Sahi-Bukhari:
Wishes
(Chapter: What kind of wishing is disliked)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور اللہ نے سورۃ نساءمیں فرمایا ‘ ” اور نہ تمنا کرو اس چیز کی جس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے تم میں سے بعض کو بعض پر ( مال میں ) فضیلت دی ہے ۔ مرد اپنی کمائی کا ثواب پائیں گے اور عورتیں اپنی کمائی کا اور اللہ تعالیٰ سے اس کا فضل مانگو بلا شبہ اللہ ہر چیز کا جاننے والا ہے ۔ اللہ ہر ایک کی حالت جانتا ہے جس کو جتنا دیا ہے ‘ اسی میں اس کی حکمت ہے پس لوگوں کو دیکھ کر ہوس کرنا کیا ضرور ہے ۔
7235.
حضرت عبد الرحمٰن بن ازہرؓ کے غلام حضرت ابو عبید سعد بن عبید سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:’’ تم میں سے کوئی بھی موت کی تمنا نہ کرے۔ اگر وہ نیکو کار ہے تو ممکن ہے کہ اسے نیکیوں کی مزید توفیق مل جائے اور اگر بدکار ہے تو شاید اسے توبہ نصیب ہو جائے۔‘‘
تشریح:
اس حدیث میں نیکوکار انسان کے لیے بشارت اور خوشخبری ہے اور بدکار کے لیے تنبیہ ہے گویا اس کہا گیا ہے: اگر وہ نیکوکار ہے تو موت کی تمنا ترک کر دے بلکہ مزید نیکیاں کرے اور جو بدکار ہے وہ بھی موت کی آرزو نہ کرے بلکہ بُرائیوں سے بچنے کی کوشش کرے تاکہ اس کا خاتمہ خراب نہ ہو کیونکہ یہ بہت خطرناک معاملہ ہے، یعنی مومن اگر زندہ رہے گا تو اس سے نیکیوں میں اضافے کی توقع ہے اورگناہ گار بھی موت کی تمنا نہ کرے کہ اس سے توبہ کی اُمید ہے۔ اللہ تعالیٰ کا یہ احسان عظیم موت کی تمنا سے کہیں بڑھ کر ہے۔ (فتح الباري: 273/13)
ایسی تمنائیں منع ہیں جو حسد اور باہمی بغض وعداوت کو دعوت دیں یا فطرتِ انسانی سےٹکراتی ہوں،مثلاً:اللہ تعالیٰ نے کسی کو کوئی خوبی دے رکھی ہے اور کسی کو کوئی دوسری ایک مال دار ہے،دوسرا غریب ہے،کوئی حسین ہے کوئی بدصورت تو ان صفات کے اختلاف کی بنا پر حسد،ہوس اور بغض نہیں رکھنا چاہیے ،چنانچہ حدیث میں ہے کہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا:مرد جہاد کرتے ہیں عورتوں کا جنگ میں کوئی حصہ نہیں،عورتوں کے لیے نصف میراث ہے،جب انھوں نے اس نہج پر سوچنا شروع کردیا تواللہ تعالیٰ نے مذکورہ بالاآیت نازل فرمائی۔(جامع الترمذی تفسیر القرآن حدیث 3022)
اور اللہ نے سورۃ نساءمیں فرمایا ‘ ” اور نہ تمنا کرو اس چیز کی جس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے تم میں سے بعض کو بعض پر ( مال میں ) فضیلت دی ہے ۔ مرد اپنی کمائی کا ثواب پائیں گے اور عورتیں اپنی کمائی کا اور اللہ تعالیٰ سے اس کا فضل مانگو بلا شبہ اللہ ہر چیز کا جاننے والا ہے ۔ اللہ ہر ایک کی حالت جانتا ہے جس کو جتنا دیا ہے ‘ اسی میں اس کی حکمت ہے پس لوگوں کو دیکھ کر ہوس کرنا کیا ضرور ہے ۔
حدیث ترجمہ:
حضرت عبد الرحمٰن بن ازہرؓ کے غلام حضرت ابو عبید سعد بن عبید سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:’’ تم میں سے کوئی بھی موت کی تمنا نہ کرے۔ اگر وہ نیکو کار ہے تو ممکن ہے کہ اسے نیکیوں کی مزید توفیق مل جائے اور اگر بدکار ہے تو شاید اسے توبہ نصیب ہو جائے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں نیکوکار انسان کے لیے بشارت اور خوشخبری ہے اور بدکار کے لیے تنبیہ ہے گویا اس کہا گیا ہے: اگر وہ نیکوکار ہے تو موت کی تمنا ترک کر دے بلکہ مزید نیکیاں کرے اور جو بدکار ہے وہ بھی موت کی آرزو نہ کرے بلکہ بُرائیوں سے بچنے کی کوشش کرے تاکہ اس کا خاتمہ خراب نہ ہو کیونکہ یہ بہت خطرناک معاملہ ہے، یعنی مومن اگر زندہ رہے گا تو اس سے نیکیوں میں اضافے کی توقع ہے اورگناہ گار بھی موت کی تمنا نہ کرے کہ اس سے توبہ کی اُمید ہے۔ اللہ تعالیٰ کا یہ احسان عظیم موت کی تمنا سے کہیں بڑھ کر ہے۔ (فتح الباري: 273/13)
ترجمۃ الباب:
ارشاد باری تعالیٰ ہے ’’اور اللہ تعالی نے تم میں سے ایک کو دوسرے پر فضیلت دی ہے تم اس کی تمنا نہ کرو....بے شک اللہ تعالی ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔‘‘
حدیث ترجمہ:
ہم سے عبد اللہ بن محمد نے بیان کیا‘ انہوں نے کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا‘ انہوں نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی‘ انہیں زہری نے‘ انہیں ابی عبید نے جن کا نام سعدبن عبید ہے‘ عبد الرحمن بن ازہر کے مولیٰ کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا‘ کوئی شخص تم میں سے موت کی آرزو نہ کرے‘ اگر وہ نیک ہے تو ممکن ہے نیکی میں اور زیادہ ہو اور اگر براہے تو ممکن ہے اس سے توبہ کرلے۔
حدیث حاشیہ:
بعض نسخوں میں یہاں اتنی عبارت اور زائد ہے قال ابو عبد اللہ ابو عبید اسمه سعد بن عبید مولیٰ عبد الرحمن بن أزھر یعنی امام بخاری نے کہا کہ ابو عبیدہ کا نام سعد بن عبید ہے وہ عبد الرحمن بن ازہر کا غلام تھا ۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Sa'd bin Ubaid (RA) : (the Maula of 'Abdur-Rahman bin Azhar) Allah's Apostle (ﷺ) said, "None of you should long for death, for if he is a good man, he may increase his good deeds, and if he is an evil-doer, he may stop the evil deeds and repent."