Sahi-Bukhari:
Merits of the Helpers in Madinah (Ansaar)
(Chapter: The building of the Ka'bah)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3829.
حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب کعبہ کی تعمیر ہو رہی تھی تو نبی ﷺ اور حضرت عباس ؓ پتھر اٹھا کر لا رہے تھے۔ حضرت عباس ؓ نے نبی ﷺ سے کہا: آپ اپنا تہبند اتار کر کندھے پر رکھ لیں جو آپ کو پتھروں کی رگڑ سے محفوظ رکھے گا۔ جب آپ نے ایسا کیا تو زمین پر گر پڑے اور آپ کی آنکھیں آسمان سے لگ گئیں۔ پھر جب ہوش آیا تو (اپنے چچا عباس سے) فرمایا: ’’میرا تہبند دو، میرا تہبند دو‘‘ چنانچہ انہوں نے وہ تہبند آپ کو مضبوط باندھ دیا۔
تشریح:
1۔ ابوطفیل کی روایت میں ہے کہ تہبند اتارنے سے جب رسول اللہ ﷺ کا ستر کھل گیا توآواز آئی:اے محمد ﷺ ! اپنے ستر کو چھپاؤ۔ اس سے پہلے اور اس کے بعد آپ کو ننگا نہیں دیکھا گیا۔ (فتح الباري:185/7۔ وأخبار مکة للآزرقي:194/1) 2۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ نبوت سے پہلے بھی قبائح ورزائل سے محفوظ تھے اور اسی طرح نبوت کے بعد بھی اللہ تعالیٰ نے آپ کو ہر قسم کی قباحت و رذالت سے محفوظ رکھا۔ (عمدة القاري:543/11)
اس عنوان سے مراد وہ تعمیر ہے جو قریش نے کی تھی۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے قریش نے بیت اللہ کو تعمیر کیا۔اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر پچیس برس تھی۔جب حجر اسود نصب کرنے کا وقت آیا توانھوں نے جھگڑا کیا کہ اسے کون نصب کرے؟بالآخر فیصلہ ہوا کہ جو شخص سب سے پہلے ادھر آئے اس کا فیصلہ قابل قبول ہوگا ،چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے پہلے آئے اور انھوں نے فیصلہ دیا کہ ایک چادر بچھا کر اس میں حجر اسود رکھ دیں،پھر اسے ہرقبیلے کا ایک شخص اٹھائے ،چنانچہ اسے اٹھایا گیا۔جب اس مقام پر آئے جہاں نصب کیا جاناتھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک سے اسے نصب کردیا۔( فتح الباری 185/7۔)
حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب کعبہ کی تعمیر ہو رہی تھی تو نبی ﷺ اور حضرت عباس ؓ پتھر اٹھا کر لا رہے تھے۔ حضرت عباس ؓ نے نبی ﷺ سے کہا: آپ اپنا تہبند اتار کر کندھے پر رکھ لیں جو آپ کو پتھروں کی رگڑ سے محفوظ رکھے گا۔ جب آپ نے ایسا کیا تو زمین پر گر پڑے اور آپ کی آنکھیں آسمان سے لگ گئیں۔ پھر جب ہوش آیا تو (اپنے چچا عباس سے) فرمایا: ’’میرا تہبند دو، میرا تہبند دو‘‘ چنانچہ انہوں نے وہ تہبند آپ کو مضبوط باندھ دیا۔
حدیث حاشیہ:
1۔ ابوطفیل کی روایت میں ہے کہ تہبند اتارنے سے جب رسول اللہ ﷺ کا ستر کھل گیا توآواز آئی:اے محمد ﷺ ! اپنے ستر کو چھپاؤ۔ اس سے پہلے اور اس کے بعد آپ کو ننگا نہیں دیکھا گیا۔ (فتح الباري:185/7۔ وأخبار مکة للآزرقي:194/1) 2۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ نبوت سے پہلے بھی قبائح ورزائل سے محفوظ تھے اور اسی طرح نبوت کے بعد بھی اللہ تعالیٰ نے آپ کو ہر قسم کی قباحت و رذالت سے محفوظ رکھا۔ (عمدة القاري:543/11)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
مجھ سے محمود بن غیلان نے بیان کیا، کہا ہم سے عبد الرزاق نے بیان کیا، کہا کہ مجھے ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھے عمرو بن دینار نے خبر دی، انہوں نے حضرت جابر بن عبد اللہ ؓ سے سنا، انہوں نے بیا ن کیا کہ جب کعبہ کی تعمیر ہورہی تھی تو نبی کریم ﷺ اور حضرت عباس ؓ اس کے لیے پتھر ڈھو رہے تھے حضرت عبا س ؓ نے آنحضرت ﷺ سے کہا اپنا تہبند گردن پر رکھ لو اس طرح پتھر کی (خراش لگنے سے) بچ جاؤگے آپ ﷺ نے جب ایسا کیا آپ ﷺ زمین پر گر پڑے اور آپ کی نظر آسمان پر گڑگئی جب ہوش ہوا تو آپ نے چچا سے فرمایا میرا تہبند لاؤ پھر انہوں نے آپ کا تہبند خوب مضبوط باندھ دیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Jabir bin ' Abdullah (RA): When the Ka’bah was rebuilt, the Prophet (ﷺ) and 'Abbas went to carry stones. 'Abbas said to the Prophet (ﷺ) "(Take off and) put your waist sheet over your neck so that the stones may not hurt you." (But as soon as he took off his waist sheet) he fell unconscious on the ground with both his eyes towards the sky. When he came to his senses, he said, "My waist sheet! My waist sheet!" Then he tied his waist sheet (round his waist).