قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {عَالِمُ الغَيْبِ فَلاَ يُظْهِرُ عَلَى غَيْبِهِ أَحَدًا} [الجن: 26])

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: وَ {إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ [ص:116] السَّاعَةِ} [لقمان: 34]، وَ {أَنْزَلَهُ بِعِلْمِهِ} [النساء: 166]، {وَمَا تَحْمِلُ مِنْ أُنْثَى وَلاَ تَضَعُ إِلَّا بِعِلْمِهِ} [فاطر: 11]، {إِلَيْهِ يُرَدُّ عِلْمُ السَّاعَةِ} [فصلت: 47]قَالَ يَحْيَى: {الظَّاهِرُ} [الحديد: 3]: «عَلَى كُلِّ شَيْءٍ عِلْمًا»، {وَالبَاطِنُ} [الحديد: 3]: «عَلَى كُلِّ شَيْءٍ عِلْمًا»

7380 .   حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ إِسْمَاعِيلَ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ مَنْ حَدَّثَكَ أَنَّ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَبَّهُ فَقَدْ كَذَبَ وَهُوَ يَقُولُ لَا تُدْرِكُهُ الْأَبْصَارُ وَمَنْ حَدَّثَكَ أَنَّهُ يَعْلَمُ الْغَيْبَ فَقَدْ كَذَبَ وَهُوَ يَقُولُ لَا يَعْلَمُ الْغَيْبَ إِلَّا اللَّهُ

صحیح بخاری:

کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید

 

تمہید کتاب  (

باب : اللہ تعالیٰ کا ارشاد سورۃ جن میں کہ ” وہ غیب کا جاننے والا ہے اور اپنے غیب کو کسی پر نہیں کھولتا “

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

اور سورۃ لقمان میں فرمایا ” بلا شبہ اللہ کے پاس قیامت کا علم ہے “ اور ” اس نے اپنے علم ہی سے اسے نازل کیا۔ اور عورت جسے اپنے پیٹ میں اٹھاتی ہے اور جو کچھ جنتی ہے وہ اسی کے علم کے مطابق ہوتا ہے اور اسی کی طرف قیامت میں لوٹا یا جاگئے گا ۔ “ یحییٰ بن زیاد ہ فراءنے کہا ہر چیز پر ظاہر ہے یعنی علم کی وجہ سے اور ہر چیز پر باطن ہے یعنی علم کی وجہ سے ۔

7380.   سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے فرمایا: اگر کوئی تم سے یہ کہے کہ سیدنا محمد ﷺ نے اپنے رب کو دیکھا ہے تو اس نے جھوٹ بولا کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ”نظریں اسے نہیں دیکھ سکتیں“ اور جو تجھے یہ کہے کہ آپﷺ غیب جانتے تھے تو اس نے بھی غلط کہا کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ غیب کا علم اللہ کے سوا کسی کو نہیں۔