قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ اللِّبَاسِ (بَابُ مَا يُدْعَى لِمَنْ لَبِسَ ثَوْبًا جَدِيدًا)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

5845 .   حَدَّثَنَا أَبُو الوَلِيدِ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعِيدِ بْنِ العَاصِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَتْنِي أُمُّ خَالِدٍ بِنْتُ خَالِدٍ، قَالَتْ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثِيَابٍ فِيهَا خَمِيصَةٌ سَوْدَاءُ، قَالَ: «مَنْ تَرَوْنَ نَكْسُوهَا هَذِهِ الخَمِيصَةَ» فَأُسْكِتَ القَوْمُ، قَالَ: «ائْتُونِي بِأُمِّ خَالِدٍ» فَأُتِيَ بِي النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَلْبَسَنِيهَا بِيَدِهِ، وَقَالَ: «أَبْلِي وَأَخْلِقِي» مَرَّتَيْنِ، فَجَعَلَ يَنْظُرُ إِلَى عَلَمِ الخَمِيصَةِ وَيُشِيرُ بِيَدِهِ إِلَيَّ وَيَقُولُ: «يَا أُمَّ خَالِدٍ هَذَا سَنَا وَيَا أُمَّ خَالِدٍ هَذَا سَنَا» وَالسَّنَا بِلِسَانِ الحَبَشِيَّةِ الحَسَنُ قَالَ إِسْحَاقُ: حَدَّثَتْنِي امْرَأَةٌ مِنْ أَهْلِي: أَنَّهَا رَأَتْهُ عَلَى أُمِّ خَالِدٍ

صحیح بخاری:

کتاب: لباس کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: جو شخص نیا کپڑا پہنے اسے کیا دعا دی جائے

)
 

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

5845.   سیدہ ام خالد بنت خالد ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس کچھ کپڑے لائے گئے جن میں ایک سیاہ شال بھی تھی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”تمہارے خیال کے مطابق یہ شال کسے دی جائے؟“ صحابہ کرام خاموش رہے تو آپ نے فرمایا: ”ام خالد کو میرے پاس لاؤ۔“ چنانچہ مجھے نبی ﷺ کی خدمت میں پیش کیا گیا پھر آپ نے مجھے وہ شال اپنے ہاتھ سے پہنائی اور دعا فرمائی : ”اسے پرانا اور بوسیدہ کرو۔“ یعنی دیر تک جیتی رہو۔ آپ نے دو مرتبہ دعا فرمائی۔ پھر آپ اس شال کے نقش ونگار دیکھنے لگے اور اپنے ہاتھ سے میری طرف اشارہ کرکے فرمایا: ”اے ام خالد! سناہ“ سناہ یہ حبشی زبان کا لفظ ہے جس کے معنیٰ ”کیا ہی خوبصورت“ کے ہیں(راوئ حدیث ) اسحاق نے کہا: میرے اہل خانہ میں سے ایک عورت نے مجھ سے بیان کیا کہ اس نے ام خالد‬ ؓ پ‬ر وہ شال دیکھی تھی۔