Sahi-Bukhari:
Friday Prayer
(Chapter: To clean the teeth with Siwak on Friday)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور ابو سعیدؓ نے نبیﷺ سے نقل کیا ہے کہ مسواک کرنی چاہیے۔
876.
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اگر میں اپنی امت یا لوگوں پر گراں نہ سمجھتا تو انہیں ہر نماز کے لیے مسواک کرنے کا حکم ضرور دیتا۔‘‘
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
876
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
887
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
887
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
887
تمہید کتاب
جمعہ ایک اسلامی تہوار ہے۔ اسے دور جاہلیت میں العروبة کہا جاتا تھا۔ دور اسلام میں سب سے پہلے حضرت اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ نے انصار مدینہ کے ہمراہ نماز اور خطبۂ جمعہ کا اہتمام کیا۔ چونکہ اس میں لوگ خطبہ سننے اور نماز ادا کرنے کے لیے جمع ہوتے ہیں، اس لیے اس کا نام جمعہ رکھا گیا۔ دن رات کی نمازوں کے علاوہ کچھ نمازیں ایسی ہیں جو صرف اجتماعی طور پر ہی ادا کی جاتی ہیں۔ وہ اپنی مخصوص نوعیت اور امتیازی شان کی وجہ سے اس امت کا شعار ہیں۔ ان میں سے ایک نماز جمعہ ہے جو ہفتہ وار اجتماع سے عبارت ہے۔ نماز پنجگانہ میں ایک محدود حلقے کے لوگ، یعنی ایک محلے کے مسلمان جمع ہو سکتے ہیں، اس لیے ہفتے میں ایک ایسا دن رکھا گیا ہے جس میں پورے شہر اور مختلف محلوں کے مسلمان ایک خاص نماز کی ادائیگی کے لیے مسجد میں جمع ہوں۔ ایسے بڑے اجتماع کے لیے ظہر کا وقت ہی مناسب تھا تاکہ تمام مسلمان اس میں شریک ہو سکیں، پھر نماز جمعہ صرف دو رکعت رکھی گئی اور اس عظیم اجتماع کو تعلیمی اور تربیتی لحاظ سے زیادہ مفید اور مؤثر بنانے کے لیے خطبۂ وعظ و نصیحت کو لازمی قرار دیا گیا۔ اس کے لیے ہفتے کے سات دنوں میں سے بہتر اور باعظمت دن جمعہ کو مقرر کیا گیا۔ اس دن اللہ تعالیٰ کی رحمت و عنایت بندوں کی طرف زیادہ متوجہ ہوتی ہے۔ اس دن اللہ کی طرف سے بڑے بڑے اہم واقعات رونما ہوئے ہیں اور آئندہ رونما ہونے والے ہیں۔ اس اجتماع میں شرکت و حاضری کی بہت تاکید کی گئی ہے۔ نماز سے پہلے اس اجتماع میں شرکت کے لیے غسل کرنے، صاف ستھرے کپڑے پہننے اور خوشبو لگانے کی ترغیب بلکہ تاکید کی گئی ہے تاکہ مسلمانوں کا یہ عظیم ہفتہ وار اجتماع توجہ الی اللہ اور ذکر و دعا کی باطنی برکات کے علاوہ ظاہری حیثیت سے بھی خوش منظر اور پربہار ہو۔حافظ ابن قیم رحمہ اللہ نے اپنی مایۂ ناز تالیف "زاد المعاد" میں جمعہ کی 32 خصوصیات ذکر کی ہیں۔ ان میں چند ایک حسب ذیل ہیں: ٭ اسے یوم عید قرار دیا گیا ہے۔ ٭ اس دن غسل، خوشبو، مسواک اور اچھے کپڑے زیب تن کرنے کی تاکید ہے۔ ٭ اس دن مساجد کو معطر کرنے کا حکم ہے۔ ٭ نمازی حضرات کا جمعہ کی ادائیگی کے لیے صبح سویرے مسجد میں آ کر خطیب کے آنے تک خود کو عبادت میں مصروف رکھنا اللہ کو بہت محبوب ہے۔ ٭ اس دن ایسی گھڑی ہے جس میں دعا قبول ہوتی ہے۔ ٭ اس دن کا خصوصیت کے ساتھ روزہ رکھنا منع ہے۔ (زاد المعاد:1/421،375،وفتح الباری:2/450)امام بخاری رحمہ اللہ نے جمعہ کے احکام بیان کرنے کے لیے بڑا عنوان کتاب الجمعۃ قائم کیا ہے۔ اس کے تحت چالیس کے قریب چھوٹے چھوٹے عنوانات رکھے ہیں جن میں فرضیت جمعہ، فضیلت جمعہ، آداب جمعہ (ان میں غسل کرنا، خوشبو اور تیل لگانا، صاف ستھرے اچھے کپڑے پہننا، مسواک کرنا اور اس کے لیے آرام و سکون سے آنا وغیرہ شامل ہیں۔) آداب صلاۃ جمعہ، شہروں اور بستیوں میں مشروعیت جمعہ، آداب خطبۂ جمعہ، اذان جمعہ، سامعین، مؤذن اور خطیب کے آداب بیان کرتے ہیں۔ آخر میں جمعہ سے متعلق متفرق مسائل کو ذکر کیا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس بڑے عنوان کتاب الجمعۃ میں 79 مرفوع احادیث بیان کی ہیں جن میں 64 موصول اور 15 معلق اور متابعات ہیں۔ ان میں 36 مکرر اور 43 احادیث خالص اور صافی ہیں، نیز اس میں صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام کے 14 آثار بھی نقل کیے ہیں۔ واضح رہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ کی بیان کردہ 12 احادیث کے علاوہ باقی تمام احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی اپنی صحیح میں روایت کیا ہے۔امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی وہبی ذہانت کو بروئے کار لاتے ہوئے بے شمار حدیثی فوائد اور اسنادی لطائف بیان کیے ہیں جو پڑھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔ قارئین کرام سے گزارش ہے کہ وہ ہماری معروضات کو پیش نظر رکھ کر اس (کتاب الجمعۃ) کا مطالعہ کریں تاکہ امام بخاری رحمہ اللہ کے بیان کردہ علوم و معارف کا اندازہ ہو سکے اور اس سے استفادہ اور افادہ میسر ہو سکے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں قیامت کے دن محدثین کے زمرے میں شامل فرمائے۔ آمین یا رب العالمین
