Sahi-Bukhari:
Judgments (Ahkaam)
(Chapter: The courtiers and advisers of the Imam)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
یعنی راز دار دوست
7198.
سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے کوئی نبی ﷺ نہیں بھیجا اور نہ کسی کو خلیفہ بنایا مگر اس کے دو رازداں ہوتے ہیں: ایک اسے نیکی کے لیے کہتا اوراس پر ابھارتا ہے اور دوسرا اسے برائی کے لیے کہتا اور اس کی ترغیب دیتا ہے اور معصوم وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ محفوظ رکھے۔ سلیمان نے یحیٰی سے روایت کرتے ہوئے کہا: مجھے ابن شہاب نے یہ حدیث سنائی۔ ابن ابو عتیق اور موسیٰ بن عقبہ نے بھی ابن شہاب سے اسی طرح بیان کیا ہے۔ شعیب نے زہری سے انہوں نے ابو سلمہ سے انہوں نے سیدنا ابو سعید ؓ سے ان کا قول بیان کیا۔۔ امام اوزاعی اور معاویہ بن سلام نے کہا: انہیں زہری نے ابو سلمہ سے انہوں نے ابو ہریرہ ؓ سے انہوں نے نبی ﷺ سے یہ حدیث بیان کی۔ ابن ابو حسین اور سعید بن زیاد نے کہا: انہوں نے ابو سلمہ سے، انہوں نے ابو سیعد سے ان کا قول نقل کیا ہے۔ عبیداللہ بن ابو جعفر نے کہا: مجھے صفوان نے ابو سلمہ سے بیان کیا انہوں نے سیدنا ابو ایوب ؓ سے، انہوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ سے سنا ہے۔
تشریح:
1۔اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حضرات انبیاء علیہم السلام کو بھی شیاطین راہ راست سے دور رکھنے کی کوشش کرتے تھےمگر یہ حضرات ان کے دھوکے اور فریب میں نہیں آتے تھے اللہ تعالیٰ انھیں اس کی چالوں سے محفوظ رکھتا ہے البتہ انبیاء علیہم السلام کے علاوہ دوسرے ملوک و سلاطین کو شیطان گمراہ کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے اور وہ اس کے بہکاوے میں آکر برے کاموں میں دلچسپی لینا شروع کر دیتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے۔ ’’میرے ساتھ بھی شیطان لگا ہوا ہے میرا شیطان مسلمان ہو چکا ہے اور مجھے اچھے کام کا مشورہ دیتا ہے۔‘‘ (صحیح مسلم، صفات المنافقین، حدیث: 7108(2814) 2۔حاکم وقت کو چاہیے کہ باوثوق قابل اعتبار، سمجھ دار، ذہین اور زیرک مشیر رکھے تاکہ امور مملکت چلانے میں دشواری اور مشکل نہ ہو۔ حکومت کے حالات اس وقت خراب ہوتے ہیں جب اس کے معاملات برے مشیروں کے حوالے ہو جاتے ہیں جو حاکم وقت کو غلط مشورے دیتے ہیں۔ (فتح الباري:235/13)
سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے کوئی نبی ﷺ نہیں بھیجا اور نہ کسی کو خلیفہ بنایا مگر اس کے دو رازداں ہوتے ہیں: ایک اسے نیکی کے لیے کہتا اوراس پر ابھارتا ہے اور دوسرا اسے برائی کے لیے کہتا اور اس کی ترغیب دیتا ہے اور معصوم وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ محفوظ رکھے۔ سلیمان نے یحیٰی سے روایت کرتے ہوئے کہا: مجھے ابن شہاب نے یہ حدیث سنائی۔ ابن ابو عتیق اور موسیٰ بن عقبہ نے بھی ابن شہاب سے اسی طرح بیان کیا ہے۔ شعیب نے زہری سے انہوں نے ابو سلمہ سے انہوں نے سیدنا ابو سعید ؓ سے ان کا قول بیان کیا۔۔ امام اوزاعی اور معاویہ بن سلام نے کہا: انہیں زہری نے ابو سلمہ سے انہوں نے ابو ہریرہ ؓ سے انہوں نے نبی ﷺ سے یہ حدیث بیان کی۔ ابن ابو حسین اور سعید بن زیاد نے کہا: انہوں نے ابو سلمہ سے، انہوں نے ابو سیعد سے ان کا قول نقل کیا ہے۔ عبیداللہ بن ابو جعفر نے کہا: مجھے صفوان نے ابو سلمہ سے بیان کیا انہوں نے سیدنا ابو ایوب ؓ سے، انہوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ سے سنا ہے۔
حدیث حاشیہ:
