موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی
سنن النسائي: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابٌ تَزَوُّجُ الْمَوْلَى الْعَرَبِيَّةَ)
حکم : صحیح
3231 . أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ قَالَ قَالَ يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ وَأَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ وَابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ أَبَا حُذَيْفَةَ بْنَ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ بْنِ عَبْدِ شَمْسٍ وَكَانَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَبَنَّى سَالِمًا وَهُوَ مَوْلًى لِامْرَأَةٍ مِنْ الْأَنْصَارِ كَمَا تَبَنَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدَ بْنَ حَارِثَةَ وَأَنْكَحَ أَبُو حُذَيْفَةَ بْنُ عُتْبَةَ سَالِمًا ابْنَةَ أَخِيهِ هِنْدَ ابْنَةَ الْوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ وَكَانَتْ هِنْدُ بِنْتُ الْوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ مِنْ الْمُهَاجِرَاتِ الْأُوَلِ وَهِيَ يَوْمَئِذٍ مِنْ أَفْضَلِ أَيَامَى قُرَيْشٍ فَلَمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ رُدَّ كُلُّ أَحَدٍ يَنْتَمِي مِنْ أُولَئِكَ إِلَى أَبِيهِ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ يُعْلَمُ أَبُوهُ رُدَّ إِلَى مَوَالِيهِ
سنن نسائی:
کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل
باب: آٓزاد کردہ غلام کا عربی (آزاد) عورت سے شادی کرنا؟
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
3231. نبیﷺ کی دو ازواج مطہرات حضرت عائشہ اور ام سلمہؓ سے منقول ہے کہ حضرت ابو حذیفہ بن عتبہ بن ربیعہ بن عبد شمس ؓ جو جنگ بدر میں رسول اللہﷺ کے ساتھ حاضر ہوئے تھے، حضرت سالم ؓ جو انصار کی ایک عورت کے آزاد کردہ غلام تھے، کو بیٹا بنا لیا تھا، جس طرح رسول اللہﷺ نے حضرت زید بن حارثہ ؓ کو بیٹا بنا لیا تھا، نیز حضرت ابوحذیفہ بن عتبہ نے حضرت سالم کا نکاح اپنی سگی بھتیجی ہند بنت ولید بن عتبہ بن ربیعہ سے کردیا تھا۔ اور حضرت ہند بنت ولید بن عتبہؓ اولین مہاجرین میں سے تھیں اور وہ ان دنوں قریش کی بیوہ خواتین میں سے افضل خاتون تھیں۔ جب اللہ تعالیٰ نے حضرت زید بن حارثہ ؓ کے بارے میں یہ آیت اتاری: {اُدْعُوْھُمْ لِاٰبَائِھِمْ ھُوَ اَقْسَطُ عِنْدَاللّٰہ} ”متبناؤں کو ان کے اصلی باپوں کی طرف منسوب کرو۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہ بات زیادہ قرین انصاف ہے۔“ تو متبناؤں میں سے ہر ایک کو اس کے اصلی باپ کی طرف منسوب کیا گیا۔ اگر اس کا باپ کا پتہ نہ چل سکا تو اسے متبنیٰ بنانے والوں کا مولیٰ کہا گیا۔