Sahi-Bukhari:
Virtues of the Qur'an
(Chapter: To weep while reciting the Qur'an)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
5055.
سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ”میرے سامنے قرآن کی تلاوت کرو۔“ میں نے عرض کی: کیا میں آپ کو قرآن سناؤں، حالانکہ آپ پر تو قرآن نازل کیا گیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”بے شک میں چاہتا ہوں کہ کسی اور سے قرآن سنوں۔“ انہوں نے کہا: پھر میں نے سورہ نساء کی تلاوت شروع کی۔ جب میں درج ذیل آیت ہر پہنچا: ”پھر اس وقت کیا حال ہو گا جب ہم یر امت سے ایک گواہ لائیں گے اور آپ کو ان لوگوں پر گواہ لائیں گے۔“ آپ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ”رک جاؤ۔“ اس وقت میں نے دیکھا کہ آپ کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ”میرے سامنے قرآن کی تلاوت کرو۔“ میں نے عرض کی: کیا میں آپ کو قرآن سناؤں، حالانکہ آپ پر تو قرآن نازل کیا گیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”بے شک میں چاہتا ہوں کہ کسی اور سے قرآن سنوں۔“ انہوں نے کہا: پھر میں نے سورہ نساء کی تلاوت شروع کی۔ جب میں درج ذیل آیت ہر پہنچا: ”پھر اس وقت کیا حال ہو گا جب ہم یر امت سے ایک گواہ لائیں گے اور آپ کو ان لوگوں پر گواہ لائیں گے۔“ آپ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ”رک جاؤ۔“ اس وقت میں نے دیکھا کہ آپ کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا، کہا ہم کو یحییٰ بن سعید نے خبر دی، انہیں سفیان ثوری نے، انہیں سلیمان نے، انہیں ابراہیم نخعی نے، انہیں عبیدہ سلمانی نے اور انہیں عبد اللہ بن مسعود ؓ نے۔ یحییٰ بن قطان نے کہا اس حدیث کا کچھ ٹکڑا اعمش نے ابراہیم سے سنا ہے کہ مجھ سے نبی کریم ﷺ نے فرمایا۔ دوسری سند ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے، ان سے سفیان ثوری نے، ان سے اعمش نے، ان سے ابراہیم نے، ان سے عبیدہ سلمانی نے اور ان سے حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ نے۔ اعمش نے بیان کیا کہ میں نے اس حدیث کا ایک ٹکڑا تو خود ابراہیم سے سنا اور ایک ٹکڑا اس حدیث کا مجھ سے عمرو بن مرہ نے نقل کیا، ان سے ابراہیم نے، ان سے ان کے والد نے، ان سے ابوالضحیٰ نے اور ان سے حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میرے سامنے قرآن مجید کی تلاوت کرو۔ میں نے عرض کیا آنحضرت ﷺ کے سامنے میں کیا تلاوت کروں آ پ پر تو قرآن مجید نازل ہی ہوتا ہے۔ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ میں چاہتا ہوں کہ کسی اور سے سنوں۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر میں نے سورۃ نساء پڑھی اور جب میں آیت ﴿فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَى هَؤُلَاءِ شَهِيدًا﴾ پر پہنچا تو آنحضور ﷺ نے فرمایا کہ ٹھہر جاؤ (آنحضرت ﷺ نے) کف فرمایا یا أمسك راوی کو شک ہے۔ میں نے دیکھا کہ آنحضرت ﷺ کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے۔
حدیث حاشیہ:
کف اور أمسك ہر دو کے ایک معنٰی ہیں یعنی رک جاؤ۔ آیت میں محشر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس وقت کا ذکر ہے جب آپ اپنی امت پر گواہی کے لئے پیش ہوں گے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abdullah bin Masud (RA) : The Prophet (ﷺ) said to me, "Recite Qur'an to me." I said to him. "Shall I recite (it) to you while it has been revealed to you?" He said, "I like to hear it from another person."