باب : اللہ تعالیٰ نے سورۃ نساءمیں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور اپنے سرداروں کا حکم مانو
)
Sahi-Bukhari:
Judgments (Ahkaam)
(Chapter: “Obey Allah and obey the Messenger and those of you who are in authority…”)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7137.
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس نے میری اطاعت کی اس نے گویا اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے گویا اللہ کی نافرمانی کی۔ جس نے میرے امیر کی بات مانی اس نے میری بات مانی اور جس نے میرے امیر کی خلاف ورزی کی اس نے گویا میری خلاف ورزی کی۔“
تشریح:
1۔اطاعت سے مراد احکام کی بجاآوری اور منہیات سے رک جانا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت بعینہ اللہ کی اطاعت اس لیے ہے کہ وہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیتا ہے۔اسی طرح حکومت کا نظم ونسق قائم رکھنے کے لیے حکام وقت کی بات مانناضروری ہے اور ان کی اطاعت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اطاعت قراردیا ہے۔لیکن اگر کوئی حاکم وقت قرآن وحدیث کے خلاف حکم دے تو اسے چھوڑ کر قرآن وحدیث پر عمل کرنا ہوگا تاکہ شریعت کی بالادستی قائم رہے۔2۔قریش ،نظام حکومت سے ناواقف اور انجان تھے اور اپنے حکام کی بات نہیں مانتے تھے،اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امیر کی اطاعت کواُجاگر کیا ہے،چنانچہ ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کی جماعت میں تشریف فرما تھے تو فرمایا:"کیا تمھیں علم نہیں ہے کہ میری اطاعت اللہ کی علامت ہے؟"صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین نے جواب دیا:کیوں نہیں!آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"یہ بھی اطاعت کا حصہ ہے کہ تم اپنے امراء حکام کا کہامانو۔واللہ اعلم۔(مسنداحمد 2/93)
اسلام یہ چاہتا ہے کہ دنیا میں عدل وانصاف اور آزادی ومساوات پر مبنی حکومت قائم ہو۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرب میں ایک آزاد اسلامی حکومت قائم فرما کر دنیا سے رخصت ہوئے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد خلفائے راشدین رضوان اللہ عنھم اجمعین کے دور میں عرب وعجم تک اس کا دائرہ وسیع ہوگیا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سلسلے میں بیشتر ہدایات فرمائیں۔اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے بعد خلفائے اسلام کی اطاعت بھی ضروری ہے جو قومی وملی نظم ونسق قائم رکھنے کا تقاضا ہے لیکن اس کے ساتھ یہ بھی اصول ہے کہ ائمہ اسلام کی اطاعت کتاب وسنت کی حد تک ہے ،اگر ان کی اطاعت کتاب وسنت سے ٹکراتی ہو تو ان کی بات کوچھوڑنا اور کتاب وسنت کی بات کو ماننا ضروری ہوگا۔اس آیت کریمہ سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا رجحان یہ معلوم ہوتا ہے کہ(وَأُوْلِي الْأَمْرِ) سے مراد علماء نہیں بلکہ حکام وقت ہیں۔واللہ اعلم۔
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس نے میری اطاعت کی اس نے گویا اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے گویا اللہ کی نافرمانی کی۔ جس نے میرے امیر کی بات مانی اس نے میری بات مانی اور جس نے میرے امیر کی خلاف ورزی کی اس نے گویا میری خلاف ورزی کی۔“
حدیث حاشیہ:
1۔اطاعت سے مراد احکام کی بجاآوری اور منہیات سے رک جانا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت بعینہ اللہ کی اطاعت اس لیے ہے کہ وہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیتا ہے۔اسی طرح حکومت کا نظم ونسق قائم رکھنے کے لیے حکام وقت کی بات مانناضروری ہے اور ان کی اطاعت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اطاعت قراردیا ہے۔لیکن اگر کوئی حاکم وقت قرآن وحدیث کے خلاف حکم دے تو اسے چھوڑ کر قرآن وحدیث پر عمل کرنا ہوگا تاکہ شریعت کی بالادستی قائم رہے۔2۔قریش ،نظام حکومت سے ناواقف اور انجان تھے اور اپنے حکام کی بات نہیں مانتے تھے،اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امیر کی اطاعت کواُجاگر کیا ہے،چنانچہ ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کی جماعت میں تشریف فرما تھے تو فرمایا:"کیا تمھیں علم نہیں ہے کہ میری اطاعت اللہ کی علامت ہے؟"صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین نے جواب دیا:کیوں نہیں!آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"یہ بھی اطاعت کا حصہ ہے کہ تم اپنے امراء حکام کا کہامانو۔واللہ اعلم۔(مسنداحمد 2/93)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبردی، انہیں یونس نے، انہیں زہری نے، انہیں ابوسلمہ ابن عبدالرحمن نے خبردی اور انہوں نے ابوہریرہ ؓ کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جس نے میری اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی اور جس نے میرے ( مقرر کئے ہوئے) امیر کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی اور جس نے میرے امیر کی نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی۔
حدیث حاشیہ:
لیکن اگر امیر کاحکم قرآن و حدیث کے خلاف ہو تو اسے چھوڑ کر قرآن و حدیث پر عمل کرنا ہوگا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA) :
Allah's Apostle (ﷺ) said, "Whoever obeys me, obeys Allah, and whoever disobeys me, disobeys Allah, and whoever obeys the ruler I appoint, obeys me, and whoever disobeys him, disobeys me."