باب: کھانے کے شروع میں بسم اللہ پڑھنا اوردائیں ہاتھ سے کھانا
)
Sahi-Bukhari:
Food, Meals
(Chapter: Mention the Name of Allah on starting to eat, and eat with the right hand)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
5376.
سیدنا عمر بن ابی سلمہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں صغر سنی رسول اللہ ﷺ کے ہاں زیر پرورش تھا، کھاتے وقت برتن میں میرا ہاتھ چاروں طرف گھوم کرتا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا: ”بیٹے! کھاتے وقت بسم اللہ پڑھو، دائیں ہاتھ سے کھاؤ اور اپنے آگے سے تناول کرو۔“ اس کے بعد میں ہمیشہ اسی ہدایت کے مطابق کھاتا رہا۔
تشریح:
(1) اگر کھانے کے شروع میں بسم اللہ بھول جائے تو جب یاد آ جائے اسی وقت بسم الله أولَه و آخِرَه پڑھے، اس طرح آغاز میں بسم اللہ نہ پڑھنے کی تلافی ہو جاتی ہے۔ (سنن أبي داود، الأطعمة، حدیث: 3767) (2) کھانا دائیں ہاتھ سے کھانا چاہیے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو بائیں ہاتھ سے کھانا کھاتے دیکھا تو آپ نے فرمایا: ’’دائیں ہاتھ سے کھاؤ۔‘‘ وہ کہنے لگا: میں دائیں ہاتھ سے نہیں کھا سکتا، حالانکہ وہ کھا سکتا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اچھا تو آئندہ دائیں ہاتھ سے نہیں کھا سکے گا۔‘‘ اس کے بعد اس کا دایاں ہاتھ مفلوج ہو گیا۔ (صحیح مسلم، الأشربة، حدیث: 5268 (2021)) اللہ تعالیٰ نے اس شخص کو جھوٹ کی سزا دی، لہذا ہمیں دائیں ہاتھ سے کھانے پینے کا اہتمام کرنا چاہیے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5167
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5376
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
5376
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
5376
تمہید کتاب
لفظ أطعمه عربی زبان میں طَعَام کی جمع ہے۔ طعام ہر قسم کے کھانے کو کہا جاتا ہے اور کبھی خاص گیہوں کو بھی طعام سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ لفظ طعم اگر فتحہ (زبر) کے ساتھ ہو تو اس کے معنی مزہ اور ذائقہ ہیں اور ضمہ (پیش) کے ساتھ ہو تو طعام کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ طاعم کھانے اور چکھنے والے دونوں پر بولا جاتا ہے۔ اس عنوان کے تحت حلال و حرام ماکولات (کھائی جانے والی چیزیں) اور کھانوں کے احکام و آداب کو بیان کیا جائے گا۔ ہم کھانے کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات و ہدایات کو دو حصوں میں تقسیم کرتے ہیں: ٭ وہ ہدایات جو ماکولات کے حلال و حرام ہونے سے متعلق ہیں۔ ٭ وہ تعلیمات جو کھانے کے آداب سے متعلق ہیں۔ یہ آداب حسب ذیل اقسام پر مشتمل ہیں: ٭ ان آداب کا تعلق تہذیب و سلیقہ اور وقار سے ہے۔ ٭ ان آداب میں کوئی طبی مصلحت کارفرما ہے۔ ٭ وہ آداب اللہ تعالیٰ کے ذکروشکر سے تعلق رکھتے ہیں۔ ٭ ان آداب کو جو بظاہر مادی عمل ہے تقرب کا ذریعہ بنایا جاتا ہے۔ ماکولات کی حلت و حرمت کے متعلق بنیادی بات وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے ان الفاظ میں بیان کیا ہے: "یہ نبی اچھی اور پاکیزہ چیزوں کو حلال قرار دیتے ہیں اور گندی ناپاک اشیاء کو حرام کرتے ہیں۔" (الاعراف: 7/157) بیان کردہ احادیث میں جو حرام ماکولات ہیں وہ مذکورہ آیت کی تفصیل ہیں۔ جن چیزوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام کہا ہے ان میں کسی نہ کسی پہلو سے ظاہری یا باطنی خباثت اور گندگی ضرور ہے۔ اسی طرح جن چیزوں کو آپ نے حلال قرار دیا ہے وہ عام طور پر انسانی فطرت کے لیے پسندیدہ اور پاکیزہ ہیں، پھر وہ غذا کے اعتبار سے نفع بخش بھی ہیں۔ پیش کی گئی احادیث میں ایسے اشارات ملتے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ان میں کھانے کے جن آداب کی تلقین کی گئی ہے ان کا درجہ استحباب و استحسان کا ہے۔ اگر ان پر کسی وجہ سے عمل نہ ہو سکے تو ثواب سے محروم تو ضرور ہوں گے لیکن ان میں گناہ یا عذاب کی بات نہیں ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان کے تحت ایسی احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں کھانے کی قسمیں اور اس کے آداب بیان کئے گئے ہیں۔ ایک مسلمان کے لیے ان آداب کا معلوم کرنا انتہائی ضروری ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سلسلے میں ایک سو بارہ (112) احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں چودہ (14) معلق اور باقی اٹھانوے (98) متصل سند سے مروی ہیں، پھر ان میں نوے (90) مکرر ہیں اور بائیس (22) احادیث خالص ہیں۔ نو (9) احادیث کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی بیان کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ امام بخاری رحمہ اللہ نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہم اللہ سے مروی چھ (6) آثار بھی ذکر کیے ہیں۔انہوں نے ان احادیث و آثار پر انسٹھ (59) چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں: ٭ کھانے کے شروع میں بسم اللہ پڑھنا۔ ٭ دائیں ہاتھ سے کھانا۔ ٭ برتن میں اپنے سامنے سے کھانا۔ ٭ پیٹ بھر کر نہ کھانا۔ ٭ میدہ کی باریک چپاتی استعمال کرنا۔ ٭ ستو کھانے کا بیان۔ ٭ ایک آدمی کا کھانا دو آدمیوں کے لیے کافی ہو سکتا ہے۔ ٭ مومن ایک آنت سے کھاتا ہے۔ ٭ تکیہ لگا کر کھانا کیسا ہے؟ ٭ بازو کا گوشت نوچ کر کھانا۔ ٭ گوشت چھری سے کاٹ کر کھانا۔ ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی خوراک کا بیان۔ ٭ چاندی کے برتن میں کھانا کیسا ہے؟ ٭ ایک وقت میں دو قسم کے کھانے استعمال کرنا۔ لہسن اور دوسری بدبودار ترکاریوں کا بیان۔ ٭ کھانے کے بعد کلی کرنا۔ ٭ انگلیاں چاٹنا۔ ٭ رومال کا استعمال۔ ٭ کھانا کھانے کے بعد کون سی دعا پڑھنی چاہیے؟ ٭ خادم کو بھی ساتھ کھلانا چاہیے۔ بہرحال امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح احادیث کی روشنی میں کھانے کے آداب بیان کیے ہیں۔ ایک مسلمان کو چاہیے کہ وہ ان آداب کو حرز جاں بنائے اور زندگی میں ان آداب کو اپنا معمول بنائے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان پر عمل کی توفیق دے۔ آمین
سیدنا عمر بن ابی سلمہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں صغر سنی رسول اللہ ﷺ کے ہاں زیر پرورش تھا، کھاتے وقت برتن میں میرا ہاتھ چاروں طرف گھوم کرتا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا: ”بیٹے! کھاتے وقت بسم اللہ پڑھو، دائیں ہاتھ سے کھاؤ اور اپنے آگے سے تناول کرو۔“ اس کے بعد میں ہمیشہ اسی ہدایت کے مطابق کھاتا رہا۔
حدیث حاشیہ:
(1) اگر کھانے کے شروع میں بسم اللہ بھول جائے تو جب یاد آ جائے اسی وقت بسم الله أولَه و آخِرَه پڑھے، اس طرح آغاز میں بسم اللہ نہ پڑھنے کی تلافی ہو جاتی ہے۔ (سنن أبي داود، الأطعمة، حدیث: 3767) (2) کھانا دائیں ہاتھ سے کھانا چاہیے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو بائیں ہاتھ سے کھانا کھاتے دیکھا تو آپ نے فرمایا: ’’دائیں ہاتھ سے کھاؤ۔‘‘ وہ کہنے لگا: میں دائیں ہاتھ سے نہیں کھا سکتا، حالانکہ وہ کھا سکتا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اچھا تو آئندہ دائیں ہاتھ سے نہیں کھا سکے گا۔‘‘ اس کے بعد اس کا دایاں ہاتھ مفلوج ہو گیا۔ (صحیح مسلم، الأشربة، حدیث: 5268 (2021)) اللہ تعالیٰ نے اس شخص کو جھوٹ کی سزا دی، لہذا ہمیں دائیں ہاتھ سے کھانے پینے کا اہتمام کرنا چاہیے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم کوسفیان ثوری نے خبر دی، کہا کہ مجھے ولید بن کثیر نے خبر دی، انہوں نے وہب بن کیسان سے سنا، انہوں نے عمر بن ابی سلمہ ؓ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں بچہ تھا اوررسول اللہ ﷺ کی پرورش میں تھا اور (کھاتے وقت) میرا ہاتھ برتن میں چاروں طرف گھوما کرتا۔ اس لیے آپ نے مجھ سے فرمایا، بیٹے! بسم اللہ پڑھ لیا کر، داہنے ہاتھ سے کھایا کر اور برتن میں وہاں سے کھایا کر جو جگہ تجھ سے نزدیک ہو۔ چنانچہ اس کے بعد میں ہمیشہ اسی ہدایت کے مطابق کھاتا رہا۔
حدیث حاشیہ:
اگر شروع میں بسم اللہ بھول جائے تو جب یاد آئے اس وقت یوں کہے بسم الله أولَه و آخِرَه اگر بہت سے آدمی کھانے پر ہوں تو پکار کر بسم اللہ کہے تاکہ اورلوگوں کو بھی یاد آ جائے۔ شروع میں بسم اللہ کہنا اور دائیں ہا تھ سے کھانا کھانا واجب ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو بائیں ہاتھ سے کھانے سے روکا۔ اس نے کہا کہ میں داہنے ہاتھ سے نہیں کھا سکتا۔ آپ نے فرمایا اچھا تو داہنے ہاتھ سے نہ کھائے گا، اس کا دایاں ہاتھ مفلوج ہو گیا۔ اس کو جھوٹ کی قدرت نے فوراً سزا دی۔ نعوذ باللہ من غضب اللہ۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Umar bin Abi Salama (RA) : I was a boy under the care of Allah's Apostle (ﷺ) and my hand used to go around the dish while I was eating. So Allah's Apostle (ﷺ) said to me, 'O boy! Mention the Name of Allah and eat with your right hand, and eat of the dish what is nearer to you." Since then I have applied those instructions when eating.