Sahi-Bukhari:
Wishes
(Chapter: What kind of wishing is disliked)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور اللہ نے سورۃ نساءمیں فرمایا ‘ ” اور نہ تمنا کرو اس چیز کی جس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے تم میں سے بعض کو بعض پر ( مال میں ) فضیلت دی ہے ۔ مرد اپنی کمائی کا ثواب پائیں گے اور عورتیں اپنی کمائی کا اور اللہ تعالیٰ سے اس کا فضل مانگو بلا شبہ اللہ ہر چیز کا جاننے والا ہے ۔ اللہ ہر ایک کی حالت جانتا ہے جس کو جتنا دیا ہے ‘ اسی میں اس کی حکمت ہے پس لوگوں کو دیکھ کر ہوس کرنا کیا ضرور ہے ۔
7233.
حضرت انسؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: اگر میں نے نبیﷺ کو یہ فرمانے نہ سنا ہوتا:’’موت کی تمنا نہ کرو‘‘ تو میں ضرور موت کی آرزو کرتا۔
تشریح:
1۔ایک دوسری روایت میں وضاحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نازل شدہ کسی مصیبت کے پیش نظر تم میں سے کوئی موت کی آرزونہ کرے۔ اگر اس کے بغیر چارہ نہ ہوتو اس طرح دعا کرے: (اللهم أحيني ما كانت الحياة خيرًا لي وتوفني إذا كانت الوفاة خيرًا لي) ’’اے اللہ! مجھے زندہ رکھ جب تک میری زندگی میں بھلائی ہو اورمجھے فوت کرلے جب میری وفات میں بہتری ہو۔‘‘ (صحیح البخاري، المرض، حدیث: 5671) 2۔بہرحال مصائب وآلام اور تکالیف کی وجہ سے موت کی تمنا کرنامنع ہے۔ لیکن کسی مصیبت کی وجہ سے دین کی خرابی یا فتنے میں پڑنے کا اندیشہ ہو تو موت کی آرزو کرنا جائز ہے۔ واللہ أعلم۔
ایسی تمنائیں منع ہیں جو حسد اور باہمی بغض وعداوت کو دعوت دیں یا فطرتِ انسانی سےٹکراتی ہوں،مثلاً:اللہ تعالیٰ نے کسی کو کوئی خوبی دے رکھی ہے اور کسی کو کوئی دوسری ایک مال دار ہے،دوسرا غریب ہے،کوئی حسین ہے کوئی بدصورت تو ان صفات کے اختلاف کی بنا پر حسد،ہوس اور بغض نہیں رکھنا چاہیے ،چنانچہ حدیث میں ہے کہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا:مرد جہاد کرتے ہیں عورتوں کا جنگ میں کوئی حصہ نہیں،عورتوں کے لیے نصف میراث ہے،جب انھوں نے اس نہج پر سوچنا شروع کردیا تواللہ تعالیٰ نے مذکورہ بالاآیت نازل فرمائی۔(جامع الترمذی تفسیر القرآن حدیث 3022)
اور اللہ نے سورۃ نساءمیں فرمایا ‘ ” اور نہ تمنا کرو اس چیز کی جس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے تم میں سے بعض کو بعض پر ( مال میں ) فضیلت دی ہے ۔ مرد اپنی کمائی کا ثواب پائیں گے اور عورتیں اپنی کمائی کا اور اللہ تعالیٰ سے اس کا فضل مانگو بلا شبہ اللہ ہر چیز کا جاننے والا ہے ۔ اللہ ہر ایک کی حالت جانتا ہے جس کو جتنا دیا ہے ‘ اسی میں اس کی حکمت ہے پس لوگوں کو دیکھ کر ہوس کرنا کیا ضرور ہے ۔
حدیث ترجمہ:
حضرت انسؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: اگر میں نے نبیﷺ کو یہ فرمانے نہ سنا ہوتا:’’موت کی تمنا نہ کرو‘‘ تو میں ضرور موت کی آرزو کرتا۔
حدیث حاشیہ:
1۔ایک دوسری روایت میں وضاحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نازل شدہ کسی مصیبت کے پیش نظر تم میں سے کوئی موت کی آرزونہ کرے۔ اگر اس کے بغیر چارہ نہ ہوتو اس طرح دعا کرے: (اللهم أحيني ما كانت الحياة خيرًا لي وتوفني إذا كانت الوفاة خيرًا لي) ’’اے اللہ! مجھے زندہ رکھ جب تک میری زندگی میں بھلائی ہو اورمجھے فوت کرلے جب میری وفات میں بہتری ہو۔‘‘ (صحیح البخاري، المرض، حدیث: 5671) 2۔بہرحال مصائب وآلام اور تکالیف کی وجہ سے موت کی تمنا کرنامنع ہے۔ لیکن کسی مصیبت کی وجہ سے دین کی خرابی یا فتنے میں پڑنے کا اندیشہ ہو تو موت کی آرزو کرنا جائز ہے۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
ارشاد باری تعالیٰ ہے ’’اور اللہ تعالی نے تم میں سے ایک کو دوسرے پر فضیلت دی ہے تم اس کی تمنا نہ کرو....بے شک اللہ تعالی ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔‘‘
حدیث ترجمہ:
ہم سے حسن بن ربیع نے بیان کیا‘ ان سے ابو الاحوص نے‘ ان سے عاصم نے بیان کیا‘ ان سے نضر بن انس نے بیان کیا کہ انس بن مالک ؓ نے کہا اگر میں نے رسول اللہ ﷺ سے یہ نہ سنا ہوتا کہ موت کی تمنا نہ کرو تو میں موت کی آرزو کرتا۔
حدیث حاشیہ:
حضرت انس رضی اللہ عنہ کی عمر بہت طویل ہوئی تھی۔ انہوں نے طرح طرح کے فتنے اور فساد مسلمانوں میں دیکھے مثلاً حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت‘ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت‘ خارجیوں کا زور ظلم‘ اس وجہ سے موت کو پسند کرنے لگے۔ قسطلانی نے کہا اگر آدمی کو دین کی خرابی اور فتنے میں پڑنے کا ڈر ہو تب تو موت کی آرزو کرنا بلا کراہت جائز ہے۔ میں کہتا ہوں ایک حدیث میں ہے وإذا أردتَ بعبادِك فتنةً فاقبِضني إليكَ غيرَ مفتونٍ
دوسری حدیث میں ہے ایسے وقت میں میں یوں دعا کرنا بہتر ہے: اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مَا كَانَتِ الْحَيَاةُ خَيْرًا لِي، وَتَوَفَّنِي إِذَا عَلِمْتَ الْوَفَاةَ خَيْرًا لِي.
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas (RA) : If I had not heard the Prophet (ﷺ) saying, "You should not long for death," I would have longed (for it).