باب: شام کا کھانا حاضر ہو تو نماز کے لیے جلدی نہ کرے
)
Sahi-Bukhari:
Food, Meals
(Chapter: If supper or dinner is served (when the time for Salat is due))
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
5462.
سیدنا عمرو بن امیہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ وہ اپنے ہاتھ میں لیے ہوئے بکری کے شانے کا چھری کے ساتھ گوشت کاٹ رہے تھے۔ اس دوران میں آپ کو نماز کے لیے بلایا گیا تو آپ نے شانہ اور اس چھری کو پھینک دیا جس کے ساتھ گوشت کاٹ رہے تھے۔ پھر آپ کھڑے ہوئے نماز پڑھی اور وضو نہ کیا۔
تشریح:
(1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت بکری کا شانہ چھری سے کاٹ کاٹ کر کھا رہے تھے۔ اس دوران میں آپ کو نماز کے لیے بلایا گیا تو آپ نے گوشت کھانے کے بجائے چھری اور شانے کو پھینک دیا اور نماز ادا فرمائی کیونکہ اس وقت کھانے کی شدید خواہش نہ تھی بلکہ بھوک کافی حد تک ختم ہو چکی تھی۔ (2) اس حدیث سے امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ ثابت کیا ہے کہ اگر فاقہ اور شدید بھوک نہ ہو تو کھانے میں مصروف رہنے کے بجائے نماز پڑھ لینا درست ہے اور اگر بھوک لگی ہو تو پہلے کھانا کھا لیا جائے، پھر نماز پڑھی جائے جیسا کہ آئندہ احادیث سے ثابت ہو گا۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5252
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5462
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
5462
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
5462
تمہید کتاب
لفظ أطعمه عربی زبان میں طَعَام کی جمع ہے۔ طعام ہر قسم کے کھانے کو کہا جاتا ہے اور کبھی خاص گیہوں کو بھی طعام سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ لفظ طعم اگر فتحہ (زبر) کے ساتھ ہو تو اس کے معنی مزہ اور ذائقہ ہیں اور ضمہ (پیش) کے ساتھ ہو تو طعام کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ طاعم کھانے اور چکھنے والے دونوں پر بولا جاتا ہے۔ اس عنوان کے تحت حلال و حرام ماکولات (کھائی جانے والی چیزیں) اور کھانوں کے احکام و آداب کو بیان کیا جائے گا۔ ہم کھانے کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات و ہدایات کو دو حصوں میں تقسیم کرتے ہیں: ٭ وہ ہدایات جو ماکولات کے حلال و حرام ہونے سے متعلق ہیں۔ ٭ وہ تعلیمات جو کھانے کے آداب سے متعلق ہیں۔ یہ آداب حسب ذیل اقسام پر مشتمل ہیں: ٭ ان آداب کا تعلق تہذیب و سلیقہ اور وقار سے ہے۔ ٭ ان آداب میں کوئی طبی مصلحت کارفرما ہے۔ ٭ وہ آداب اللہ تعالیٰ کے ذکروشکر سے تعلق رکھتے ہیں۔ ٭ ان آداب کو جو بظاہر مادی عمل ہے تقرب کا ذریعہ بنایا جاتا ہے۔ ماکولات کی حلت و حرمت کے متعلق بنیادی بات وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے ان الفاظ میں بیان کیا ہے: "یہ نبی اچھی اور پاکیزہ چیزوں کو حلال قرار دیتے ہیں اور گندی ناپاک اشیاء کو حرام کرتے ہیں۔" (الاعراف: 7/157) بیان کردہ احادیث میں جو حرام ماکولات ہیں وہ مذکورہ آیت کی تفصیل ہیں۔ جن چیزوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام کہا ہے ان میں کسی نہ کسی پہلو سے ظاہری یا باطنی خباثت اور گندگی ضرور ہے۔ اسی طرح جن چیزوں کو آپ نے حلال قرار دیا ہے وہ عام طور پر انسانی فطرت کے لیے پسندیدہ اور پاکیزہ ہیں، پھر وہ غذا کے اعتبار سے نفع بخش بھی ہیں۔ پیش کی گئی احادیث میں ایسے اشارات ملتے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ان میں کھانے کے جن آداب کی تلقین کی گئی ہے ان کا درجہ استحباب و استحسان کا ہے۔ اگر ان پر کسی وجہ سے عمل نہ ہو سکے تو ثواب سے محروم تو ضرور ہوں گے لیکن ان میں گناہ یا عذاب کی بات نہیں ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان کے تحت ایسی احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں کھانے کی قسمیں اور اس کے آداب بیان کئے گئے ہیں۔ ایک مسلمان کے لیے ان آداب کا معلوم کرنا انتہائی ضروری ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سلسلے میں ایک سو بارہ (112) احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں چودہ (14) معلق اور باقی اٹھانوے (98) متصل سند سے مروی ہیں، پھر ان میں نوے (90) مکرر ہیں اور بائیس (22) احادیث خالص ہیں۔ نو (9) احادیث کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی بیان کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ امام بخاری رحمہ اللہ نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہم اللہ سے مروی چھ (6) آثار بھی ذکر کیے ہیں۔انہوں نے ان احادیث و آثار پر انسٹھ (59) چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں: ٭ کھانے کے شروع میں بسم اللہ پڑھنا۔ ٭ دائیں ہاتھ سے کھانا۔ ٭ برتن میں اپنے سامنے سے کھانا۔ ٭ پیٹ بھر کر نہ کھانا۔ ٭ میدہ کی باریک چپاتی استعمال کرنا۔ ٭ ستو کھانے کا بیان۔ ٭ ایک آدمی کا کھانا دو آدمیوں کے لیے کافی ہو سکتا ہے۔ ٭ مومن ایک آنت سے کھاتا ہے۔ ٭ تکیہ لگا کر کھانا کیسا ہے؟ ٭ بازو کا گوشت نوچ کر کھانا۔ ٭ گوشت چھری سے کاٹ کر کھانا۔ ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی خوراک کا بیان۔ ٭ چاندی کے برتن میں کھانا کیسا ہے؟ ٭ ایک وقت میں دو قسم کے کھانے استعمال کرنا۔ لہسن اور دوسری بدبودار ترکاریوں کا بیان۔ ٭ کھانے کے بعد کلی کرنا۔ ٭ انگلیاں چاٹنا۔ ٭ رومال کا استعمال۔ ٭ کھانا کھانے کے بعد کون سی دعا پڑھنی چاہیے؟ ٭ خادم کو بھی ساتھ کھلانا چاہیے۔ بہرحال امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح احادیث کی روشنی میں کھانے کے آداب بیان کیے ہیں۔ ایک مسلمان کو چاہیے کہ وہ ان آداب کو حرز جاں بنائے اور زندگی میں ان آداب کو اپنا معمول بنائے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان پر عمل کی توفیق دے۔ آمین
تمہید باب
جب بھوک لگی ہو اور کھانا سامنے آ جائے تو پہلے کھانا کھایا جائے، پھر نماز پڑھی جائے اور جب بھوک نہ ہو تو نماز پڑھ کر کھانا کھایا جائے، یعنی ہر کام تسلیم سے ہونا چاہیے۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ ایک کام شروع کیا جائے لیکن توجہ دوسرے کام میں رہے۔
سیدنا عمرو بن امیہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ وہ اپنے ہاتھ میں لیے ہوئے بکری کے شانے کا چھری کے ساتھ گوشت کاٹ رہے تھے۔ اس دوران میں آپ کو نماز کے لیے بلایا گیا تو آپ نے شانہ اور اس چھری کو پھینک دیا جس کے ساتھ گوشت کاٹ رہے تھے۔ پھر آپ کھڑے ہوئے نماز پڑھی اور وضو نہ کیا۔
حدیث حاشیہ:
(1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت بکری کا شانہ چھری سے کاٹ کاٹ کر کھا رہے تھے۔ اس دوران میں آپ کو نماز کے لیے بلایا گیا تو آپ نے گوشت کھانے کے بجائے چھری اور شانے کو پھینک دیا اور نماز ادا فرمائی کیونکہ اس وقت کھانے کی شدید خواہش نہ تھی بلکہ بھوک کافی حد تک ختم ہو چکی تھی۔ (2) اس حدیث سے امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ ثابت کیا ہے کہ اگر فاقہ اور شدید بھوک نہ ہو تو کھانے میں مصروف رہنے کے بجائے نماز پڑھ لینا درست ہے اور اگر بھوک لگی ہو تو پہلے کھانا کھا لیا جائے، پھر نماز پڑھی جائے جیسا کہ آئندہ احادیث سے ثابت ہو گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے اور لیث نے بیان کیا، کہا انہوں نے کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہیں جعفر بن عمرو بن امیہ ؓ نے خبر دی، انہیں ان کے والد عمرو بن امیہ نے خبر دی کہ انہوں نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ اپنے ہاتھ سے بکری کے شانے کا گوشت کاٹ کاٹ کر کھا رہے تھے، پھر آپ کو نماز کے لیے بلایا گیا تو آپ گوشت اور چھری جس سے آپ کاٹ رہے تھے، چھوڑ کر کھڑے ہو گئے اور نماز پڑھائی اور اس نماز کے لیے نیا وضو نہیں کیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Amr bin Umaiyya (RA) : that he saw Allah's Apostle (ﷺ) cutting a piece of mutton from its shoulder part he was carrying in his hand. When he was called for prayer, he put it down and the knife with which he was cutting it. Then he stood up and offered the prayer without performing new ablution