کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید
(
باب : اللہ تعالیٰ کاارشاد سورۃ بنی اسرائیل میں کہ آپ کہہ دیجئے کہ اللہ کو پکارو یا رحمن کو‘ جس نام سے بھی پکارو گے تو اللہ کے سب اچھے نام ہیں
)
Sahi-Bukhari:
Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)
(Chapter: “Say: Invoke Allah or invoke the Most Gracious, by whatever name you invoke Him, for to Him belong the Best Names.”)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7377.
سیدنا اسامہ بن زید ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: ہم نبی ﷺ کے پاس تھے کہ اس دوران میں آپ کی ایک صاحبزادی کا قاصد حاضر خدمت ہوا کہ ان کا بیٹا نزع کی حالت میں ہے اور وہ آپ کو بلا رہی ہیں۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ”واپس جا کر اسے کہو: اللہ ہی سب کچھ ہے جو چاہے لے لے اور جو چاہے دے دے اور اس کی بارگاہ میں ہر چیز کے لیے ایک وقت مقرر ہے اسے کہو کہ صبر کرے اور اللہ کے ہاں ثواب کی امید رکھے۔“ صاحبزادی نے دوبارہ قاصد بھیجا کہ وہ آپ کو قسم دیتی ہے آپ ضرور تشریف لائیں۔ تب نبی ﷺ اٹھے اور آپ کے ہمراہ سیدنا سعد بن عبادہ اور سیدنا معاذ بن جبل ؓم بھی کھڑے ہوئے۔ (پھر جب صاحبزادی کے گھر پہنچے تو) بچہ آپ کو دے دیا گیا۔ اس کا سانس اکھڑ رہا تھا۔ گویا وہ پرانے مشکیزے میں ہے۔ یہ منطر دیکھ کر آپﷺ نےکہا: اللہ کے رسول! یہ کیا ہے؟ آپﷺ نےفرمایا: ”یہ رحمت ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے دلوں میں ڈالا ہے اور اللہ بھی اپنے بندوں پر رحم کرتا ہے جو دوسروں پر رحم ہوتے ہیں۔“
خالق کائنات کا ذاتی نام اللہ ہے۔اللہ کے بعد رحمٰن بھی دوسرے نمبر پر ذاتی نام ہے۔یہی وجہ ہے کہ کسی مخلوق کا جس طرح اللہ نام یا اس کی صفت نہیں ہوسکتی،اسی طرح رحمٰن بھی کسی مخلوق کا نام یا صفت نہیں ہوتی لیکن عربوں میں اللہ تعالیٰ کا یہ نام معروف نہ تھا اس لیے انھیں اس نام سے چڑ تھی،چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:" جب انھیں کہا جاتا ہے کہ رحمٰن کو سجدہ کروتو کہتے ہیں:"رحمٰن" کیا چیز ہے؟"(الفرقان 25/60)انھیں بتایاگیا ہے کہ اللہ اور رحمٰن دومعبود نہیں بلکہ ایک ہی ذات کے دو نام ہیں جس نام سے چاہوپکارسکتے ہو بلکہ اللہ تعالیٰ کے تو اور بھی بہت صفاتی نام ہیں ،تم ان سے بھی اللہ تعالیٰ کو پکار سکتے ہو۔صلح حدیبیہ کے موقع پر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صلح نامہ کے آغاز میں بسم اللہ الرحمٰن الرحیم لکھوایا تو اس پر قریش کے نمائندے سہیل بن عمرو نے یہ اعتراض کردیا کہ یہ رحمٰن کون ہے؟ہم اسے نہیں جانتے۔جب یہ جھگڑا بڑھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"یہ جملہ مٹا کر قریش کے دستور کے مطابق (بِاسمِكَ اللهم) لکھ دیا جائے۔"(صحیح البخاری الشروط حدیث 2731۔2732)چنانچہ ایسا ہی کردیاگیا۔
سیدنا اسامہ بن زید ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: ہم نبی ﷺ کے پاس تھے کہ اس دوران میں آپ کی ایک صاحبزادی کا قاصد حاضر خدمت ہوا کہ ان کا بیٹا نزع کی حالت میں ہے اور وہ آپ کو بلا رہی ہیں۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ”واپس جا کر اسے کہو: اللہ ہی سب کچھ ہے جو چاہے لے لے اور جو چاہے دے دے اور اس کی بارگاہ میں ہر چیز کے لیے ایک وقت مقرر ہے اسے کہو کہ صبر کرے اور اللہ کے ہاں ثواب کی امید رکھے۔