تشریح:
(1) مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محقین نے اسے سنداً صحیح قرار دیا ہے۔ اور دلائل کی رو سے انھیں کی رائے اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحدیثیة مسند الإمام أحمد: ۸۶-۸۴/۶۲، و إرواہ الغلیل: ۳۵،۳۴/۱، رقم الحدیث: ۴)
(2) چونکہ جمعہ افضل دن ہے، لہٰذا اس دن کی نیکی بھی افضل ہے اور درود جو کہ قربت الہٰی کا عظیم ذریعہ ہے، اس دن مزید افضل ہو جائے گا، نیز درود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تحفے کی طرح ہے جو آپ کو پیش کیا جاتا ہے۔ تو اس کی فضیلت کے کیا کہنے!
(3) ”زمین پر حرام کر دیا ہے“ سائلین کا مطلب یہ ہے کہ وفات کے بعد تو جسم باقی نہیں رہتا، لہٰذا سلام کس پر پیش کیا جائے گا؟ آپ کے فرمان کا مطلب یہ ہے کہ میرے جسم پر پیش کیا جائے گا کیونکہ انبیاء کے جسم مٹی نہیں بنتے۔ علیهم السلام۔
(4) صلاۃ و سلام کا آپ پر پیش کیا جانا برزخی معاملہ ہے، نہ کہ آپ براہ راست سنتے یا محسوس فرماتے ہیں بلکہ فرشتے آپ تک پہنچاتے ہیں۔ قریب سے سننے کی روایت سنداً صحیح نہیں۔ انبیاء و شہداء کی مابعد الموت زندگی بھی برزخی زندگی ہے۔ اور ان کی برزخی زندگی سب سے اعلیٰ اور بہتر ہے۔ ویسے تو برزخی زندگی ہر میت کو حاصل ہوتی ہے مگر ”چہ نسبت خاک رابا عالم پاک۔“ انبیاء علیہم السلام کے جسم بھی سلامت رہتے ہیں اور شہداء کو جنتی جسم مل جاتے ہیں لیکن وہ زندگی بہرصورت برزخی ہوتی ہے، نہ کہ دنیوی کیونکہ وہ دنیا میں نہیں رہے۔