موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ وَضْعِ الْجَرِيدَةِ عَلَى الْقَبْرِ)
حکم : صحیح
2075 . أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَائِطٍ مِنْ حِيطَانِ مَكَّةَ أَوِ الْمَدِينَةِ سَمِعَ صَوْتَ إِنْسَانَيْنِ يُعَذَّبَانِ فِي قُبُورِهِمَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُعَذَّبَانِ وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ»، ثُمَّ قَالَ: «بَلَى، كَانَ أَحَدُهُمَا لَا يَسْتَبْرِئُ مِنْ بَوْلِهِ، وَكَانَ الْآخَرُ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ»، ثُمَّ دَعَا بِجَرِيدَةٍ فَكَسَرَهَا كِسْرَتَيْنِ، فَوَضَعَ عَلَى كُلِّ قَبْرٍ مِنْهُمَا كِسْرَةً، فَقِيلَ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لِمَ فَعَلْتَ هَذَا؟ قَالَ: «لَعَلَّهُ أَنْ يُخَفَّفَ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا أَوْ إِلَى أَنْ يَيْبَسَا»
سنن نسائی:
کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
باب: قبر پر شاخ رکھنا
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
2075. حضرت ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ دو قبروں کے پاس سے گزرے اور فرمایا: ”ان دونوں کو عذاب ہو رہا ہے اور یہ عذاب کسی بڑے کام کے بارے میں نہیں ہو رہا۔ ان میں سے ایک شخص تو اپنے پیشاب سے بچتا نہ تھا اور دوسرا چغلیاں کھایا کرتا تھا۔“ پھر آپ نے کھجور کی ایک تازہ شاخ لی، اسے چیر کر دو حصے کیے اور پھر ہر قبر پر ایک حصہ گاڑ دیا۔ لوگوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ نے ایسے کیوں کیا؟ آپ نے فرمایا: ”مجھے امید ہے جب تک یہ خشک نہیں ہوں گی، ان سے عذاب میں تخفیف رہے گی۔“