Sahi-Bukhari:
Wishes
(Chapter: What uses of Al-Lau are allowed)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اوراللہ تعالیٰ کاارشاد” اگر مجھے تمہارامقابلہ کرنے کی قوت ہوتی“ تشریح : امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ باب لا کر اس طرف اشارہ کیا کہ مسلم نے جو ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ اگر مگر کہنا شیطان کا کام کھولتا ہے اور نسائی نے جو روایت کی جب تجھ پر کوئی بلا آئے تو یوں نہ کہہ اگر میں ایسا کرتا اگر ہوں ہوتا بلکہ یوں کہہ اللہ کی تقدیر میں یوں ہی تھا ۔ اس نے جو چاہا وہ کیا تو ان روایتوں کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اگر مگر کہنا مطلقاً منع ہے ۔ اگر ایسا ہوتا تو اللہ اور رسول کے کلام میں اگر کا لفظ کیوں آتا ۔ بلکہ ان روایتوں کا مطلب یہ ہے کہ اپنی تدبیر پر نازاں ہو کر اور اللہ کی مشیت سے غافل ہو کر اگر مگر کہنا منع ہے ۔ آیت کے الفاظ حضرت ابو لوط علیہ السلام کے ہیں جو انہوں نے قوم کی فرشتوں کے ساتھ گستاخی دیکھ کر کہے تھے ۔
7240.
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اگر میری امت پر مشکل نہ ہوتا تو میں ان پر مسواک کرنا واجب قرار دے دیتا۔“
تشریح:
ان احادیث میں لو کا لفظ استعمال نہیں ہوا بلکہ لفظ لولا کا ذکر ہے حالانکہ ان دونوں کے معانی میں بہت فرق ہے کیونکہ لفظ لو کے معنی ایک چیز کا امتناع کسی دوسری چیز کے امتناع کی وجہ سے ہے اور لفظ لولا کے معنی یہ ہیں کہ ایک چیز کا امتناع کسی دوسری چیز کے وجود کی بنا پر ہے لیکن دونوں کا نتیجہ اور انجام ایک ہے۔ اگر انھیں اللہ تعالیٰ کی تقدیر پر بطور اعتراض استعمال کیا جائے توایسا کرنا شرعاً جائز نہیں اور اگر اللہ تعالیٰ کی مشیت کے حوالے کرتے ہوئے انھیں اسعتمال کیا جائے تو جائز ہے جیسا کہ مذکورہ احادیث میں لولا کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ ان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے فیصلے اور اس کی تقدیر پر کوئی اعتراض نہیں کیا بلکہ ایک امرواقع بیان کرنے پر اکتفا کیا ہے۔ واللہ أعلم۔
بعض روایات میں"اگرمگر" کے الفاظ استعمال کرنے سے منع کیا گیا ہے لیکن امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ثابت کیا ہے کہ یہ حکم امتناعی علی الاطلاق نہیں ہے بلکہ اللہ تعالیٰ کی مشیت سے غافل اور اپنی قوت وتدبیر پر فخر کرتے ہوئے اگر مگر کہنا منع ہے۔آیت کے الفاظ حضرت لوط علیہ السلام نے اس وقت کہے تھے جب ان کی قوم فرشتوں سے بدتمیزی اور گستاخی پر اترآئی تھی۔
اوراللہ تعالیٰ کاارشاد” اگر مجھے تمہارامقابلہ کرنے کی قوت ہوتی“ تشریح : امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ باب لا کر اس طرف اشارہ کیا کہ مسلم نے جو ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ اگر مگر کہنا شیطان کا کام کھولتا ہے اور نسائی نے جو روایت کی جب تجھ پر کوئی بلا آئے تو یوں نہ کہہ اگر میں ایسا کرتا اگر ہوں ہوتا بلکہ یوں کہہ اللہ کی تقدیر میں یوں ہی تھا ۔ اس نے جو چاہا وہ کیا تو ان روایتوں کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اگر مگر کہنا مطلقاً منع ہے ۔ اگر ایسا ہوتا تو اللہ اور رسول کے کلام میں اگر کا لفظ کیوں آتا ۔ بلکہ ان روایتوں کا مطلب یہ ہے کہ اپنی تدبیر پر نازاں ہو کر اور اللہ کی مشیت سے غافل ہو کر اگر مگر کہنا منع ہے ۔ آیت کے الفاظ حضرت ابو لوط علیہ السلام کے ہیں جو انہوں نے قوم کی فرشتوں کے ساتھ گستاخی دیکھ کر کہے تھے ۔
حدیث ترجمہ:
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اگر میری امت پر مشکل نہ ہوتا تو میں ان پر مسواک کرنا واجب قرار دے دیتا۔“
حدیث حاشیہ:
ان احادیث میں لو کا لفظ استعمال نہیں ہوا بلکہ لفظ لولا کا ذکر ہے حالانکہ ان دونوں کے معانی میں بہت فرق ہے کیونکہ لفظ لو کے معنی ایک چیز کا امتناع کسی دوسری چیز کے امتناع کی وجہ سے ہے اور لفظ لولا کے معنی یہ ہیں کہ ایک چیز کا امتناع کسی دوسری چیز کے وجود کی بنا پر ہے لیکن دونوں کا نتیجہ اور انجام ایک ہے۔ اگر انھیں اللہ تعالیٰ کی تقدیر پر بطور اعتراض استعمال کیا جائے توایسا کرنا شرعاً جائز نہیں اور اگر اللہ تعالیٰ کی مشیت کے حوالے کرتے ہوئے انھیں اسعتمال کیا جائے تو جائز ہے جیسا کہ مذکورہ احادیث میں لولا کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ ان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے فیصلے اور اس کی تقدیر پر کوئی اعتراض نہیں کیا بلکہ ایک امرواقع بیان کرنے پر اکتفا کیا ہے۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
ارشاد باری تعالیٰ ہے: (سیدنا لوط ؑ نے کہا:) کاش! میرے پاس تمہارا مقابلہ کرنے کی کچھ طاقت ہوتی۔¤
وضاحت : بعض روایات میں ”اگر مگر“ کے الفاظ استعمال کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے ثابت کیا ہے کہ ممانعت کا یہ حکم مطلق نہیں بلکہ اللہ کی مشیت سے غافل اور اپنی قوت وتدبیر پر فخر کرتے ہوئے اگر مگر کہنا منع ہے۔ آیت کے الفاظ سیدنا لوط علیہ السلام نے اس وقت کہے تھے جب ان کی قوم فرشتوں سے بد تمیزی اور گستاخی پر اتر آئی تھی
حدیث ترجمہ:
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا‘ انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا‘ ان سے جعفر بن ربیعہ نے‘ ان سے عبد الرحمن اعرج نے اور انہوں نے ابوہریرہ ؓ سے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر میری امت پر شاق نہ ہوتا تو میں ان پر مسواک کرنا واجب قرار دیتا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA) : Allah's Apostle (ﷺ) said, "Were I not afraid that it would be hard on my followers, I would order them to use the siwak (as obligatory, for cleaning the teeth)