باب: کھال سمیت بھنی ہوئی بکری اور شانہ اورپسلی کے گوشت کا بیان
)
Sahi-Bukhari:
Food, Meals
(Chapter: A roasted sheep)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
5422.
سیدنا عمرو بن امیہ ضمری ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ بکری کے شانے سے گوشت کاٹ رہے تھے پھر آپ نے اسے کھایا۔ پھر آپ کو نماز کے لیے بلایا گیا تو آپ فوراً کھڑے ہو گئے اور چھری کو وہیں پھینک دیا چنانچہ آپ نے فرمایا نماز پڑھی لیکن نیا وضو نہ کیا۔
تشریح:
دستی کا گوشت آپ کو بہت مرغوب تھا، اسے خوشی سے تناول فرماتے، اسی طرح امام بخاری رحمہ اللہ نے عنوان میں چانپ کا ذکر کیا ہے۔ گویا آپ نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ایک حدیث کی طرف اشارہ کیا ہے، انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھنی ہوئی چانپ پیش کی۔ آپ نے اسے کھایا، پھر آپ نماز پڑھنے کے لیے چلے گئے اور وضو نہ کیا۔ (جامع الترمذي، الأطعمة، حدیث: 1829) اسی طرح حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں مہمان ٹھہرا تو آپ نے چانپ بھوننے کا حکم دیا، پھر آپ چھری سے کاٹ کاٹ کر مجھے دیتے تھے۔ (سنن أبي داود، الطھارة، حدیث: 188)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5213
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5422
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
5422
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
5422
تمہید کتاب
لفظ أطعمه عربی زبان میں طَعَام کی جمع ہے۔ طعام ہر قسم کے کھانے کو کہا جاتا ہے اور کبھی خاص گیہوں کو بھی طعام سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ لفظ طعم اگر فتحہ (زبر) کے ساتھ ہو تو اس کے معنی مزہ اور ذائقہ ہیں اور ضمہ (پیش) کے ساتھ ہو تو طعام کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ طاعم کھانے اور چکھنے والے دونوں پر بولا جاتا ہے۔ اس عنوان کے تحت حلال و حرام ماکولات (کھائی جانے والی چیزیں) اور کھانوں کے احکام و آداب کو بیان کیا جائے گا۔ ہم کھانے کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات و ہدایات کو دو حصوں میں تقسیم کرتے ہیں: ٭ وہ ہدایات جو ماکولات کے حلال و حرام ہونے سے متعلق ہیں۔ ٭ وہ تعلیمات جو کھانے کے آداب سے متعلق ہیں۔ یہ آداب حسب ذیل اقسام پر مشتمل ہیں: ٭ ان آداب کا تعلق تہذیب و سلیقہ اور وقار سے ہے۔ ٭ ان آداب میں کوئی طبی مصلحت کارفرما ہے۔ ٭ وہ آداب اللہ تعالیٰ کے ذکروشکر سے تعلق رکھتے ہیں۔ ٭ ان آداب کو جو بظاہر مادی عمل ہے تقرب کا ذریعہ بنایا جاتا ہے۔ ماکولات کی حلت و حرمت کے متعلق بنیادی بات وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے ان الفاظ میں بیان کیا ہے: "یہ نبی اچھی اور پاکیزہ چیزوں کو حلال قرار دیتے ہیں اور گندی ناپاک اشیاء کو حرام کرتے ہیں۔" (الاعراف: 7/157) بیان کردہ احادیث میں جو حرام ماکولات ہیں وہ مذکورہ آیت کی تفصیل ہیں۔ جن چیزوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام کہا ہے ان میں کسی نہ کسی پہلو سے ظاہری یا باطنی خباثت اور گندگی ضرور ہے۔ اسی طرح جن چیزوں کو آپ نے حلال قرار دیا ہے وہ عام طور پر انسانی فطرت کے لیے پسندیدہ اور پاکیزہ ہیں، پھر وہ غذا کے اعتبار سے نفع بخش بھی ہیں۔ پیش کی گئی احادیث میں ایسے اشارات ملتے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ان میں کھانے کے جن آداب کی تلقین کی گئی ہے ان کا درجہ استحباب و استحسان کا ہے۔ اگر ان پر کسی وجہ سے عمل نہ ہو سکے تو ثواب سے محروم تو ضرور ہوں گے لیکن ان میں گناہ یا عذاب کی بات نہیں ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان کے تحت ایسی احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں کھانے کی قسمیں اور اس کے آداب بیان کئے گئے ہیں۔ ایک مسلمان کے لیے ان آداب کا معلوم کرنا انتہائی ضروری ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سلسلے میں ایک سو بارہ (112) احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں چودہ (14) معلق اور باقی اٹھانوے (98) متصل سند سے مروی ہیں، پھر ان میں نوے (90) مکرر ہیں اور بائیس (22) احادیث خالص ہیں۔ نو (9) احادیث کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی بیان کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ امام بخاری رحمہ اللہ نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہم اللہ سے مروی چھ (6) آثار بھی ذکر کیے ہیں۔انہوں نے ان احادیث و آثار پر انسٹھ (59) چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں: ٭ کھانے کے شروع میں بسم اللہ پڑھنا۔ ٭ دائیں ہاتھ سے کھانا۔ ٭ برتن میں اپنے سامنے سے کھانا۔ ٭ پیٹ بھر کر نہ کھانا۔ ٭ میدہ کی باریک چپاتی استعمال کرنا۔ ٭ ستو کھانے کا بیان۔ ٭ ایک آدمی کا کھانا دو آدمیوں کے لیے کافی ہو سکتا ہے۔ ٭ مومن ایک آنت سے کھاتا ہے۔ ٭ تکیہ لگا کر کھانا کیسا ہے؟ ٭ بازو کا گوشت نوچ کر کھانا۔ ٭ گوشت چھری سے کاٹ کر کھانا۔ ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی خوراک کا بیان۔ ٭ چاندی کے برتن میں کھانا کیسا ہے؟ ٭ ایک وقت میں دو قسم کے کھانے استعمال کرنا۔ لہسن اور دوسری بدبودار ترکاریوں کا بیان۔ ٭ کھانے کے بعد کلی کرنا۔ ٭ انگلیاں چاٹنا۔ ٭ رومال کا استعمال۔ ٭ کھانا کھانے کے بعد کون سی دعا پڑھنی چاہیے؟ ٭ خادم کو بھی ساتھ کھلانا چاہیے۔ بہرحال امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح احادیث کی روشنی میں کھانے کے آداب بیان کیے ہیں۔ ایک مسلمان کو چاہیے کہ وہ ان آداب کو حرز جاں بنائے اور زندگی میں ان آداب کو اپنا معمول بنائے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان پر عمل کی توفیق دے۔ آمین
سیدنا عمرو بن امیہ ضمری ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ بکری کے شانے سے گوشت کاٹ رہے تھے پھر آپ نے اسے کھایا۔ پھر آپ کو نماز کے لیے بلایا گیا تو آپ فوراً کھڑے ہو گئے اور چھری کو وہیں پھینک دیا چنانچہ آپ نے فرمایا نماز پڑھی لیکن نیا وضو نہ کیا۔
حدیث حاشیہ:
دستی کا گوشت آپ کو بہت مرغوب تھا، اسے خوشی سے تناول فرماتے، اسی طرح امام بخاری رحمہ اللہ نے عنوان میں چانپ کا ذکر کیا ہے۔ گویا آپ نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ایک حدیث کی طرف اشارہ کیا ہے، انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھنی ہوئی چانپ پیش کی۔ آپ نے اسے کھایا، پھر آپ نماز پڑھنے کے لیے چلے گئے اور وضو نہ کیا۔ (جامع الترمذي، الأطعمة، حدیث: 1829) اسی طرح حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں مہمان ٹھہرا تو آپ نے چانپ بھوننے کا حکم دیا، پھر آپ چھری سے کاٹ کاٹ کر مجھے دیتے تھے۔ (سنن أبي داود، الطھارة، حدیث: 188)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں جعفر بن عمر بن امیہ ضمری نے، انہیں ان کے والد نے، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ بکری کے شانہ میں سے گوشت کاٹ رہے تھے، پھر آپ نے اس میں سے کھایا۔ پھر آپ کو نماز کے لیے بلایا گیا تو آپ کھڑے ہو گئے اور چھری ڈال دی اور نماز پڑھی لیکن نیا وضو نہیں کیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Amr bin Umaiyay Ad-Damri (RA) : I saw Allah's Apostle (ﷺ) cutting part of the shoulder of mutton with a knife. He ate of it and then was called for prayer whereupon he got up and put down the knife and offered the prayer without performing new ablution.