کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی
(
باب : پانچ بہت ہی برے (انسان کو تکلیف دینے والے) جانور ہیں ، جن کو حرم میں بھی مارڈالنا درست ہے۔
)
Sahi-Bukhari:
Beginning of Creation
(Chapter: Five kinds of animals are harmful and allowed to be killed in Haram)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3316.
حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے اس حدیث کو مرفوع ذکر کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’(شام کے وقت) برتنوں کو ڈھانک دو، مشکیزوں کے منہ باندھ لیا کرو، دروازے بند کرلو، اور بچوں کو باہر جانے سے منع کرو کیونکہ شام کے وقت جن پھیلتے اور اچک لیتے ہیں، نیز سونے کے وقت چراغ گل کردیا کرو کیونکہ موذی چوہا بعض اوقات جلتی بتی کھینچ لاتا ہے اور سارے گھر کو جلادیتا ہے۔‘‘ ابن جریج اور حبیب نے حضرت عطاء سے جنات کی بجائے شیاطین کے الفاظ ذکر کیے ہیں۔
تشریح:
1۔ اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ کے جتنے اوامر ہیں وہ استحباب پر محمول ہیں۔ ان پر عمل کرنے سے انسان تکلیفوں سے محفوظ رہتاہے۔ 2۔ برتنوں کو ڈھانپنے کے کئی فوائد ہیں:وہ شیطاطین اور ان کی نجاستوں سے محفوظ رہتے ہیں۔ ان میں کیڑے مکوڑے داخل نہیں ہوتے اور وبائی امراض بھی ان سے دور رہتی ہیں۔ اگرکوئی ڈھکن وغیرہ نہ ملے تو برتن پر کوئی لکڑی وغیرہ رکھ دی جائے۔ چراغ بجھادینے کا حکم اس لیے دیا کہ چوہے کی شرارت سے گھر کے جلنے کا اندیشہ ہے۔ اگرقندیل یا بجلی کا بلب ہے جس کی وجہ سے جلنے جلانے تک معاملہ نہ پہنچے تو کوئی حرج نہیں۔ بہرحال بجلی کی اشیاء کو بھی بجھادینابہتر ہے کیونکہ کسی تار کے شارٹ ہونے سے آگ لگنے کا خطرہ بدستور موجود رہتا ہے۔ 3۔ واضح رہے کہ جن اور شیطان کی حقیقت ایک ہے، البتہ ان کی صفات مختلف ہیں۔ روایت میں دونوں کا ذکرصحیح ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3187
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3316
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
3316
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
3316
تمہید کتاب
محدثین کرام نے کتب حدیث کو مضامین کے اعتبار سے مختلف قسموں میں تقسیم کیا ہے جن میں سے ایک"الجامع"ہےاس سے مرادوہ کتاب ہے جس میں مؤلف نے عقائد عبادات ، معاملات، سیرت ، جہاد مناقب ، رقاق ، آداب ، فتن تاریخ اورا حوال آخرت سے متعلقہ احادیث کو ایک خاص ترتیب سے جمع کیا ہو۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی تالیف بھی"الجامع"کہلاتی ہے جس میں مختلف قسم کے علوم و فنون جمع ہیں۔ ان میں سے ایک تاریخ بھی ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہاں سے تاریخ بیان کرنا شروع کی ہے۔ یہ سلسلہ کتاب التفسیر تک چلے گا۔ ہمارے نزدیک کتاب المغازی کوئی الگ نوعیت کی مستقل کتاب نہیں بلکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ ہی کا ایک حصہ ہے چونکہ اس کے ابواب بہت پھیلے ہوئے ہیں اس لیے اسے الگ کتاب کا نام دیا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری اور آپ کی وفات کے ابواب بھی بیان ہوئے ہیں کیونکہ یہ سب سیرت طیبہ کے احوال کا تکملہ ہے بہر حال اسے آغاز تخلیق سے شروع کیا ہے۔اس کے بعد احادیث انبیاء پھر مناقب وغیرہ بیان ہوں گے اس کے بعد مغازی کا ذکر ہوگا۔ بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے تاریخی حقائق بیان کرنے کے لیے ایک سو ساٹھ احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں بائیس معلق اور باقی ایک سواڑتیس احادیث متصل سند سے مروی ہیں ان مرفوع احادیث میں ترانوے احادیث مکرر اور تریسٹھ خالص ہیں پندرہ احادیث کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے بھی روایت کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اورتابعین عظام رحمۃ اللہ علیہ سے مروی چالیس آثار بھی ہیں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان احادیث و آثار پر تقریباً سترہ چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں جن سے مختلف تاریخی حقائق پرروشنی ڈالنا مقصود ہے۔