مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3405.
حضرت عبداللہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی کریم ﷺ نے مال تقسیم کیا تو ایک شخص نے کہا کہ اس تقسیم سے اللہ کی رضا مقصود نہیں ہے۔ میں یہ سن کر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں آیا اور آپ کو بتایا تو آپ اس قدر ناراض ہوئے کہ میں نے چہرہ انور پر غصے کے آثار دیکھے۔ پھر آپ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ حضرت موسیٰ ؑ پر رحمت کرے! انھیں اس سے بھی زیادہ اذیت پہنچائی گئی، تاہم انھوں نے صبر سے کام لیا۔‘‘
تشریح:
1۔ اس حدیث میں ھذا کا اشارہ اس کلام کی طرف قراردیا تھا۔ ایسا قطعاً نہیں کہ موسیٰ ؑ نے رسول اللہ ﷺ سے زیادہ تکلیفیں اور دکھ درد برداشت کیے کیونکہ ایک حدیث میں ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’مجھے اللہ تعالیٰ کی خاطر اس قدر تکالیف کا سامنا کرنا پڑا کہ اس قدر کسی دوسرے کو تکالیف کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔‘‘ (سلسلة الأحادیث الصحیحة، حدیث:2222) 2۔ واضح رہے کہ ایذائے موسیٰ سے مراد حدیث غسل کی طرف اشارہ بھی ہوسکتا ہے بعض شارحین نے قارون کی شرارت کو ایذائے موسیٰ قراردیا ہے کہ اس نے ایک عورت کو تیار کیا جو لوگوں کے سامنے اس بات کا اقرار کرتی تھی حضرت موسیٰ ؑ نے مجھ سے بدکاری کی ہے۔ بہر حال مسلمانوں کو ہر اس کام سے بچنا چاہیے جو رسول اللہ ﷺ کی ایذارسانی کا باعث ہو۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3276
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3405
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
3405
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
3405
تمہید کتاب
ان کے علاوہ باقی سات کا ذکر دیگر مقامات پر ہے۔ ان میں سے پہلے حضرت آدم علیہ السلام اور آخری خاتم الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔اللہ تعالیٰ کے نزدیک تمام انبیائے کرام علیہ السلام نرگزیدہ پسندیدہ اور خلاصہ کائنات ہیں لیکن یہودی عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرات انبیاء علیہ السلام گناہوں اور غلطیوں سے معصوم نہیں بلکہ انھوں نے انبیاء علیہ السلام کے لیے منکرات مثلاً:"زنا شراب نوشی اور عورتوں کو ان کے خاوندوں سے چھین لینے کے ارتکاب کو ممکن قراردیا ہے۔ اس کے متعلق یہودی اپنے ہاں موجودہ تورات پر اعتماد کرتے ہیں چنانچہ نوح علیہ السلام کے متعلق بائیل میں ہے نوح کاشتکاری کرنے لگا اور اس نے انگور کا ایک باغ لگایا اس نے مے نوشی کی اور اسے نشہ آیا تو وہ اپنے ڈیرےمیں برہنہ ہو گیا۔(پیدائش باب 9۔آیت:20۔21)حضرت لوط کے متعلق لکھا ہے۔ لوط کی دونوں بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہوئیں ۔بڑی کے ہاں ایک بیٹا ہوا اور چھوٹی نے بھی ایک بیٹے کو جنم دیا۔(پیدائش باب 9۔آیت36)حضرت داؤد علیہ السلام کے متعلق لکھا ہے: ان کی نظر ایک نہاتی ہوئی پڑوسن پر پڑی تو وہ اس پر فریفۃ ہو گئے اور اسے بلا کر اس سے بدکاری کی۔ وہ اس سے حاملہ ہوگئی پھر انھوں نے کوشش کی کہ یہ حمل اس کے خاوند کے ذمے لگ جائے۔بلآخر انھوں نے اس کے خاوند کو جنگ میں بھیج کر مرواڈالا اور عورت سے شادی رچالی۔۔(سموئیل باب 11۔آیت 1۔6)حضرت سلیمان علیہ السلام کے متعلق بائبل میں ہے۔ جب سلیمان بڈھا ہو گیا تو اس کی بیویوں نے اس کے دل کو غیرمعبودوں کی طرف مائل کردیا اور اس کا دل اپنے خدا کے ساتھ کامل نہ رہا جیسا کہ اس کے باپ داؤد کا تھا۔(بائبل کتاب سلاطین باب 11۔آیت۔4)امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے جب حضرات انبیاء علیہ السلام کے متعلق یہودیوں کی بکواس کو ملاحظہ کیا تو کتاب الانبیاء میں قرآنی آیات اور احادیث سے مزین ان کی سیرت واخلاق کو مرتب کیا۔ اس گلدستے کی تشکیل میں دو سونواحادیث ذکر کی ہیں آپ نے صحیح احادیث کی روشنی میں تقریباً بیس انبیائے کرام علیہ السلام کے حالات وواقعات اور اخلاق و کردار کو بیان کیا ہے۔ضمنی طور پر حضرت مریم علیہ السلام ،ذوالقرنین ، حضرت لقمان،اصحاب کہف اور اصحاب غار کا ذکر بھی کیا ہےان کے علاوہ بنی اسرائیل کے حالات بیان کرتے ہوئے یاجوج اور ماجوج سے متعلق ذکر کی ہیں۔