تشریح:
(1) خالص اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے اپنی جان خطرے میں ڈالنا بلکہ قربان کردینا کوئی معمولی نیکی نہیں۔ اسی لیے مجاہدین کو دوسرے نیک لوگوں پر بہت زیادہ فضیلت حاصل ہے مگر معذور شحص جہاد کی نیت رکھے تو اسے بھی جہاد کا ثواب ملے گا۔
(2) حضرت ابن کلثوم رضی اللہ عنہ نابینا تھے۔ عربی زبان میں ”مکتوم“ نابینے کو کہتے ہیں۔ ان کے نام کے بارے میں اختلاف ہے۔ اکثر محققین نے عبداللہ بتایا ہے۔ بعض نے عمرو بھی کہا ہے۔ واللہ أعلم۔
(3) ﴿غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ﴾ (النسائي:۴:۹۵) کے الفاظ کے بعد میں اترنے پر کوئی اعتراض نہیں کیونکہ اگر یہ الفاظ نہ ہوتے تب بھی شرعی ادلہ کی رو سے معذور کی رخصت ہے اور نیت کا اجر ملنا بھی قطعی مسئلہ ہے، تاہم جہاد کی اہمیت کے پیش نظر وضاحت کی ضرورت محسوس ہوئی تو وضاحت کردی گئی۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده حسن صحيح، وكذلك قال الترمذي. وأخرجه البخاري
وابن الجارود في "المنتقى"، ورواه الشيخان عن البراء مختصراً. وصححه
الترمذي أيضاً) .
إسناده: حدثنا سعيد بن منصور: ثنا عبد الرحمن بن أبي الزناد عن أبيه عن
خارجة بن زيد عن زيد بن ثابت.
قلت: وهذا إسناد حسن، رجاله ثقات رجال الشيخين؛ غير عبد الرحمن بن
أبي الزناد، فهو من رجال مسلم وحده، وفي حفظه ضعف؛ لكنه قد توبع،
فحديثه صحيح.
والحديث أخرجه أحمد (5/190- 191 و 191) ، والبيهقي من طرق أخرى
عن ابن أبي الزناد... به.
وللحديث طرق أخرى، وشاهد:
الأولى: عن سهل بن سعد الساعدي عن مروان بن الحكم أن زيد بن ثابت
أخبره به... نحوه: أخرجه البخاري في (الجهاد- 31) ، وفي "التفسير"،
والترمذي (3036) ، والنسائي (2/54) ، وابن الجارود (1034) ، والبيهقي وأحمد
(5/184) . وقال الترمذي:
" حديث حسن صحيح ".
الثانية: عن الزهري عن قَبِيصَةَ بن ذُؤَيْبٍ عن زيد بن ثابت... به نحوه:
أخرجه أحمد (5/184) ، وعلقه الترمذي.
الثالثة: علَقه مسلم (6/43) عن سعد بن إبراهيم عن أبيه عن رجل عن زيد
ابن ثابت.
وأما الشاهد؛ فأخرجه الشيخان والنسائي وأبو عوانة (5/73- 74) ، والبيهقي
وأحمد (4/282 و 284) ، وصححه الترمذي (3034) .