Sahi-Bukhari:
Afflictions and the End of the World
(Chapter: The appearance of Al-Fitan)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7067.
حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے کہا: آپ وہ حدیث جانتے ہیں جو نبی ﷺ نے ایام ہرج کے متعلق بیان فرمائی تھی؟ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے کہا: میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”لوگوں میں بد ترین اور شریر وہ ہوں گے جن کی زندگی میں قیامت آئے گی۔“
تشریح:
ایک حدیث میں ہے: ’’ایک گروہ ایسا زندہ رہے گا جو قیامت تک حق کی حمایت میں لڑتارہے گا۔‘‘ (صحیح مسلم، الإیمان 395(156) اس کامطلب یہ معلوم ہوتا ہےکہ قیامت بڑے بڑے افاضل پر بھی قائم ہوگی، لیکن ہمارے رجحان کے مطابق قیامت شرارتی لوگوں پر ہی قائم ہوگی۔ اور اس سے پہلے نیک لوگوں کو اٹھا لیا جائے گا جیسا کہ ایک حدیث میں ہے: ’’قیامت سے پہلے ایک پاکیزہ ہوا چلے گی، جس میں ہر مومن مرد اور مومن عورت کی روح کوقبض کر لیا جائے گا پھر دنیا میں خبیث لوگ رہ جائیں گے اور وہ گدھوں کی طرح گلی کوچوں میں بدکاری کریں گے اور ان لوگوں پر قیامت قائم ہوگی۔‘‘ (صحیح مسلم، الفتن: 7373(2937) اس کامطلب یہ ہے کہ عمدہ ہوا چلنے تک افاضل لوگ زندہ رہیں گے پھر گندگی پھیل جائے گی اور گندے لوگوں پر قیامت قائم ہوگی، ایک روایت میں ہے: ’’قیامت اس وقت آئے گی جب دنیا میں کوئی بھی اللہ اللہ کہنے والا باقی نہیں رہے گا۔‘‘ (مسند أحمد: 307/13)
حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے کہا: آپ وہ حدیث جانتے ہیں جو نبی ﷺ نے ایام ہرج کے متعلق بیان فرمائی تھی؟ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے کہا: میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”لوگوں میں بد ترین اور شریر وہ ہوں گے جن کی زندگی میں قیامت آئے گی۔“
حدیث حاشیہ:
ایک حدیث میں ہے: ’’ایک گروہ ایسا زندہ رہے گا جو قیامت تک حق کی حمایت میں لڑتارہے گا۔‘‘ (صحیح مسلم، الإیمان 395(156) اس کامطلب یہ معلوم ہوتا ہےکہ قیامت بڑے بڑے افاضل پر بھی قائم ہوگی، لیکن ہمارے رجحان کے مطابق قیامت شرارتی لوگوں پر ہی قائم ہوگی۔ اور اس سے پہلے نیک لوگوں کو اٹھا لیا جائے گا جیسا کہ ایک حدیث میں ہے: ’’قیامت سے پہلے ایک پاکیزہ ہوا چلے گی، جس میں ہر مومن مرد اور مومن عورت کی روح کوقبض کر لیا جائے گا پھر دنیا میں خبیث لوگ رہ جائیں گے اور وہ گدھوں کی طرح گلی کوچوں میں بدکاری کریں گے اور ان لوگوں پر قیامت قائم ہوگی۔‘‘ (صحیح مسلم، الفتن: 7373(2937) اس کامطلب یہ ہے کہ عمدہ ہوا چلنے تک افاضل لوگ زندہ رہیں گے پھر گندگی پھیل جائے گی اور گندے لوگوں پر قیامت قائم ہوگی، ایک روایت میں ہے: ’’قیامت اس وقت آئے گی جب دنیا میں کوئی بھی اللہ اللہ کہنے والا باقی نہیں رہے گا۔‘‘ (مسند أحمد: 307/13)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اور ابو عوانہ نے بیان کیا‘ ان سے عاصم نے‘ ان سے ابو وائل نے اور ان سے ابو موسیٰ اشعری ؓ نے کہ انہوں نے عبداللہ ؓ سے کہا۔ آپ وہ حدیث جانتے ہیں جو آنحضرت ﷺ نے ہرج کے دنوں وغیرہ کے متعلق بیان کی۔ ابن مسعود ؓ نے کہا کہ میں نے آپ کو یہ فرماتے سنا تھا کہ وہ بد بخت ترین لوگوں میں سے ہوں گے جن کی زندگی میں قیامت آئے گی۔
حدیث حاشیہ:
علم دین کا خاتمہ قیامت کی علامت ہے۔ جب علم دین اٹھ جائے گا اور مرے ہی لوگ رہ جائیں گے ان ہی پر قیامت قائم ہو جائے گی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ibn Mas'ud (RA) added: I heard Allah's Apostle (ﷺ) saying; (It will be) from among the most wicked people who will be living at the time when the Hour will be established."