الغرض امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے مؤرخین کی طرح تاریخی معلومات فراہم کرتے ہوئے نرمی اور تساہل سے کام نہیں کیا بلکہ سیرت انبیاء مرتب کرتے ہوئےراویوں کی عدالت و ثقاہت کے معیار کو قائم رکھا ہے۔ یہ بھی واضح رہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ جس طرح فقہی مسائل میں مجتہد ہیں اسی طرح تاریخی حقائق بیان کرنے میں منصب اجتہاد پر فائز نظر آتے ہیں۔ اس سلسلے میں مؤرخین کی پروانہیں کرتے۔ بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان احادیث پر چون (54)کے قریب چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کرکے حضرات انبیاء علیہ السلام کے متعلق متعدد واقعات وحقائق سے پردہ اٹھایا ہے۔ ان احادیث میں ایک سو ستائیس مکرراور بیاسی احادیث خالص ہیں۔مرفوع احادیث کے علاوہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اور تابعین عظام سے تقریباً چھیاسی آثار بھی مروی ہیں۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس وافر اور مستند خزانے سے فیض یاب ہونے کی توفیق دے اور ان پاکیزہ لوگوں کی سیرت کے مطابق اپنے اخلاق وکردار کو ڈھا لنے کی ہمت عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔
حضرت عبداللہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی کریم ﷺ نے مال تقسیم کیا تو ایک شخص نے کہا کہ اس تقسیم سے اللہ کی رضا مقصود نہیں ہے۔ میں یہ سن کر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں آیا اور آپ کو بتایا تو آپ اس قدر ناراض ہوئے کہ میں نے چہرہ انور پر غصے کے آثار دیکھے۔ پھر آپ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ حضرت موسیٰ ؑ پر رحمت کرے! انھیں اس سے بھی زیادہ اذیت پہنچائی گئی، تاہم انھوں نے صبر سے کام لیا۔‘‘
حدیث حاشیہ:
1۔ اس حدیث میں ھذا کا اشارہ اس کلام کی طرف قراردیا تھا۔ ایسا قطعاً نہیں کہ موسیٰ ؑ نے رسول اللہ ﷺ سے زیادہ تکلیفیں اور دکھ درد برداشت کیے کیونکہ ایک حدیث میں ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’مجھے اللہ تعالیٰ کی خاطر اس قدر تکالیف کا سامنا کرنا پڑا کہ اس قدر کسی دوسرے کو تکالیف کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔‘‘ (سلسلة الأحادیث الصحیحة، حدیث:2222) 2۔ واضح رہے کہ ایذائے موسیٰ سے مراد حدیث غسل کی طرف اشارہ بھی ہوسکتا ہے بعض شارحین نے قارون کی شرارت کو ایذائے موسیٰ قراردیا ہے کہ اس نے ایک عورت کو تیار کیا جو لوگوں کے سامنے اس بات کا اقرار کرتی تھی حضرت موسیٰ ؑ نے مجھ سے بدکاری کی ہے۔ بہر حال مسلمانوں کو ہر اس کام سے بچنا چاہیے جو رسول اللہ ﷺ کی ایذارسانی کا باعث ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے ابوالولید نےبیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نےبیان کیا، ان سے اعمش نےبیان کیا، کہا کہ میں نے ابووائل سےسنا، انہوں نےبیان کیا کہ میں نےحضرت عبداللہ بن مسعود سےسنا، وہ کہتے تھے کہ نبی کریم ﷺ نےایک مرتبہ مال تقسیم کیا، ایک شخص نے کہا کہ یہ ایک ایسی تقسیم ہےجس میں اللہ کی رضا جوئی کاکوئی لحاظ نہیں کیا گیا۔ میں نے آنحضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر آپ کواس کی خبردی۔ آپ عصہ ہوئے اور میں نے آپ کےچہرہ مبارک پرغصے کےآثار دیکھے۔پھر فرمایا، اللہ تعالی حضرت موسیٰ پررحم فرمائے، ان کو اس سے بھی زیادہ تکلیف دی گئی تھی مگر انہوں نے صبر کیا۔
حدیث حاشیہ:
کہنےوالا منافق تھا۔ آنحضرت ﷺ نےاس منافق کی بکواس پرصبر کیا اور اس بارے میں حضرت موسیٰ کا ذکر فرمایا۔ یہی باب سےوجہ مناسبت ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abdullah (RA): Once the Prophet (ﷺ) distributed something (among his followers. A man said, "This distribution has not been done (with justice) seeking Allah's Countenance." I went to the Prophet (ﷺ) and told him (of that). He became so angry that I saw the signs of anger oh his face. Then he said, "May Allah bestow His Mercy on Moses (ؑ), for he was harmed more (in a worse manner) than this; yet he endured patiently."