قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {أَنْزَلَهُ بِعِلْمِهِ وَالمَلاَئِكَةُ يَشْهَدُونَ} [النساء: 166])

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: قَالَ مُجَاهِدٌ:يَتَنَزَّلُ الأَمْرُ بَيْنَهُنَّ بَيْنَ السَّمَاءِ السَّابِعَةِ وَالأَرْضِ السَّابِعَةِ

7489 .   حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْأَحْزَابِ اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ سَرِيعَ الْحِسَابِ اهْزِمْ الْأَحْزَابَ وَزَلْزِلْ بِهِمْ زَادَ الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي خَالِدٍ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

صحیح بخاری:

کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید

 

تمہید کتاب  (

باب: اللہ تعالیٰ کا ( سورۃ نساء میں ) ارشاد اللہ تعالیٰ نے اس قرآن کو جان کر اتارا ہے اور فرشتے بھی گواہ ہیں

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

 مجاہد نے بیان کیا کہ آیت «يتنزل الأمر بينهن‏» کا مفہوم یہ ہے کہ ساتوں آسمان اور ساتوں زمینوں کے درمیان اللہ کے حکم اترتے رہتے ہیں(سورۃ الطلاق)تشریح: اس باب میں امام بخاری نے یہ ثابت کیتا کہ قرآن اللہ کا اتارا ہوا کلام ہے یعنی اللہ تعالیٰ حضرت جبرئیل ؑ کو یہ کلام سناتا تھا اور جبرئیلؑ حضرت محمدﷺ کو تو یہی قرآن الفاظ و معاونی اللہ کا کلام ہیں اس کو اللہ نے اتارا ہے مطلب یہ ہے کہ وہ مخلوق نہیں ہے جیسے کہ جہمیہ اور معتزلہ نے گمان کیا ہے

7489.   سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا:رسول اللہﷺ نے غزوہ خندق کے دن ان الفاظ میں دعا کی: ”اے اللہ! کتاب (قرآن مجید) نازل کرنے والے! جلدی حساب لینے والے! دشمن کے گروہ کو شکست سے دو چار کر اور ان کے پاؤں اکھاڑ دے۔“ امام حمیدی نے یہ روایت ان الفاظ میں بیان کی: ہم سے سفیان بن عیینہ نے بواسطہ ابن ابو خالد بیان کیا ہے، انہوں نے عبداللہ بن ابی اوفی ؓ سے سنا، انہوں نے نبی ﷺ سےسنا۔