھی قتل کیا جاسکتا ہے۔ غیرمحرم کے لیے تو بطریق اولیٰ انھیں مارنا جائز ہے۔ اس پر تمام امت کا اتفاق ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3186
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3315
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
3315
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
3315
تمہید کتاب
محدثین کرام نے کتب حدیث کو مضامین کے اعتبار سے مختلف قسموں میں تقسیم کیا ہے جن میں سے ایک"الجامع"ہےاس سے مرادوہ کتاب ہے جس میں مؤلف نے عقائد عبادات ، معاملات، سیرت ، جہاد مناقب ، رقاق ، آداب ، فتن تاریخ اورا حوال آخرت سے متعلقہ احادیث کو ایک خاص ترتیب سے جمع کیا ہو۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی تالیف بھی"الجامع"کہلاتی ہے جس میں مختلف قسم کے علوم و فنون جمع ہیں۔ ان میں سے ایک تاریخ بھی ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہاں سے تاریخ بیان کرنا شروع کی ہے۔ یہ سلسلہ کتاب التفسیر تک چلے گا۔ ہمارے نزدیک کتاب المغازی کوئی الگ نوعیت کی مستقل کتاب نہیں بلکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ ہی کا ایک حصہ ہے چونکہ اس کے ابواب بہت پھیلے ہوئے ہیں اس لیے اسے الگ کتاب کا نام دیا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری اور آپ کی وفات کے ابواب بھی بیان ہوئے ہیں کیونکہ یہ سب سیرت طیبہ کے احوال کا تکملہ ہے بہر حال اسے آغاز تخلیق سے شروع کیا ہے۔اس کے بعد احادیث انبیاء پھر مناقب وغیرہ بیان ہوں گے اس کے بعد مغازی کا ذکر ہوگا۔ بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے تاریخی حقائق بیان کرنے کے لیے ایک سو ساٹھ احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں بائیس معلق اور باقی ایک سواڑتیس احادیث متصل سند سے مروی ہیں ان مرفوع احادیث میں ترانوے احادیث مکرر اور تریسٹھ خالص ہیں پندرہ احادیث کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے بھی روایت کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اورتابعین عظام رحمۃ اللہ علیہ سے مروی چالیس آثار بھی ہیں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان احادیث و آثار پر تقریباً سترہ چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں جن سے مختلف تاریخی حقائق پرروشنی ڈالنا مقصود ہے۔اس میں تاریخ کا وہ حصہ بیان کیا گیا ہے جس کا تعلق اللہ تعالیٰ کی تخلیق سے ہے۔ اس کے بعد حضرات انبیاء کا ذکر ہوگا جسے ایک الگ عنوان سے بیان کیا جائے گا۔ بہر حال آغاز تخلیق اور مخلوقات کے متعلق امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے جو احادیث پیش کی ہیں وہ دلچسپ اور معلومات افزا ہیں ان کے متعلق تشریحی فوائد بھی ہم نے بڑی محنت سے مرتب کیےہیں۔قارئین کرام سے درخواست ہے کہ وہ خلوص نیت سے پیش کردہ احادیث اور تشریحی فوائد کا مطالعہ کریں۔ امید ہے کہ یہ مطالعہ آپ کی معلومات میں اضافے کا باعث ہوگا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں قیامت کے دن گروہ محدثین سے اٹھائے اور خدام حدیث کی رفاقت اور ان کا ساتھ نصیب کرے۔آمین۔
حضرت عبداللہ بن عمر ؓسے روایت ہےکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’پانچ جانور ایسے ہیں جنھیں اگر کوئی شخص حالت احرام میں بھی مارڈالے تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔: وہ بچھو، چوہا، باؤلا کتا، کوا اور چیل ہیں۔‘‘
حدیث حاشیہ:
1۔ یہ احادیث دراصل بنیادی عنوان کے اثبات کے لیے ہیں جن میں حیوانات کاذکر ہے۔ ان احادیث میں چونکہ ایک اضافی فائدہ بھی تھا، اس لیے الگ عنوان قائم کرکے اس پر متنبہ کیا ہے۔ 2۔ امام بخاری ؒ کا بنیادی مقصد تو زمین میں پائے جانے والے حیوانات کا ذکر کرنا ہے اور وہ ان احادیث سے روز روشن کی طرح ثابت ہورہا ہے کہ ان احادیث میں پانچ جانوروں کاذکر ہے، البتہ یہ جانور انسانی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہیں، اس لیے اس اضافی فائدے کے پیش نظر اضافی عنوان قائم کیا۔ اس وضاحت کے بعد حافظ ابن حجر ؒنے تنبیہ کے عنوان سے جو بیان کیاہے۔ (فتح الباري:429/6) اس میں ذرا بھر بھی وزن نہیں ہے کہ اس باب کو حذف کردینا مناسب ہے کیونکہ یہ بے محل ہے۔ 3۔ ان پانچ جانوروں کو فاسق اس لیے کہاگیا ہے کہ فسق کے معنی خروج کے ہیں۔ یہ جانور اذیت پہنچاتے اور تکلیف دینے کے باعث اچھے جانوروں کی راہ سے نکل چکے ہیں، چنانچہ کوا اونٹ کی پشت پر چونچیں مارکر اسے زخمی کردیتا ہے، چیل گوشت چھین لیتی ہے، بچھو ڈس لیتا ہے، چوہا کپڑے اور کتابیں کتردیتا ہے اور کاٹنے والا کتا لوگوں کو کاٹتا ہے۔ بعض دفعہ اس کے کاٹنے سے آدمی باؤلا ہوجاتا ہے۔ انھیں بحالت احرام، حرم میں بھی قتل کیا جاسکتا ہے۔ غیرمحرم کے لیے تو بطریق اولیٰ انھیں مارنا جائز ہے۔ اس پر تمام امت کا اتفاق ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے خبردی، انہیں عبداللہ بن دینار نے اور انہیں حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا، پانچ جانور ایسے ہیں جنہیں اگر کوئی شخص حالت احرام میں بھی مارڈالے تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔ بچھو، چوہا، کاٹ لینے والا کتا، کوا اور چیل۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abdullah bin 'Umar (RA): Allah's Apostle (ﷺ) said, "It is not sinful of a person in the state of Ihram to kill any of these five animals: The scorpion, the rat, the rabid dog, the crow and the kite."