کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید
(
باب: اللہ کا فرمان ( سورۃ والصافات میں ) کہ’’ ہم تو پہلے ہی اپنے بھیجے ہوئے بندوں کے باب میں یہ فرما چکے ہیں کہ ایک روز ان کی مدد ہو گی اور ہمارا ہی لشکر غالب ہو گا‘‘
)
Sahi-Bukhari:
Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)
(Chapter: “And, verily, Our Word has gone forth of old for Our slaves – the Messengers”)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7458.
سیدنا ابو موسٰی اشعری ؓ سے روایت ہے انہوں نےکہا: ایک شخص نبی ﷺ کے پاس آیا اور کہا: کوئی شخص خاندانی حمیت کی وجہ سے جنگ کرتا ہے کوئی بہادری دکھانے کے لیے میدان جنگ میں کود پرتا ہے اور کوئی محض ریا کاری اور شہرت کے لیے لڑتا ہے تو ان میں سے کون اللہ کے راستے میں ہے؟ آپ نے فرمایا: ”جو اللہ کے دین کی سر بلندی اور اس کے غلبے کے لیے لڑتا ہے تو وہ لڑنا اللہ کی راہ میں ہے۔“
تشریح:
جس لڑائی کا مقصد کفرو شرک کو نیچا دکھانا اور توحید و سنت کو بلند کرنا ہو وہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں لڑنا ہے۔ اس کے علاوہ جنگ وقتال کی تمام قسمیں تخریب کاری اور دہشت گردی ہے جو اللہ تعالیٰ کی شریعت میں انتہائی ناپسندیدہ حرکت ہے۔ اسی طرح مال و دولت اور اقتدار کے حصول کے لیے لڑائی کرنا بھی جہاد فی سبیل اللہ نہیں۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے حکم کا ذکر ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے انھی الفاظ سے عنوان کو ثابت کیا ہے یعنی جو شخص اللہ تعالیٰ کے کلمات کی سر بلندی اور انھیں غالب کرنے کے لیے لڑائی کرتا ہے وہ اللہ کی راہ میں لڑتا ہے اور ایسے لوگوں کے لیے اللہ تعالیٰ کا پہلے سے طے شدہ فیصلہ ہے۔ ’’بے شک وہ یقیناً ان کی مدد کی جائے گی اور بے شک ہمارا لشکر یقیناً وہی غالب رہے گا۔‘‘(الصافات:37۔172۔173 وشرح کتاب التوحید الغنمیان: 231/2)
مضمون سے متعلقہ آیات حسب ذیل ہیں۔"اور ہمارے بندے جو رسول ہیں ان کے حق میں پہلے ہی ہماری بات صادر ہو چکی ہے کہ بے شک وہ یقیناًان کی مدد کی جائے گی اور بے شک ہمارا لشکر یقیناً وہی غالب رہے گا۔"(الصافات:37۔171۔173)اس غلبے سے مراد صرف سیاسی غلبہ ہی نہیں بلکہ اس سے مراد اخلاقی اقدار اور دین کی اصولی باتوں کا غلبہ ہے چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ جن قوموں نے حق کی مخالفت کی وہ بالآخر تباہ ہو گئیں مگر جن حقائق کو ہزار ہا برس سے اللہ تعالیٰ کے انبیاء علیہ السلام پیش کرتے رہے وہ پہلے بھی اٹل تھے اور آج بھی اٹل ہیں۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس عنوان سے یہ ثابت کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ایک صفت کلام قدیم ہو گی البتہ مخلوق سے اس کا تعلق حادث ہو گا۔چنانچہ مذکورہ آیات میں اللہ تعالیٰ کے فیصلے اور کلام زمین و آسمان کی پیدائش سے پہلے کے ہیں جیسا کہ آئندہ احادیث سے اس امر کی مزید وضاحت ہوگی دراصل محدثین کی تائید میں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا یہ موقف ہے کہ قرآن غیر مخلوق ہے یہ اور آئندہ ابواب بطور تمہید کے قائم کیے ہیں۔ واللہ اعلم۔
سیدنا ابو موسٰی اشعری ؓ سے روایت ہے انہوں نےکہا: ایک شخص نبی ﷺ کے پاس آیا اور کہا: کوئی شخص خاندانی حمیت کی وجہ سے جنگ کرتا ہے کوئی بہادری دکھانے کے لیے میدان جنگ میں کود پرتا ہے اور کوئی محض ریا کاری اور شہرت کے لیے لڑتا ہے تو ان میں سے کون اللہ کے راستے میں ہے؟ آپ نے فرمایا: ”جو اللہ کے دین کی سر بلندی اور اس کے غلبے کے لیے لڑتا ہے تو وہ لڑنا اللہ کی راہ میں ہے۔“
حدیث حاشیہ:
جس لڑائی کا مقصد کفرو شرک کو نیچا دکھانا اور توحید و سنت کو بلند کرنا ہو وہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں لڑنا ہے۔ اس کے علاوہ جنگ وقتال کی تمام قسمیں تخریب کاری اور دہشت گردی ہے جو اللہ تعالیٰ کی شریعت میں انتہائی ناپسندیدہ حرکت ہے۔ اسی طرح مال و دولت اور اقتدار کے حصول کے لیے لڑائی کرنا بھی جہاد فی سبیل اللہ نہیں۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے حکم کا ذکر ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے انھی الفاظ سے عنوان کو ثابت کیا ہے یعنی جو شخص اللہ تعالیٰ کے کلمات کی سر بلندی اور انھیں غالب کرنے کے لیے لڑائی کرتا ہے وہ اللہ کی راہ میں لڑتا ہے اور ایسے لوگوں کے لیے اللہ تعالیٰ کا پہلے سے طے شدہ فیصلہ ہے۔ ’’بے شک وہ یقیناً ان کی مدد کی جائے گی اور بے شک ہمارا لشکر یقیناً وہی غالب رہے گا۔‘‘(الصافات:37۔172۔173 وشرح کتاب التوحید الغنمیان: 231/2)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابووائل نے اور ان سے ابوموسیٰ ؓ نے کہ ایک شخص نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور کہا کہ کوئی شخص حمیت کی وجہ سے لڑتا ہے، کوئی بہادری کی وجہ سے لڑتا ہے اور کوئی دکھاوے کے لیے لڑتا ہے۔ تو ان میں سے کون اللہ کے راستے میں ہے؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جو اس لیے لڑتا ہے کہ اللہ کا کلمہ ہی بلند رہے۔
حدیث حاشیہ:
شرک وکفر دب جائے توحید وسنت کا بول بالا ہو وہ اللہ کی راہ میں لڑتا ہے۔ باقی ان لڑائیوں میں سےکوئی لڑائی اللہ کی راہ میں نہیں ہے۔ اسی طرح مال ودولت یا حکومت کے لیے لڑائی بھی اللہ کی راہ میں لڑنانہیں ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Musa (RA) : A man came to the Prophet (ﷺ) and said, "A man fights for pride and haughtiness another fights for bravery, and another fights for showing off; which of these (cases) is in Allah's Cause?" The Prophet (ﷺ) said, "The one who fights that Allah's Word (Islam) should be superior, fights in Allah's Cause." (See Hadith No. 65, Vol. 4)