اس میں تاریخ کا وہ حصہ بیان کیا گیا ہے جس کا تعلق اللہ تعالیٰ کی تخلیق سے ہے۔ اس کے بعد حضرات انبیاء کا ذکر ہوگا جسے ایک الگ عنوان سے بیان کیا جائے گا۔ بہر حال آغاز تخلیق اور مخلوقات کے متعلق امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے جو احادیث پیش کی ہیں وہ دلچسپ اور معلومات افزا ہیں ان کے متعلق تشریحی فوائد بھی ہم نے بڑی محنت سے مرتب کیےہیں۔قارئین کرام سے درخواست ہے کہ وہ خلوص نیت سے پیش کردہ احادیث اور تشریحی فوائد کا مطالعہ کریں۔ امید ہے کہ یہ مطالعہ آپ کی معلومات میں اضافے کا باعث ہوگا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں قیامت کے دن گروہ محدثین سے اٹھائے اور خدام حدیث کی رفاقت اور ان کا ساتھ نصیب کرے۔آمین۔
حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے اس حدیث کو مرفوع ذکر کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’(شام کے وقت) برتنوں کو ڈھانک دو، مشکیزوں کے منہ باندھ لیا کرو، دروازے بند کرلو، اور بچوں کو باہر جانے سے منع کرو کیونکہ شام کے وقت جن پھیلتے اور اچک لیتے ہیں، نیز سونے کے وقت چراغ گل کردیا کرو کیونکہ موذی چوہا بعض اوقات جلتی بتی کھینچ لاتا ہے اور سارے گھر کو جلادیتا ہے۔‘‘ ابن جریج اور حبیب نے حضرت عطاء سے جنات کی بجائے شیاطین کے الفاظ ذکر کیے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
1۔ اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ کے جتنے اوامر ہیں وہ استحباب پر محمول ہیں۔ ان پر عمل کرنے سے انسان تکلیفوں سے محفوظ رہتاہے۔ 2۔ برتنوں کو ڈھانپنے کے کئی فوائد ہیں:وہ شیطاطین اور ان کی نجاستوں سے محفوظ رہتے ہیں۔ ان میں کیڑے مکوڑے داخل نہیں ہوتے اور وبائی امراض بھی ان سے دور رہتی ہیں۔ اگرکوئی ڈھکن وغیرہ نہ ملے تو برتن پر کوئی لکڑی وغیرہ رکھ دی جائے۔ چراغ بجھادینے کا حکم اس لیے دیا کہ چوہے کی شرارت سے گھر کے جلنے کا اندیشہ ہے۔ اگرقندیل یا بجلی کا بلب ہے جس کی وجہ سے جلنے جلانے تک معاملہ نہ پہنچے تو کوئی حرج نہیں۔ بہرحال بجلی کی اشیاء کو بھی بجھادینابہتر ہے کیونکہ کسی تار کے شارٹ ہونے سے آگ لگنے کا خطرہ بدستور موجود رہتا ہے۔ 3۔ واضح رہے کہ جن اور شیطان کی حقیقت ایک ہے، البتہ ان کی صفات مختلف ہیں۔ روایت میں دونوں کا ذکرصحیح ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے کثیر نے، ان سے عطاءنے اور ان سے حضرت جابر بن عبداللہ ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا، پانی کے برتنوں کو ڈھک لیا کرو، مشکیزوں (کے منہ) کو باندھ لیا کرو، دروازے بند کرلیا کرو اور اپنے بچوں کو اپنے پاس جمع کرلیا کرو، کیوں کہ شام ہوتے ہی جنات (روئے زمین پر) پھیلتے ہیں اور اچکتے پھرتے ہیں اور سوتے وقت چراغ بجھالیا کرو، کیوں کہ موذی جانور (چوہا) بعض اوقات جلتی بتی کو کھینچ لاتا ہے اور اس طرح سارے گھر کو جلادیتا ہے۔ ابن جریج اور حبیب نے بھی اس کو عطاء سے روایت کیا، اس میں جنات کے بدل شیاطین مذکور ہیں۔
حدیث حاشیہ:
جنات اور شیاطین بعض دفعہ سانپ کی شکل میں زمین پر پھیل کر خاص طور پر رات میں انسانوں کی تکلیف کا سبب بن جاتے ہیں، حدیث کا مفہوم یہی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Jabir bin ' Abdullah (RA): The Prophet (ﷺ) said, "Cover your utensils and tie your water skins, and close your doors and keep your children close to you at night, as the Jinns spread out at such time and snatch things away. When you go to bed, put out your lights, for the mischief-doer (i.e. the rat) may drag away the wick of the candle and burn the dwellers of the house." Ata said, "The devils." (instead of the Jinns).