قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ مَانِعِ الزَّكَاةِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2450 .   أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْرٍ بَعْدَهُ وَكَفَرَ مَنْ كَفَرَ مِنْ الْعَرَبِ قَالَ عُمَرُ لِأَبِي بَكْرٍ كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَمَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ فَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عِقَالًا كَانُوا يُؤَدُّونَهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهِ قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَأَيْتُ اللَّهَ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ لِلْقِتَالِ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ

سنن نسائی:

کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: زکاۃ سے انکار کرنے والے کا حکم

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

2450.   حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ فوت ہوگئے اور آپ کے بعد حضرت ابوبکر ؓ خلیفہ بنائے گئے اور بہت سے عرب لوگوں نے کفر کا ارتکاب کیا (اور حضرت ابوبکر ؓ نے ان سے لڑنے کا اعلان فرمایا تو حضرت عمر ؓ نے حضرت ابوبکر ؓ سے کہا: آپ ان لوگوں سے کیسے لڑیں گے (جو زکاۃ نہیں دیتے جبکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: ”مجھے لوگوں کے ساتھ لڑنے کا حکم دیا گیا ہے حتیٰ کہ وہ لا الٰہ الا اللہ (کلمہ طیبہ پڑھ لیں۔ جس شخص نے لا الہ الا اللہ پڑھ لیا، اس نے مجھ سے اپنی جان ومال بچا لیا الا یہ کہ اس پر کوئی حق بنتا ہو۔ اور اس کا (اندرونی حساب اللہ تعالیٰ کے ذمے ہے۔“ حضرت ابوبکر ؓ نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! میں ان لوگوں سے ضرور لڑوں گا جو نماز اور زکاۃ میں فرق کریں گے کیونکہ زکاۃ مال کا حق ہے۔ اللہ کی قسم! اگر وہ مجھے (بالفرض اونٹ کو باندھنے والی رسی نہ دیں جو رسول اللہ ﷺ کو دیا کرتے تھے تو میں اس کے نہ دینے پر بھی ان سے لڑوں گا۔ حضرت عمر ؓ نے (بعد میں فرمایا: اللہ کی قسم! میری سمجھ میں بھی یہ بات آگئی کہ لڑائی کے لیے حضرت ابوبکر ؓ کا سینہ اللہ تعالیٰ نے کھول دیا ہے تو مجھے یقین ہوگیا کہ یہی حق ہے۔