باب: قرآن سننے والے کا پڑھنے والے سے کہنا کہ بس کر بس کر
)
Sahi-Bukhari:
Virtues of the Qur'an
(Chapter: The saying of the listener to the reciter: “Enough!”)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
5050.
سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ مجھے نبی ﷺ نے فرمایا: ”اے عبداللہ ! مجھے قرآن سناؤ۔“ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! کیا میں آپ کو قرآن سناؤں، حالانکہ آپ پر تو قرآن نازل کیا گیا ہے؟ نبی ﷺ نے فرمایا: ”ہاں (تم مجھے قرآن سناؤ)“، میں نے سورہ نساء پڑھنا شروع کی حتیٰ کہ میں اس آیت ہر پہنچا: ”پھر اس وقت کیا کیفیت ہو گی جب ہم ہر امت سے ایک گواہ لائیں گے۔ اور آپ کو (اے رسول!) ان لوگوں پر گواہ لائیں گے۔“ اس وقت آپ ﷺ نے فرمایا: ”بس کرو، اب یہ کافی ہے۔“ میں نے اپ کی طرف غور سے دیکھا تو آپ کی آنکھیں آنسو بہا رہی تھیں۔
تشریح:
1۔اگر سننے والا قاری سے کہتا ہے کہ اب بس کرواس میں قرآن کریم کے متعلق کوئی توہین کا پہلو نہیں نکلتا بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا کرنا ثابت ہے۔ آپ نے اس مقام پر غور و فکر کرنے اور دوسروں کو توجہ دلانے کے لیے یہ اقدام کیا۔ 2۔اس میں قیامت کی ہولنا کیوں کا بیان ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قیامت کے مناظر کو سامنے رکھتے ہوئے رودیے۔ یہ اس بات کی طرف اشارہ تھا کہ اس مقام پر خوب غور وفکر کیا جائے۔کیونکہ یہ معاملہ انتہائی خوفناک ہو گا۔ واللہ المستعان۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ مجھے نبی ﷺ نے فرمایا: ”اے عبداللہ ! مجھے قرآن سناؤ۔“ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! کیا میں آپ کو قرآن سناؤں، حالانکہ آپ پر تو قرآن نازل کیا گیا ہے؟ نبی ﷺ نے فرمایا: ”ہاں (تم مجھے قرآن سناؤ)“، میں نے سورہ نساء پڑھنا شروع کی حتیٰ کہ میں اس آیت ہر پہنچا: ”پھر اس وقت کیا کیفیت ہو گی جب ہم ہر امت سے ایک گواہ لائیں گے۔ اور آپ کو (اے رسول!) ان لوگوں پر گواہ لائیں گے۔“ اس وقت آپ ﷺ نے فرمایا: ”بس کرو، اب یہ کافی ہے۔“ میں نے اپ کی طرف غور سے دیکھا تو آپ کی آنکھیں آنسو بہا رہی تھیں۔
حدیث حاشیہ:
1۔اگر سننے والا قاری سے کہتا ہے کہ اب بس کرواس میں قرآن کریم کے متعلق کوئی توہین کا پہلو نہیں نکلتا بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا کرنا ثابت ہے۔ آپ نے اس مقام پر غور و فکر کرنے اور دوسروں کو توجہ دلانے کے لیے یہ اقدام کیا۔ 2۔اس میں قیامت کی ہولنا کیوں کا بیان ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قیامت کے مناظر کو سامنے رکھتے ہوئے رودیے۔ یہ اس بات کی طرف اشارہ تھا کہ اس مقام پر خوب غور وفکر کیا جائے۔کیونکہ یہ معاملہ انتہائی خوفناک ہو گا۔ واللہ المستعان۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابراہیم نے، ان سے عبیدہ نے اور ان سے حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ نے بیان کیا کہ مجھ سے نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے قرآن پڑھ کر سناؤ۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ! میں آپ کو پڑھ کر سناؤں، آپ پر تو قرآن مجید نازل ہوتا ہے۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا ہاں سناؤ۔ چنانچہ میں نے سورۃ نساء پڑھی جب میں آیت فکیف ﴿فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَى هَؤُلَاءِ شَهِيدًا﴾ پر پہنچا تو آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ اب بس کرو۔ میں نے آپ کی طرف دیکھا تو آنحضرت ﷺ کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے۔
حدیث حاشیہ:
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے ، ان سے ابراہیم نے ، ان سے عبیدہ نے اور ان سے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مجھ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے قرآن پڑھ کر سناؤ ۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں آپ کو پڑھ کر سناؤں ، آپ پر تو قرآن مجید نازل ہوتا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں سناؤ ۔ چنانچہ میں نے سورۃ نساء پڑھی جب میں آیت فکیف اذا جئنا من کل امۃ بشھید وجئنا بک علیٰ ھٰولاءشھیدا پر پہنچا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب بس کرو ۔ میں نے آپ کی طرف دیکھا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abdullah bin Mas'ud (RA) : The Prophet (ﷺ) said to me, "Recite (the Qur'an) to me." I said, "O Allah's Apostle (ﷺ) Shall I recite (the Qur'an) to you while it has been revealed to you?" He said, "Yes." So I recited Surat-An-Nisa' (The Women), but when I recited the Verse: 'How (will it be) then when We bring from each nation a witness and We bring you ( O Muhammad (ﷺ) ) as a witness against these people.' (4.41) He said, "Enough for the present," I looked at him and behold! His eyes were overflowing with tears