باب : جب کسی نے اپنا بچا ہوا دودھ خواب میں کسی اور کودیا
)
Sahi-Bukhari:
Interpretation of Dreams
(Chapter: To give the remaining of drink to another in a dream)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7027.
حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: میں ایک دفعہ سو رہا تھا اچانک میرے پاس دودھ کا پیالہ لایا گیا۔ میں نے اس سے خوب سیر ہو کر نوش کیا حتی کہ میں نے سیرابی کو ہر رگ وپے میں پایا۔ پھر میں نے بچا ہوا عمر کو دے دیا۔ صحابہ کرام نے پوچھا: اللہ کے رسول! آپ نے اس کی کیا تعبیر کی ہے؟ آپ نے فرمایا: ”علم۔“
تشریح:
1۔خواب میں دودھ پینا اس کی تعبیر علم شریعت حاصل کرناہے جو فطرت اسلام سے پوری طرح ہم آہنگ ہے۔ 2۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ علم نبوی کے پوری طرح حامل تھے لیکن کچھ لوگوں کو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی یہ فضیلت گوارا نہیں۔انھوں نے اس کے مقابلے میں ایک حدیث گھڑ لی ہے: ’’میں علم کا شہر ہوں اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کا دروازہ ہے۔‘‘ گویا علم نبوت کا حاصل کرنا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بغیر ناممکن ہے۔ اس روایت کو امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ نے بیان کیا ہے۔ (المستدرك للحاکم: 126/3) امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ اس روایت پر تبصرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں یہ روایت موضوع اور خود ساختہ ہے اوراس کا راوی ابوصلت نہ ثقہ ہے اور نہ باعث اطمینان۔ (تلخیص المستدرك: 126/3) امام یحییٰ بن معین رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ یہ روایت جھوٹ کا پلندہ ہے اور اس کی کوئی بنیاد نہیں۔ (تاریخ بغداد: 205/11) امام جوزی رحمۃ اللہ علیہ نے اس روایت کے تمام طرق پر بڑی سیرحاصل بحث کی ہے، انھوں نے اس روایت کو عقلی اور نقلی رحمۃ اللہ علیہ لحاظ سے بے بنیاد قرار دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ یہ حدیث کسی بھی طریق سے صحیح ثابت نہیں ہے۔ (الموضوعات: 353/1) اس روایت کے دوسرے الفاظ جنھیں امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے بیان کیا ہے وہ یہ ہیں: ’’میں دانائی کا گھر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہے۔‘‘ (جامع الترمذي، المناقب، حدیث: 3723) امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ اس روایت کو بیان کرنے کے بعد لکھتے ہیں کہ یہ حدیث مضطرب ہونے کے ساتھ ساتھ بے بنیاد بھی ہے۔ امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ یہ روایت محض جھوٹ ہے۔ (أحادیث القصاص، ص: 78) امام شوکانی نے اسے موضوعات میں شمار کیا ہے۔ (الفوائد المجموعة في الأحادیث الموضوعة، ص: 248) شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اسے موضوع قرار دیا ہے۔ (ضعیف الجامع الصغیر حدیث 1416) اس کی تفصیل فتاویٰ اصحاب الحدیث جلد:(1/50۔51) میں دیکھی جا سکتی ہے جسے راقم نے مرتب کیا ہے۔
حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: میں ایک دفعہ سو رہا تھا اچانک میرے پاس دودھ کا پیالہ لایا گیا۔ میں نے اس سے خوب سیر ہو کر نوش کیا حتی کہ میں نے سیرابی کو ہر رگ وپے میں پایا۔ پھر میں نے بچا ہوا عمر کو دے دیا۔ صحابہ کرام نے پوچھا: اللہ کے رسول! آپ نے اس کی کیا تعبیر کی ہے؟ آپ نے فرمایا: ”علم۔“
حدیث حاشیہ:
