قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الفِتَنِ (بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺلِلْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ: «إِنَّ ابْنِي هَذَا لَسَيِّدٌ، وَلَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يُصْلِحَ بِهِ بَيْنَ فِئَتَيْنِ مِنَ المُسْلِمِينَ»)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

7110 .   حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ قَالَ عَمْرٌو أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ أَنَّ حَرْمَلَةَ مَوْلَى أُسَامَةَ أَخْبَرَهُ قَالَ عَمْرٌو قَدْ رَأَيْتُ حَرْمَلَةَ قَالَ أَرْسَلَنِي أُسَامَةُ إِلَى عَلِيٍّ وَقَالَ إِنَّهُ سَيَسْأَلُكَ الْآنَ فَيَقُولُ مَا خَلَّفَ صَاحِبَكَ فَقُلْ لَهُ يَقُولُ لَكَ لَوْ كُنْتَ فِي شِدْقِ الْأَسَدِ لَأَحْبَبْتُ أَنْ أَكُونَ مَعَكَ فِيهِ وَلَكِنَّ هَذَا أَمْرٌ لَمْ أَرَهُ فَلَمْ يُعْطِنِي شَيْئًا فَذَهَبْتُ إِلَى حَسَنٍ وَحُسَيْنٍ وَابْنِ جَعْفَرٍ فَأَوْقَرُوا لِي رَاحِلَتِي

صحیح بخاری:

کتاب: فتنوں کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب:نبی کریم ﷺکا حضرت حسن ؓ کے متعلق فرمانا میرا یہ بیٹا سردار ہے اور یقینا اللہ پاک اس کے ذریعہ مسلمانوں کی دو جماعتوں میں صلح کرائے گا۔

)
 

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

7110.   سیدنا حرملہ سے روایت ہے انہوں نے کہا مجھے سیدنا اسامہ ؓ سے سیدنا علی ؓ کے پاس بھیجا اور فرمایا: سیدناعلی ؓ تم سے میرے متعلق ضرور پوچھیں گے کہ تیرا ساتھی کیوں پیچھے رہا ہے؟ تو انہیں کہنا: اسامہ آپ کے متعلق کہتے ہیں: اگرآپ شیر کی ڈاڑھوں میں پھنسے ہوتے تو ضرور آپ کی رفاقت کو پسند کرتا لیکن مسلمانوں کے باہمی جنگ دقتال کو میں پسند نہیں کرتا۔سیدنا حرملہ کہتے ہیں کہ سیدنا علی ؓ نے مجھے کچھ نہ دیا۔ پھر میں سیدنا حسن، سیدنا حسین اور عبداللہ بن جعفر‬ ؓ ک‬ے پاس گیا تو انہوں نے سازوسامان سے میری سواری خوب لدوا دی۔