قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابُ فَضْلِ الْمُجَاهِدِينَ عَلَى الْقَاعِدِينَ)

حکم : صحیح 

3099. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ قَالَ حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ رَأَيْتُ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ جَالِسًا فَجِئْتُ حَتَّى جَلَسْتُ إِلَيْهِ فَحَدَّثَنَا أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُنْزِلَ عَلَيْهِ لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَجَاءَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ وَهُوَ يُمِلُّهَا عَلَيَّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ أَسْتَطِيعُ الْجِهَادَ لَجَاهَدْتُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَفَخِذُهُ عَلَى فَخِذِي فَثَقُلَتْ عَلَيَّ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنْ سَتُرَضُّ فَخِذِي ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَقَ هَذَا لَيْسَ بِهِ بَأْسٌ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَقَ يَرْوِي عَنْهُ عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ وَعَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ سَعْدٍ لَيْسَ بِثِقَةٍ(النساء(95)

مترجم:

3099.

حضرت سہل بن سعد ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے مروان بن حکم کو بیٹھے دیکھا تو میں بھی آکر ان کے پاس بیٹھ گیا۔ انہوں نے ہمیں حضرت زید بن ثابت ؓ کے واسطے سے بیان کیا کہ رسول اللہﷺ پر یہ آیت اتری: ﴿لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ﴾ ”گھروں میں بیٹھ رہنے والے مومن اور اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرنے والے برابر نہیں ہوسکتے“ تو حضرت ابن ام مکتوم ؓ آئے جب کہ آپﷺ یہ آیت مجھے لکھوا رہے تھے۔ وہ کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! اگر میں جہاد کرنے کی طاقت رکھتا تو میں ضرور جہاد کرتا۔ اللہ عزوجل نے یہ الفاظ اتاردیے: ﴿غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ﴾ ”بشرطیکہ وہ معذور نہ ہوں۔“ اس وقت رسول اللہﷺ کی ران مبارک میری ران پر تھی (وحی کی حالت کی وجہ سے) مجھ پر اس قدر بوجھ پڑا کہ مجھے خطرہ پیدا ہوا کہ میرا ران ٹوٹ جائے گی، پھر آپ سے وحی کی حالت ختم ہوئی تو آپ نے یہ الفاظ پڑھے۔ ابوعبدالرحمن (امام نسائی ؓ ) فرماتے ہیں کہ یہ عبدالرحمن بن اسحاق (سند میں مذکور امام زہری ؓ کا شاگرد) معتبر ہے، اس میں کوئی خرابی نہیں اور وہ عبدالرحمن بن اسحاق جس سے علی بن مسہر، ابو معاویہ اور عبدالواحد بن زیاد روایت کرتے ہیں اور وہ خود نعمان بن سعد سے بیان کرتا ہے، ثقہ اور معتبر نہیں۔