“ صاحبزادی نے دوبارہ قاصد بھیجا کہ وہ آپ کو قسم دیتی ہے آپ ضرور تشریف لائیں۔ تب نبی ﷺ اٹھے اور آپ کے ہمراہ سیدنا سعد بن عبادہ اور سیدنا معاذ بن جبل ؓم بھی کھڑے ہوئے۔ (پھر جب صاحبزادی کے گھر پہنچے تو) بچہ آپ کو دے دیا گیا۔ اس کا سانس اکھڑ رہا تھا۔ گویا وہ پرانے مشکیزے میں ہے۔ یہ منطر دیکھ کر آپﷺ نےکہا: اللہ کے رسول! یہ کیا ہے؟ آپﷺ نےفرمایا: ”یہ رحمت ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے دلوں میں ڈالا ہے اور اللہ بھی اپنے بندوں پر رحم کرتا ہے جو دوسروں پر رحم ہوتے ہیں۔“
ہم سے ابو النعمان نے بیان کیا‘ کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا‘ ان سے عاصم احول نے‘ ان سے ابو عثمان نہدی نے اور ا ن سے اسامہ بن زید ؓ نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس تھے کہ آپ کی ایک صاحبزادی حضرت زینب کے بھیجے ہوئے ایک شخص آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے کہ ان کے لڑکے جان کنی میں مبتلا ہیں اور وہ آنحضور ﷺ کو بلا رہی ہیں۔ آنحضرت ﷺ نے ان سے فرمایا کہ تم جا کر انہیں بتا دوں کہ اللہ ہی کا سب مال ہے جو چاہے لے لے اور جو چاہے دے دے اور اس کی بار گاہ میں ہر چیز کے لیے ایک وقت مقرر ہے پس ان سے کہو کہ صبر کریں اور اس پر صبر ثواب کی نیت سے کریں۔ صاحبزادی نے دو بارہ آپ کو قسم دے کر کہلا بھیجا کہ آپ ضرور تشریف لائے۔ چنانچہ آنحضرت ﷺ کھڑے ہوئے اور آپ کے ساتھ سعد بن معاذ اور معاذ بن جبل ؓ بھی کھڑے ہوئے (پھر جب آپ صاحبزادی کے گھر پہنچے تو) بچہ آپ کو دیا گیا اور اس کی سانس اکھڑ رہی تھی جیسے پرانی مشک کا حال ہوتا ہے۔ یہ دیکھ کر آنحضرت ﷺ کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے۔ اس پر سعد ؓ نے کہا یا رسول اللہ! یہ کیا ہے؟ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ یہ رحمت ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے دلوں میں رکھی ہے اور اللہ بھی اپنے انہیں بندوں پر رحم کرتا ہے جو رحم دل ہوتے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمہ باب یہیں سے نکلا کہ اللہ کے لیے صفت رحم کا اثبات ہوا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Usama bin Zaid: We were with the Prophet (ﷺ) when suddenly there came to him a messenger from one of his daughters who was asking him to come and see her son who was dying. The Prophet (ﷺ) said (to the messenger), "Go back and tell her that whatever Allah takes is His, and whatever He gives is His, and everything with Him has a limited fixed term (in this world). So order her to be patient and hope for Allah's reward." But she sent the messenger to the Prophet (ﷺ) again, swearing that he should come to her. So the Prophets got up, and so did Sa'd bin 'Ubadah and Mu'adh bin Jabal (and went to her). When the child was brought to the Prophet (ﷺ) his breath was disturbed in his chest as if it were in a water skin. On that the eyes of the Prophet (ﷺ) . became flooded with tears, whereupon Sa'd said to him, "O Allah's Apostle (ﷺ) ! What is this?" The Prophet (ﷺ) said, "This is mercy which Allah has put in the heart of His slaves, and Allah bestows His mercy only on those of His slaves who are merciful (to others)." (See Hadith No. 373, Vol. 2)