تمہید باب
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس معلق روایت کو خود اپنی متصل سند سے بیان کیا ہے۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان پر گواہ ہوں کہ جمعے کا دن ہر بالغ آدمی پر غسل کرنا واجب ہے اور یہ کہ وہ مسواک کرے اور اگر خوشبو میسر ہو تو اسے استعمال میں لائے۔ (صحیح البخاری،الجمعۃ،حدیث:880)
اور ابو سعیدؓ نے نبیﷺ سے نقل کیا ہے کہ مسواک کرنی چاہیے۔
حدیث ترجمہ:
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اگر میں اپنی امت یا لوگوں پر گراں نہ سمجھتا تو انہیں ہر نماز کے لیے مسواک کرنے کا حکم ضرور دیتا۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حضرت ابوسعید خدری ؓ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ (نماز جمعہ کے دن) مسواک کرتے۔
حدیث ترجمہ:
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں امام مالک ؓ نے ابو الزناد سے خبر دی، ان سے اعرج نے، ان سے ابو ہریرہ ؓ نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اگر مجھے اپنی امت یا لوگوں کی تکلیف کا خیال نہ ہوتا تو میں ہر نماز کے لیے ان کو مسواک کا حکم دے دیتا۔
حدیث حاشیہ:
حجۃ الہند حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی ؒ اپنی مشہور کتاب حجۃ اللہ البالغہ میں بذیل احادیث مرویہ متعلق مسواک فرماتے ہیں: أَقُول: مَعْنَاهُ لَوْلَا خوف الْحَرج لجعلت السِّوَاك شرطا للصَّلَاة كَالْوضُوءِ، وَقد ورد بِهَذَا الأسلوب أَحَادِيث كَثِيرَة جدا وَهِي دَلَائِل وَاضِحَة على أَن لاجتهاد النَّبِي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مدخلًا فِي الْحُدُود الشَّرْعِيَّة، وَأَنَّهَا منوطة بالمقاصد، وَأَن رفع الْحَرج من الْأُصُول الَّتِي بنى عَلَيْهَا الشَّرَائِع. قَول الرَّاوِي فِي صفة تسوكه صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُول: أع أع - كَأَنَّهُ يتهوع أَقُول: يَنْبَغِي للْإنْسَان أَن يبلغ بِالسِّوَاكِ أقاصى الْفَم، فَيخرج بلاغم الْحلق والصدر، وَالِاسْتِقْصَاء فِي السِّوَاك يذهب بالقلاع، ويصفى الصَّوْت، ويطيب النكهة الخ۔(حجة اللہ البالغة، ص:449,450 )یعنی جو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے اگر میں اپنی امت پر دشوار نہ جانتا تو ان کو ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا، اس کے متعلق میں کہتا ہوں کہ اس کے معنی یہ ہیں کہ اگر تنگی کا ڈر نہ ہوتا تو مسواک کر نے کو وضو کی طرح نماز کی صحت کے لیے شرط قرار دے دیتا اور اس طرح کی بہت سی احادیث وارد ہیں جو اس امر پر صاف دلالت کرتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ کے اجتہاد کو حدود شرعیہ میں دخل ہے اور حدود شرعیہ مقاصد پر مبنی ہیں اور امت سے تنگی کا رفع کرنا من جملہ ان اصول کے ہے جن پر احکام شرعیہ مبنی ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مسواک کرنے کی کیفیت کے متعلق جو راوی کا بیان ہے کہ آپ مسواک کرتے وقت اع اع کی آواز نکالتے جیسے کوئی قے کرتے وقت کرتا ہے، اس کے متعلق میں کہتا ہوں کہ انسان کو مناسب ہے کہ اچھی طرح سے منہ کے اندر، مسواک کرے اور حلق اور سینہ کا بلغم نکالے اور منہ میں خوب اندرتک مسواک کرنے سے مرض قلاع دور ہو جاتا ہے اور آواز صاف ہو جاتی ہے اورمنہ خوشبو دار ہو جاتا ہے۔قال النبي صلی اللہ علیه وسلم عشر من الفطرة قص الشوارب وإعفاءاللحیة والسواك الخ۔یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دس باتیں فطرت میں سے ہیں مونچھوں کا ترشوانا اور داڑھی کا بڑھانا اور مسواک کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا اور ناخن کتروانا اور انگلیوں کے جوڑوں کا دھونا اور بغل کے بال اکھاڑنا اور زیر ناف کے بال صاف کرنا اور پانی سے استنجا کرنا۔ راوی کہتا ہے کہ دسویں بات مجھ کو یاد نہیں رہی وہ غالباً کلی کرنا ہے۔ میں کہتا ہوں کہ یہ طہارتیں حضرت ابراہیم ؑ سے منقول ہیں اور تمام امم حنیفیہ میں برابرجارہی ہیں اور ان کے دلوں میں پیوست ہیں اسی وجہ سے ان کا نام فطرت رکھا گیا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA): Allah's Apostle (ﷺ) said, "If I had not found it hard for my followers or the people, I would have ordered them to clean their teeth with Siwak for every prayer."