موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: كِتَابُ الْخَيْلِ وَالسَّبقِ وَالرَّمیِ (بَابُ تَأْدِيبِ الرَّجُلِ فَرَسَهُ)
حکم : ضعیف
3614 . أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِسْمَعِيلَ بْنِ مُجَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَّامٍ الدِّمَشْقِيُّ عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ الْجُهَنِيِّ قَالَ كَانَ عُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ يَمُرُّ بِي فَيَقُولُ يَا خَالِدُ اخْرُجْ بِنَا نَرْمِي فَلَمَّا كَانَ ذَاتَ يَوْمٍ أَبْطَأْتُ عَنْهُ فَقَالَ يَا خَالِدُ تَعَالَ أُخْبِرْكَ بِمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْتُهُ فَقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ يُدْخِلُ بِالسَّهْمِ الْوَاحِدِ ثَلَاثَةَ نَفَرٍ الْجَنَّةَ صَانِعَهُ يَحْتَسِبُ فِي صُنْعِهِ الْخَيْرَ وَالرَّامِيَ بِهِ وَمُنَبِّلَهُ وَارْمُوا وَارْكَبُوا وَأَنْ تَرْمُوا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ تَرْكَبُوا وَلَيْسَ اللَّهْوُ إِلَّا فِي ثَلَاثَةٍ تَأْدِيبِ الرَّجُلِ فَرَسَهُ وَمُلَاعَبَتِهِ امْرَأَتَهُ وَرَمْيِهِ بِقَوْسِهِ وَنَبْلِهِ وَمَنْ تَرَكَ الرَّمْيَ بَعْدَ مَا عَلِمَهُ رَغْبَةً عَنْهُ فَإِنَّهَا نِعْمَةٌ كَفَرَهَا أَوْ قَالَ كَفَرَ بِهَا
سنن نسائی:
کتاب: گھوڑوں‘گھڑ دوڑ پر انعام اور تیر اندازی سے متعلق احکام و مسائل
(باب: آدمی اپنے گھوڑے کو ترتیب دے سکتا ہے
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
3614. حضرت خالد بن یزید جہنی سے روایت ہے کہ حضرت عقبہ بن عامر ؓ میرے پاس سے گزرتے تو فرماتے: خالد! آؤ باہر جا کر تیراندازی کریں۔ ایک دن مجھے ذرا دیر ہوگئی تو فرمانے لگے: خالد آؤ میں تمہیں وہ بات بتاتا ہوں جو رسول اللہ ﷺ نے فرمائی ہے۔ میں ان کے پاس پہنچا تو فرمانے لگے: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ ایک تیر کی وجہ سے تین اشخاص کو جنت میں داخل فرمائے گا: ایک تو تیر بنانے والا‘ جو تیر بناتے وقت اچھی (جہاد یا ثواب کی) نیت رکھتا ہے۔ دوسرا تیر پھینکنے والا‘ اور تیسرا تیر پکڑانے والا۔ تیر اندازی (کی مشق) کیا کرو اور سواری (کی مشق) کیا کرو۔ اور میرے نزدیک تیراندازی گھوڑ سواری سے زیادہ پسندیدہ ہے۔ مستحب کھیل صرف تین ہیں: آدمی اپنے گھوڑے کو تربیت دے یا اپنی بیوی سے دل لگی کرے یا اپنے تیر کمان سے تیر اندازی (کی مشق) کرے۔ جس آدمی نے تیر اندازی سیکھنے کے بعد اسے اہمیت نہ دیتے ہوئے چھوڑ دیا تو اس نے (اللہ تعالیٰ کی) نعمت کی ناشکری کی۔“