تشریح:
(1) حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے فیصلے سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک حیض عدت بھی استبرائے رحم‘ یعنی رحم کی صفائی معلوم کرنے کے لیے ہے۔ اگر تازہ طہر میں جماع نہ ہوا ہو تو ایک حیض عدت بھی ضروری نہیں لیکن یہ تفصیل حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی اپنی ہے‘ نبیﷺ سے جو صحیح ثابت ہے کہ وہ یہی ہے کہ آپ نے ہر خلع والی عورت کو ایک حیض عدت گزارنے کا حکم دیا ہے (ماسواحاملہ کے) خواہ اس سے حالیہ طہر میں جماع ہوا ہو یا نہ۔ آپ نے اس کی تفصیل طلب نہیں کی‘ نیز چونکہ جماع مخفی چیز ہے‘ لہٰذا صحیح بات یہی ہے کہ ہر خلع والی عورت ایک حیض عدت گزارے تاکہ شک وشبہ نہ رہے۔
(2) یہ بات یاد رہے کہ خلع میں رجوع تو نہیں ہوسکتا مگر بعد میں دوبارہ نکاح ہوسکتا ہے کیونکہ یہ تین طلاق کے حکم میں ہیں۔