قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: {قُلِ ادْعُوا اللَّهَ أَوِ ادْعُوا الرَّحْمَنَ أَيًّا مَا تَدْعُوا فَلَهُ الأَسْمَاءُ الحُسْنَى} [الإسراء: 110])

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

7377 .   حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَهُ رَسُولُ إِحْدَى بَنَاتِهِ يَدْعُوهُ إِلَى ابْنِهَا فِي الْمَوْتِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْجِعْ إِلَيْهَا فَأَخْبِرْهَا أَنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا أَعْطَى وَكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَهُ بِأَجَلٍ مُسَمًّى فَمُرْهَا فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ فَأَعَادَتْ الرَّسُولَ أَنَّهَا قَدْ أَقْسَمَتْ لَتَأْتِيَنَّهَا فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَامَ مَعَهُ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ وَمُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ فَدُفِعَ الصَّبِيُّ إِلَيْهِ وَنَفْسُهُ تَقَعْقَعُ كَأَنَّهَا فِي شَنٍّ فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا هَذَا قَالَ هَذِهِ رَحْمَةٌ جَعَلَهَا اللَّهُ فِي قُلُوبِ عِبَادِهِ وَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَاءَ

صحیح بخاری:

کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید

 

تمہید کتاب  (

باب : اللہ تعالیٰ کاارشاد سورۃ بنی اسرائیل میں کہ آپ کہہ دیجئے کہ اللہ کو پکارو یا رحمن کو‘ جس نام سے بھی پکارو گے تو اللہ کے سب اچھے نام ہیں

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

7377.   سیدنا اسامہ بن زید ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: ہم نبی ﷺ کے پاس تھے کہ اس دوران میں آپ کی ایک صاحبزادی کا قاصد حاضر خدمت ہوا کہ ان کا بیٹا نزع کی حالت میں ہے اور وہ آپ کو بلا رہی ہیں۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ”واپس جا کر اسے کہو: اللہ ہی سب کچھ ہے جو چاہے لے لے اور جو چاہے دے دے اور اس کی بارگاہ میں ہر چیز کے لیے ایک وقت مقرر ہے اسے کہو کہ صبر کرے اور اللہ کے ہاں ثواب کی امید رکھے۔“ صاحبزادی نے دوبارہ قاصد بھیجا کہ وہ آپ کو قسم دیتی ہے آپ ضرور تشریف لائیں۔ تب نبی ﷺ اٹھے اور آپ کے ہمراہ سیدنا سعد بن عبادہ اور سیدنا معاذ بن جبل ؓم بھی کھڑے ہوئے۔ (پھر جب صاحبزادی کے گھر پہنچے تو) بچہ آپ کو دے دیا گیا۔ اس کا سانس اکھڑ رہا تھا۔ گویا وہ پرانے مشکیزے میں ہے۔ یہ منطر دیکھ کر آپﷺ نےکہا: اللہ کے رسول! یہ کیا ہے؟ آپﷺ نےفرمایا: ”یہ رحمت ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے دلوں میں ڈالا ہے اور اللہ بھی اپنے بندوں پر رحم کرتا ہے جو دوسروں پر رحم ہوتے ہیں۔“