1۔خواب میں دودھ پینا اس کی تعبیر علم شریعت حاصل کرناہے جو فطرت اسلام سے پوری طرح ہم آہنگ ہے۔ 2۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ علم نبوی کے پوری طرح حامل تھے لیکن کچھ لوگوں کو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی یہ فضیلت گوارا نہیں۔انھوں نے اس کے مقابلے میں ایک حدیث گھڑ لی ہے: ’’میں علم کا شہر ہوں اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کا دروازہ ہے۔‘‘ گویا علم نبوت کا حاصل کرنا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بغیر ناممکن ہے۔ اس روایت کو امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ نے بیان کیا ہے۔ (المستدرك للحاکم: 126/3) امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ اس روایت پر تبصرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں یہ روایت موضوع اور خود ساختہ ہے اوراس کا راوی ابوصلت نہ ثقہ ہے اور نہ باعث اطمینان۔ (تلخیص المستدرك: 126/3) امام یحییٰ بن معین رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ یہ روایت جھوٹ کا پلندہ ہے اور اس کی کوئی بنیاد نہیں۔ (تاریخ بغداد: 205/11) امام جوزی رحمۃ اللہ علیہ نے اس روایت کے تمام طرق پر بڑی سیرحاصل بحث کی ہے، انھوں نے اس روایت کو عقلی اور نقلی رحمۃ اللہ علیہ لحاظ سے بے بنیاد قرار دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ یہ حدیث کسی بھی طریق سے صحیح ثابت نہیں ہے۔ (الموضوعات: 353/1) اس روایت کے دوسرے الفاظ جنھیں امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے بیان کیا ہے وہ یہ ہیں: ’’میں دانائی کا گھر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہے۔‘‘ (جامع الترمذي، المناقب، حدیث: 3723) امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ اس روایت کو بیان کرنے کے بعد لکھتے ہیں کہ یہ حدیث مضطرب ہونے کے ساتھ ساتھ بے بنیاد بھی ہے۔ امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ یہ روایت محض جھوٹ ہے۔ (أحادیث القصاص، ص: 78) امام شوکانی نے اسے موضوعات میں شمار کیا ہے۔ (الفوائد المجموعة في الأحادیث الموضوعة، ص: 248) شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اسے موضوع قرار دیا ہے۔ (ضعیف الجامع الصغیر حدیث 1416) اس کی تفصیل فتاویٰ اصحاب الحدیث جلد:(1/50۔51) میں دیکھی جا سکتی ہے جسے راقم نے مرتب کیا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، انہیں حمزہ بن عبداللہ بن عمر نے خبر دی کہ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے سنا، آپ نے بیان کیا کہ میں سویا ہوا تھا کہ دودھ کا ایک پیالہ میرے پاس لایا گیا اور اس میں سے اتنا پیا کہ سیرابی کو میں نے ہر رگ و پے میں پایا۔ پھر میں نے اپنا بچا ہوا دودھ حضرت عمر ؓ کو دے دیا۔ لوگوں نے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول! آپ نے اس کی تعبیر کیا لی؟ فرمایا کہ علم اس کی تعبیر ہے۔
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ علم نبوی کے بھی پورے طور پر حامل تھے۔ بہت ہی برے ہیں وہ لوگ جو ایسے فدائے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تنقیص کریں اللہ ان کو نیک ہدایت کرے۔ آمین۔ خواب میں دودھ پینے سے علوم دین کی تحصیل اس کی تعبیر ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abdullah bin 'Umar (RA) : I heard Allah's Apostle (ﷺ) saying, "While I was sleeping, I saw a bowl full of milk was brought to me and I drank of it (to my fill) till I noticed its wetness flowing (in my body). Then I gave the remaining of it to 'Umar." They asked, "O Allah's Apostle (ﷺ) ! What have you interpreted (about the dream)? He said, "(It is Religious) knowledge." (See Hadith No. 134)