1۔اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حضرات انبیاء علیہم السلام کو بھی شیاطین راہ راست سے دور رکھنے کی کوشش کرتے تھےمگر یہ حضرات ان کے دھوکے اور فریب میں نہیں آتے تھے اللہ تعالیٰ انھیں اس کی چالوں سے محفوظ رکھتا ہے البتہ انبیاء علیہم السلام کے علاوہ دوسرے ملوک و سلاطین کو شیطان گمراہ کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے اور وہ اس کے بہکاوے میں آکر برے کاموں میں دلچسپی لینا شروع کر دیتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے۔ ’’میرے ساتھ بھی شیطان لگا ہوا ہے میرا شیطان مسلمان ہو چکا ہے اور مجھے اچھے کام کا مشورہ دیتا ہے۔‘‘ (صحیح مسلم، صفات المنافقین، حدیث: 7108(2814) 2۔حاکم وقت کو چاہیے کہ باوثوق قابل اعتبار، سمجھ دار، ذہین اور زیرک مشیر رکھے تاکہ امور مملکت چلانے میں دشواری اور مشکل نہ ہو۔ حکومت کے حالات اس وقت خراب ہوتے ہیں جب اس کے معاملات برے مشیروں کے حوالے ہو جاتے ہیں جو حاکم وقت کو غلط مشورے دیتے ہیں۔ (فتح الباري:235/13)
ترجمۃ الباب:
بطانۃ سے مراد وہ لوگ ہیں جو اندرونی اسرار و رموز سے مطلع ہوں
حدیث ترجمہ:
ہم سے اصبغ نے بیان کیا‘ کہا ہم کو ابن وہب نے خبر دی‘ انہیں یونس نے خبر دی‘ انہیں ابن شہاب نے‘ انہیں ابو سلمہ نے اور انہیں ابوسعید خدری ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا‘ اللہ نے جب بھی کوئی نبی بھیجا یا کسی کو خلیفہ بنایا تو اس کے ساتھ دور فیق تھے ایک تو انہیں نیکی کے لیے کہتا اور اس پر ابھارتا اور دوسرا انہیں برائی کے لیے کہتا اور اس پر ابھارتا۔ پس معصوم وہ ہے جسے اللہ بچائے رکھے۔ اور سلیمان بن بلال نے اس حدیث کو یحییٰ بن سعید انصاری سے روایت کیا، کہا مجھ کو ابن شہاب نے خبر دی (اس کو اسماعیلی نے وصل کیا) اور ابن ابی عیق اور موسیٰ بن عقبہ سے بھی‘ ان دونوں نے ابن شہاب سے یہی حدیث (اس کو بیہقی نے وصل کیا) اور شعیب بن ابی حمزہ نے زہری سے یوں روایت کی۔ مجھ سے ابو سلمہ نے بیان کیا۔ انہوں نے ابو سعید خدری ؓ سے ان کا قول (یعنی حدیث کوث موقوفاً نقل کیا) اور امام اوزاعی اور معاویہ بن سلام نے کہا، مجھ سے زہری نے بیان کیا‘ کہا مجھ سے ابو سلمہ بن عبد الرحمن نے، انہوں نے ابوہریرہ ؓ سے، انہوں نے آنحضرت ﷺ سے اور عبد اللہ بن عبد الرحمن بن ابی حسین اور سعید بن زیاد نے اس کو ابو سلمہ سے روایت کیا‘ انہوں نے ابو سیعد خدری ؓ سے موقوفاً (یعنی ابو سعید کا قول) اور عبد اللہ بن ابی جعفر نے کہا‘ مجھ سے صفوان بن سلیم نے بیان کیا‘ انہوں نے ابو سلمہ سے‘ انہوں نے ابو ایوب سے‘ کہا میں نے آنحضرت ﷺ سے سنا۔
حدیث حاشیہ:
اس کو امام نسائی نے وصل کیا۔ حدیث مذکور کا مطلب یہ ہے کہ پیغمبروں کو بھی شیطان بہکانا چاہتا ہے مگر وہ اس کے دام میں نہیں آتے کیوںنکہ اللہ تعالیٰ ان کو معصوم رکھنا چاہتا ہے۔ باقی دوسرے خلیفے اور بادشاہ کبھی بد کار مشیر کے دام میں پھنس جاتے ہیں اور برے کام کرنے لگتے ہیں۔ بعضوں نے کہا نیک رفیق سے فرشتہ اور برے رفیق سے شیطان مراد ہے۔ بعضوں نے کہا نفس امارہ اور نفس مطمنہ مراد ہیں۔ اوزاعی کی روایت کو امام احمد نے اور معاویہ رضی اللہ عنہ کی روایت کو امام نسائی نے وصل کیا۔ ان دونوں نے راوی حدیث ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو قرار دیا اور اوپر کی روایتوں میں ابوسعید تھے اور عبد اللہ بن ابی حسین اور سعید کی روایتوں کو معلوم نہیں کس نے وصل کیا۔ سند میں تفصیل کا حاصل یہ ہے کہ اس حدیث میں ابو سلمہ پر راویوں کا اختلاف ہے۔ کوئی کہتا ہے ابو سلمہ رضی اللہ عنہ نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی۔ کوئی کہتا ہے ابو سعید سے، کوئی کہتا ہے ابو ایوب سے‘ کوئی ابو سعید سے موقوفاً نقل کرتا ہے کوئی مرفوعاً۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Sa'id Al-Khudri (RA) : The Prophet (ﷺ) said, "Allah never sends a prophet or gives the Caliphate to a Caliph but that he (the prophet or the Caliph) has two groups of advisors: A group advising him to do good and exhorts him to do it, and the other group advising him to do evil and exhorts him to do it. But the protected person (against such evil advisors) is the one protected by Allah.' "