Sahi-Bukhari:
Food, Meals
(Chapter: To cut the meat with a knife)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
5408.
سیدنا عمرو بن امیہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے نبی ﷺ کو دیکھا کہ آپ کے ہاتھ میں بکری کا شانہ تھا جسے آپ چھری سے کاٹ کر کھا رہے تھے۔ پھر آپ کو نماز کے لیے بلایا گیا تو آپ نے وہ شانہ اور چھری جس سے گوشت کاٹ رہے تھے دونوں کو پھینک دیا، پھر کھڑے ہوئے نماز پڑھی اور (نیا) وضو نہ کیا۔
تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ چھری سے گوشت کاٹ کر کھانا جائز ہے لیکن حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’گوشت، چھری سے کاٹ کر نہ کھاؤ کیونکہ یہ عجمی لوگوں کی عادت ہے بلکہ اسے دانتوں سے نوچ کر کھاؤ۔‘‘(سنن أبي داود، الأطعمة، حدیث: 3778) امام ابو داود رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس کی سند مضبوط نہیں ہے۔ اگر یہ حدیث صحیح بھی ہو تو تطبیق کی یہ صورت ہو گی کہ چھری کانٹے سے کاٹ کر ہاتھ سے کھایا جائے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شانے کا گوشت کاٹ کر کھاتے تھے۔ یہ بھی احتمال ہے کہ ممانعت اس طرح کھانے سے ہو جیسے عجمی لوگ کھاتے ہیں کہ چھری کانٹے سے کھایا جائے لیکن ہاتھ سے نہ اٹھایا جائے۔ ہمارے رجحان کے مطابق چھری سے کاٹنے کی ممانعت صحیح احادیث سے ثابت نہیں ہے۔ واللہ أعلم
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5199
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5408
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
5408
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
5408
تمہید کتاب
لفظ أطعمه عربی زبان میں طَعَام کی جمع ہے۔ طعام ہر قسم کے کھانے کو کہا جاتا ہے اور کبھی خاص گیہوں کو بھی طعام سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ لفظ طعم اگر فتحہ (زبر) کے ساتھ ہو تو اس کے معنی مزہ اور ذائقہ ہیں اور ضمہ (پیش) کے ساتھ ہو تو طعام کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ طاعم کھانے اور چکھنے والے دونوں پر بولا جاتا ہے۔ اس عنوان کے تحت حلال و حرام ماکولات (کھائی جانے والی چیزیں) اور کھانوں کے احکام و آداب کو بیان کیا جائے گا۔ ہم کھانے کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات و ہدایات کو دو حصوں میں تقسیم کرتے ہیں: ٭ وہ ہدایات جو ماکولات کے حلال و حرام ہونے سے متعلق ہیں۔ ٭ وہ تعلیمات جو کھانے کے آداب سے متعلق ہیں۔ یہ آداب حسب ذیل اقسام پر مشتمل ہیں: ٭ ان آداب کا تعلق تہذیب و سلیقہ اور وقار سے ہے۔ ٭ ان آداب میں کوئی طبی مصلحت کارفرما ہے۔ ٭ وہ آداب اللہ تعالیٰ کے ذکروشکر سے تعلق رکھتے ہیں۔ ٭ ان آداب کو جو بظاہر مادی عمل ہے تقرب کا ذریعہ بنایا جاتا ہے۔ ماکولات کی حلت و حرمت کے متعلق بنیادی بات وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے ان الفاظ میں بیان کیا ہے: "یہ نبی اچھی اور پاکیزہ چیزوں کو حلال قرار دیتے ہیں اور گندی ناپاک اشیاء کو حرام کرتے ہیں۔" (الاعراف: 7/157) بیان کردہ احادیث میں جو حرام ماکولات ہیں وہ مذکورہ آیت کی تفصیل ہیں۔ جن چیزوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام کہا ہے ان میں کسی نہ کسی پہلو سے ظاہری یا باطنی خباثت اور گندگی ضرور ہے۔ اسی طرح جن چیزوں کو آپ نے حلال قرار دیا ہے وہ عام طور پر انسانی فطرت کے لیے پسندیدہ اور پاکیزہ ہیں، پھر وہ غذا کے اعتبار سے نفع بخش بھی ہیں۔ پیش کی گئی احادیث میں ایسے اشارات ملتے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ان میں کھانے کے جن آداب کی تلقین کی گئی ہے ان کا درجہ استحباب و استحسان کا ہے۔ اگر ان پر کسی وجہ سے عمل نہ ہو سکے تو ثواب سے محروم تو ضرور ہوں گے لیکن ان میں گناہ یا عذاب کی بات نہیں ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان کے تحت ایسی احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں کھانے کی قسمیں اور اس کے آداب بیان کئے گئے ہیں۔ ایک مسلمان کے لیے ان آداب کا معلوم کرنا انتہائی ضروری ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سلسلے میں ایک سو بارہ (112) احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں چودہ (14) معلق اور باقی اٹھانوے (98) متصل سند سے مروی ہیں، پھر ان میں نوے (90) مکرر ہیں اور بائیس (22) احادیث خالص ہیں۔ نو (9) احادیث کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی بیان کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ امام بخاری رحمہ اللہ نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہم اللہ سے مروی چھ (6) آثار بھی ذکر کیے ہیں۔انہوں نے ان احادیث و آثار پر انسٹھ (59) چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں: ٭ کھانے کے شروع میں بسم اللہ پڑھنا۔ ٭ دائیں ہاتھ سے کھانا۔ ٭ برتن میں اپنے سامنے سے کھانا۔ ٭ پیٹ بھر کر نہ کھانا۔ ٭ میدہ کی باریک چپاتی استعمال کرنا۔ ٭ ستو کھانے کا بیان۔ ٭ ایک آدمی کا کھانا دو آدمیوں کے لیے کافی ہو سکتا ہے۔ ٭ مومن ایک آنت سے کھاتا ہے۔ ٭ تکیہ لگا کر کھانا کیسا ہے؟ ٭ بازو کا گوشت نوچ کر کھانا۔ ٭ گوشت چھری سے کاٹ کر کھانا۔ ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی خوراک کا بیان۔ ٭ چاندی کے برتن میں کھانا کیسا ہے؟ ٭ ایک وقت میں دو قسم کے کھانے استعمال کرنا۔ لہسن اور دوسری بدبودار ترکاریوں کا بیان۔ ٭ کھانے کے بعد کلی کرنا۔ ٭ انگلیاں چاٹنا۔ ٭ رومال کا استعمال۔ ٭ کھانا کھانے کے بعد کون سی دعا پڑھنی چاہیے؟ ٭ خادم کو بھی ساتھ کھلانا چاہیے۔ بہرحال امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح احادیث کی روشنی میں کھانے کے آداب بیان کیے ہیں۔ ایک مسلمان کو چاہیے کہ وہ ان آداب کو حرز جاں بنائے اور زندگی میں ان آداب کو اپنا معمول بنائے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان پر عمل کی توفیق دے۔ آمین
سیدنا عمرو بن امیہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے نبی ﷺ کو دیکھا کہ آپ کے ہاتھ میں بکری کا شانہ تھا جسے آپ چھری سے کاٹ کر کھا رہے تھے۔ پھر آپ کو نماز کے لیے بلایا گیا تو آپ نے وہ شانہ اور چھری جس سے گوشت کاٹ رہے تھے دونوں کو پھینک دیا، پھر کھڑے ہوئے نماز پڑھی اور (نیا) وضو نہ کیا۔
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ چھری سے گوشت کاٹ کر کھانا جائز ہے لیکن حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’گوشت، چھری سے کاٹ کر نہ کھاؤ کیونکہ یہ عجمی لوگوں کی عادت ہے بلکہ اسے دانتوں سے نوچ کر کھاؤ۔‘‘(سنن أبي داود، الأطعمة، حدیث: 3778) امام ابو داود رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس کی سند مضبوط نہیں ہے۔ اگر یہ حدیث صحیح بھی ہو تو تطبیق کی یہ صورت ہو گی کہ چھری کانٹے سے کاٹ کر ہاتھ سے کھایا جائے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شانے کا گوشت کاٹ کر کھاتے تھے۔ یہ بھی احتمال ہے کہ ممانعت اس طرح کھانے سے ہو جیسے عجمی لوگ کھاتے ہیں کہ چھری کانٹے سے کھایا جائے لیکن ہاتھ سے نہ اٹھایا جائے۔ ہمارے رجحان کے مطابق چھری سے کاٹنے کی ممانعت صحیح احادیث سے ثابت نہیں ہے۔ واللہ أعلم
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، انہیں جعفر بن عمرو بن امیہ ضمری نے خبر دی، انہیں ان کے والد عمرو بن امیہ ؓ نے خبر دی کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو دیکھا آپ اپنے ہاتھ سے بکری کے شانے کا گوشت کاٹ کر کھا رہے تھے، پھر آپ کو نماز کے لیے بلایا گیا تو آپ نے گوشت اور وہ چھری جس سے گوشت کی بوٹی کاٹ رہے تھے، ڈال دی اور نماز کے لیے کھڑے ہوگئے، پھر آپ نے نماز پڑھی اور آپ نے نیا وضو نہیں کیا (کیونکہ آپ پہلے ہی وضو کئے ہوئے تھے)
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Amr bin Umaiyya that he saw the Prophet (ﷺ) holding a shoulder piece of mutton in his hand and cutting part of it with a knife. Then he was called for the prayer whereupon he put down the shoulder piece and the knife with which he was cutting it, and then stood for prayer without performing ablution again.